حادثہ کے بعد میرے شوہر نے طلاق دے دی اور والد بھی چھوڑ گئے۔۔ جانیے منیبہ مزاری کی زندگی بدل دینے والے حادثہ کے بارے میں جو آپ کو بھی رلا دے گا

ہماری ویب  |  Jul 31, 2021

دنیا بھر میں ایسے کئی لوگ ہیں جن کی زندگی ایک ہی لمحے میں بدل جاتی ہے۔ اتار چڑھاؤ ایسا ہوتا ہے جو انہیں یکسر تبدیل کر دیتا ہے، زندگی میں رونما ہونے والے واقعات اس قدر تلخ ہوتے ہیں جو اس انسان کو ایک مکمل مختلف انسان بنا دیتے ہیں۔

آج ایسی ہی ایک عورت کی کہانی آپ کو بتائیں گے جس کی زندگی میں ایک ایسا حادثہ رونما ہوا، جس نے اسے دنیا بھر میں نہ صرف مشہور بنا دیا بلکہ اپنے آپ کو بھی پہچاننے میں مدد فراہم کی۔

پاکستان کے صوبے بلوچستان سے تعلق رکھنے والی منیبہ مزاری کی زندگی میں بھی کچھ ایسا ہوا ہے جس نے ان کی زندگی تبدیل کر دی تھی۔ منیبہ کی زندگی ایک حادثہ کی وجہ سے مکمل طور پر تبدیل ہو گئی تھی۔ لیکن اس تبدیلی کو بھی منیبہ نے نہ صرف قبول کیا بلکہ اس تبدیلی کو لوگوں کے لیے مشعل راہ بھی بنا دیا۔

منیبہ مزاری کہتی ہیں کہ میری 18 سال کی عمر میں شادی ہو گئی تھی، جبکہ میں شادی سے خوش تو نہیں تھی مگر میں نے اپنے والد کو کہا کہ اگر میری شادی کرا دینے سے آپ کو خوشی ملتی ہے تو میں یہ شادی کر لیتی ہوں۔

منیبہ کہتی ہیں کہ میرا تعلق ایک ایسے بلوچ گھرانے سے ہے جہاں لڑکیاں کسی بھی بات پر نا نہیں کہہ سکتی ہیں۔ میں نے بھی اپنے والدین کی خاطر قربانی دے دی تھی۔ میں شادی تو کر رہی تھی مگر صرف اپنے والدین کی خوشی کے لیے۔

مگر قربانی دے کر منیبہ کو طلاق جیسا صدمہ سہنا پڑا، مگر منیبہ نے یہ ثابت کر دیا کہ طلاق کے بعد زندگی ختم نہیں ہو جاتی۔ یہ آپ پر منحصر ہوتا ہے کہ آپ طلاق کو کس طرح اپنے اوپر حاوی کرتے ہو۔

شادی کے کچھ سالوں بعد منیبہ اور ان کے شوہر کی گاڑی کو حادثہ پیش آیا تھا، حادثہ تیز رفتاری کے باعث پیش نہیں آیا تھا بلکہ منیبہ کے شوہر کی دوران ڈرائیونگ آنکھ لگ گئی تھی جس کی وجہ سے کار کو حادثہ پیش آیا تھا۔

حادثہ کے وقت شوہر تو گاڑی سے نکل گئے مگر منیبہ کو نکالنے والا کوئی نہیں تھا، حتٰی کہ منیبہ کے شوہر بھی اس وقت منیبہ کی مدد کو نہ آئے۔ منیبہ کے لیے حادثہ ہی قیامت نہیں تھی بلکہ حادثے کے بعد جب منیبہ کو اسپتال لے جایا گیا تو منیبہ کو شدید تکلیف ہو رہی تھی، وہ اس حالت میں نہیں تھی کہ ہل جل سکے۔

ڈاکٹرز نے بتایا کہ اب آپ اپنے پیروں پر نہیں چل سکیں گی، کیونکہ اس حادثے کی وجہ سے منیبہ کی بیک بون بھی متاثر ہوئی تھی۔

منیبہ نے اس خبر کو مثبت طور پر لیا اور کہا کہ ڈاکٹرز کوئی بات نہیں، میں خوش ہوں کہ میری جان بچ گئی۔ لیکن آگے جو ڈاکٹرز نے کہا اس بات نے منیبہ کی آنکھوں کو اشکبار کر دیا تھا، جیسے منیبہ ٹوٹ سی گئی ہو۔

ڈاکٹرز نے بتایا کہ اب آپ کبھی ماں نہیں بن سکتی، جس پر منیبہ کو ایک دھچکا لگا، منیبہ خاموش ہوگئی تھیں۔ کیونکہ وہ ایک ایسی خبر کو سن رہی تھیں جس کے بارے میں وہ کبھی سوچ بھی نہیں سکتی تھیں۔

اس خبر کے بعد جہاں گھر والوں کو منیبہ کو سپورٹ کرنا چاہیے تھا، منیبہ کے شوہر نے منیبہ کو طلاق دینے کا فیصلہ کر لیا تھا، جبکہ منیبہ کے والد بھی انہیں چھوڑ کر چلے گئے تھے۔

منیبہ اپنی معذوری اور ماں نہ بننے کی خبر کے ساتھ ساتھ طلاق کی خبر پر ایسی ہو گئی تھیں جیسے منیبہ سے بات تو کی جا رہی ہو مگر وہ اپنے ہی خیالات میں گُم ہے، جیسے وہ سن دیکھ تو آپ ہی کو رہی ہو مگر دھیان کسی اور طرف ہو۔ اس سب صورتحال میں منیبہ نے یہ بھی سوچا کہ اگر میں ماں نہیں بن سکتی تو کیا ہوا، دنیا میں کئی ایسے بچے ہیں جن کو کوئی قبول نہیں کرتا، لیکن میں تو انہیں قبول کر سکتی ہوں۔ یہی وہ سوچ تھی جس نے منبیہ کو آگے بڑھنے میں ہمت دی۔ منیبہ نے ایک بچہ گود لیا جس کا نام انہوں نے نیل رکھا۔ نیل اور منیبہ کا رشتہ اس حد تک مضبوط ہے کہ محسوس ہی نہیں ہوتا کہ یہ دونوں کبھی ایک خون نہیں تھے۔

منیبہ نے اپنے زندگی کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا اور اپنے صلاحیتوں کی وجہ سے وہ ایک کامیاب پبلک اسپیکر، اینکر اور سماجی کارکن کے طور پر سامنے آئیں۔ وہ سماجی کاموں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہیں۔

منیبہ مزاری کی زندگی ہم سب کے لیے ایک بہترین سبق ہے کہ کس طرح ایک عورت زمانے کی ستم ظریفی کے باوجود اپنے آپ کو منوانے میں کامیاب ہوگئی ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More