مسجد اقصی پر اسرائیلی فورسز کے حملے کے بعد برطانیہ بھی شدید احتجاجی نعروں سے گونج اٹھا

ہماری ویب  |  May 10, 2021

پچھلے کئی ایک سالوں سے سر زمین ِ فلسطین پر اسرائیل کا قبضہ ہے اور یہ بھی کشمیر کی طرح آزادی کی جنگ سالوں سے لڑتے آرہے ہیں لیکن کشمیر اور فلسطین ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر اقوام عالم خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق اسی طرح پچھلے چند ایک دن سے ہمارے فلسطینی بھائی جس ازیت سے گزر رہے ہیں یہ ہم سوچ بھی نہیں سکتے ۔

اسرائیلی فوج نے جمعتہ الواداع اور گزشتہ شب مسجد اقصیٰ پر حملہ کیا اور مسلمانوں کو عبادت سے روکنے کیلئے لاٹھی چارج اور آزادانہ فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دو سو سے زائد نمازی ذخمی ہو گئے۔

مزید یہ کہ یہ وہ واقع تھا جس نے دنیا بھر کے مسلمانوں کو یک زبان کر دیا۔ جس کی زندہ مثال برطانیہ میں مسلمان عوام اور رکن پارلیمنٹ کا احتجاج ہے۔

بریڈ فورڈ میں واقع ٹاؤن ہال کے سامنے فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے مظاہرہ بھی کیا گیا، جس میں رکن پارلیمنٹ ناز شاہ بھی شریک ہوئیں۔

مظاہرے میں خواتین اور بچے بھی موجود تھے، جنہوں نے فلسطینیوں کے حق میں اور اسرائیل کے خلاف نعرے لگائے۔

شرکا نے فلسطین کے پرچم اور پلے کارڈ اٹھا رکھے ہیں۔ جن پر مظالم فوری بند کرو کے الفاظ درج تھے۔

دوسری جانب برطانوی پارلیمنٹ کی رکن یاسمین قریشی نے فلسطین کی صورتحال پر گہری تشیویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم بورس جانسن کو صورتحال پر خط لکھا۔

جس کا متن کچھ یوں تھا کہ ’اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے مسجدِ اقصیٰ میں عبادت کرنے والے 200 سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے‘۔

انہوں نے اپنے خط میں بورس جانسن کو متوجہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ وزیر اعظم اس معاملے کو اسرائیلی حکام کے سامنے اٹھائیں اور فوری طور پر فوج کے پُرتشدد واقعات کو رکوائیں‘۔

اور انہوں نے یہ بھی لکھا کہ مسجد اقصیٰ میں مسلمانوں پر حملے سے پوری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔

خبررساں ادارے کی رپوٹ کے مطابق گزشتہ دو روز سے جاری اسرائیلی فورسز کی کارروائیوں میں ایک سالہ بچی سمیت ڈھائی سو سے زائد نمازی زخمی ہوئے۔

ترک صدر رجب طیب اردوان اور وزیراعظم عمران خان نے مسجد اقصیٰ میں نمازیوں پر اسرائیلی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کا اعلان کیا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More