اب کپڑے بھی قسطوں پر ملیں گے ۔۔۔ جانیں وہ کون سی جگہ ہے جہاں ہر قسم اور ہر برانڈ کے کپڑے آپ کو قسطوں میں مل سکتے ہیں؟

ہماری ویب  |  Apr 22, 2021

بڑھتی ہوئی مہنگائی نے ہر چیز کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے، جہاں پیٹرول مہنگا، بجلی مہنگی، کھانے پینے، پہننے اور برقی آلات کی ہر چیز مہنگی سے مہنگی ہوگئی ہے عام انسان کی پہنچ سے سب کچھ ہی دور ہوگیا ہے۔

وہیں کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو عام عوام کی فلاح و بہبود کے لئے بھی کام کر رہے ہیں۔

آج کل جبکہ ہلکے سے ہلکا کپڑا 1000 روپے سے کم میں کسی بھی مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہے، جس سے لوگوں کے لئے عید پر یا کسی شادی بیاہ و دیگر تقریبات پر اپنی پسند کے کپڑے پہننا آسان نہیں رہا وہیں آج ہم آپ کو ایک ایسی اسکیم کے بارے میں بتا رہے ہیں جس کو جان کر آپ بھی استعمال تو ضرور کریں گے۔

آخر یہ سستی آفر کیا ہے؟

کراچی کے علاقے کلفٹن میں عید کی آمد سے قبل ایک ایسا منفرد اسٹو کھولا گیا ہے، جہاں مہنگے سے مہنگے برانڈ کے کپڑے ہوں یا سستے اور معیاری کپڑے ہوں، سب پر مناسب ریٹ لگائے گئے ہیں اور سب سے زیادہ قابلِ تعریف بات یہ ہے کہ آپ ان کپڑوں کو خریدنے کے بعد 1 سال تک کی مدت میں قسطیں ادا کرسکتے ہیں۔

یعنی اگر آپ نے اپنے گھر والوں کے لئے اپنے لئے پسند کے کپڑے خرید لئے ہیں اور اس کا بل آپ فوری ادا نہیں کرسکتے تو گھبرانے کی بات نہیں ہے، بلکہ آپ کو 1 سال تک کا وقت ملے گا بآسانی آپ اپنی سولہت کے مطابق قسط ادا کر سکتے ہیں۔

صرف کپڑے ہی نہیں بلکہ اس دکان کی آن لائن سروسز بھی موجود ہیں جہاں پر آپ کو الیکٹرانک کا سامان بھی قسطوں پر بآسانی مل سکتا ہے۔

اب وہ حضرات جو بچوں کے عید کے کپڑوں کے لئے فکر مند ہیں ان کے لئے یہ سب سے بڑی اور سستی آفر ہے۔

یہ آؤٹ لیٹ کراچی میں ریٹیل برانڈ سرمہ والا کی جانب سے کھولی گئی ہے، جو اس سے پہلے کئی برس سے الیکٹرانکس، فرنیچر اور دیگر گھریلو سامان ماہانہ اقساط پر فروخت کر رہے ہیں۔

اس آؤٹ لُک کی نمائندہ اقصیٰ بلال کے مطابق: '' کپڑوں کی اقساط پر فراہمی آج بروز جمعرات سے شروع ہو جائے گی، اور وہ افراد جن کا مکمل بل 12 ہزار تک کا ہوگا وہ 1 سال تک آسانی سے اقساط پر پیسوں کی ادائیگی کر سکتے ہیں۔

آؤٹ لُک کی مالکن کہتی ہیں کہ: '' بچوں کے کپڑوں کی خریداری کرنا خاصا مشکل ہوگیا ہے کیونکہ وہ کپڑے مناسب ہوتے ہیں ان کی رقم اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ انسان سوچ نہیں سکتا ہے، ایسے میں قسطوں پر کپڑے ملنا کسی بڑی حیرانی اور نعمت سے کم نہیں ہے۔''

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More