مولانا طارق جمیل جو ہر شخص کے لئے قابلِ محترم ہیں، چاہے وہ کسی مکتبِ فکر سے تعلق رکھتا ہو مولانا صاحب کے لئے ایک منفرد مقام دل میں رکھتا ہے۔ سب ہی ان کے نیک اخلاق کی تعریف کرتے ہیں۔
مگر جب سے مولانا طارق جمیل نے ایم ٹی جے کے نام سے اپنا کپڑوں کو اسٹور کھولا ہے، اس وقت سے اب تک ہر روز کسی نہ کسی طرح سے لوگوں کی تنقید کا نشانہ بن رہے ہیں جبکہ مولانا طارق کے مطابق: ہمارے دین میں کاروبار کرنے کی اجازت ہر شخص کو ہے۔
گذشتہ دنوں مولانا طارق کے اسٹور پر ایک ازاربند 550 روپے کا تھا، جس پر خوب تنقید ہوئی اور ان کے برانڈ نے اس کی مکمل وضاحت پیش کی کہ یہ ان کی مصنوعات نہیں ہے۔
اب ایک اور نیا معاملہ سامنے آ رہا ہے کہ ایم ٹی جے پر ایک عبایا 20 ہزار روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے، جس کی تصویر سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہی ہے۔ علی رضا نامی شخص نے سوشل میڈیا پر عبایا کی تصویر اور پرائز ٹیگ دکھاتے ہوئے لکھا ہے کہ آج ایم ٹی جے گیا تو دیکھا کہ ایک عبایا 20 ہزار کا ہے۔ مذید لکھا کہ مولانا صاحب پردہ کریں یا گردہ بیچیں.
وہیں دیگر صارفین نے بھی اتنے مہنگے دام دیکھ کر کمنٹ کیا کہ:
''
یہ کون ہے جو میری قوم کی بیٹیوں کا پردہ مہنگا کر رہا ہے۔
''
تو کسی نے کہا کہ:
''
میرے قوم کی بیٹیوں کا پردہ 20 ہزار روپے میں بیچ رہے ہو، کیا یہ کھلا تضاد نہیں ہے۔
''
ایک صارف نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ:
''
یہ عبایا آپ کو پُلِ سراط سے باحفاظت نکلوادے گا، اس لئے مہنگا ہے۔
''
لیکن اب تک مولانا کے برانڈ کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا ہے، البتہ ان کی ویب سائٹ پر موجود عبائیوں کی قیمت 15 سے 23 ہزار تک ہے۔