سحری میں چائے پینے سے کیا ہوتا ہے؟ جانیں سحری میں چائے پینے سے متعلق ماہرین کیا کہتے ہیں

ہماری ویب  |  Apr 29, 2021

رمضان المبارک کے موقع پر اکثر گھرانوں میں سحری کے وقت چائے کا استعمال ایک عام سی بات ہے۔ماہرین کے مطابق چائے یا کافی میں کیفین کی مقدار موجود ہوتی ہے جس کو پینے سے جسم سے پانی کی مقدار فوری اخراج ہوجاتا ہے اور بد ہضمی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

غذائی ماہرین کے مطابق چائے اور کافی کا شمار اُن مشروبات میں ہوتا ہے جو کہ آپ کے جسم سے پانی کی مقدار کو جلد ختم کرنے کا سبب بنتے ہیں۔

اگر سارا دن بھوک او ر پیاس سے بچنا چاہتے ہیں تو سحری کے دوران اور افطار کے بعد چائے اور کافی کے استعمال کے بجائے دہی دودھ سے بنی لسی، دہی اور سادہ پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا چاہیے۔

اسی طرح افطار کا دسترخواں سجاتے ہوئے کولڈ ڈرنکس یا میٹھے سوڈا مشروبات کے بجائے سادہ پانی اور لیموں پانی کا استعمال کرنا صحت کے لیے انتہائی مفید ثابت ہوتا ہے۔

روزے کے دوران پیاس کی شدت سے بچنے کے لیے چند کارآمد ٹپس جانیں

گرمیوں میں روزوں کے دوران گرم علاقوں میں سورج کی تپش سے بچنا مشکل کام ہے لیکن روزے کے اوقات میں گرمی سے زیادہ سے زیادہ بچنا ہی مسئلے کا حل ہے، زیادہ درجہ حرارت پسینے کی وجہ بنتا ہے جس کے نتیجے میں جسم سے پانی کی کمی ہوتی ہے اور پیاس بڑھتی ہے، کوشش کریں کہ روزہ کے دوران باہر یا دھوپ میں نکلنے کے کام کم کریں اور خود کو گرمی سے ہر ممکن بچائیں۔

پھلوں اور سبزیوں کا استعمال نہ صرف صحت کے لیے انتہائی مفید ہے بلکہ یہ جسم کو توانا بھی رکھتا ہے، کچھ پھلوں اور سبزیوں میں پانی کی زیادہ مقدار پائی جاتی ہے جیسے کہ پالک، لوکی، گاجر، تورئی اور پودینہ، رمضان کے دوران خود کو پیاس سے بچانے کے لیے پھلوں اور سبزیوں کا استعمال بڑھا دینا مفید ہے۔

رمضان کے دوران مشروبات میں کم از کم آدھا چائے کا چمچ چیا کے بیج یا تخم بالنگا ضرور شامل کر لیں جیسے کہ دہی سے بنی لسی، لیموں پانی، املی آلو بخارے کا شربت اور پودینے اور املی کا شربت وغیرہ، تخم بالنگا کے استعمال سے بھوک بھی کم لگتی ہے اور تازگی کا احساس بھی برقرار رہتا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More