بانجھ پن کا علاج پاکستانی ڈاکٹر کیسے ممکن بنا رہے ہیں؟ کچھ ایسی معلومات جو ہر عورت جاننا چاہے

ہماری ویب  |  Sep 07, 2021

بچے کی پیدائش والدین کے لئے سب سے بڑی نعمت ہے، کیونکہ اولاد کی خواہش تو ہر جوڑے کو ہوتی ہے۔ بعض اوقات کچھ جسمانی پیچیدگیوں کی وجہ سے بچے کی پیدائش میں کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور پھر کچھ خواتین یا مرد حضرات کے ساتھ بانجھ کا لفظ ان کی زندگی کو ختم کر کے رکھ دیتا ہے۔ سب سے پہلے تو یہ جاننا ضروری ہے کہ اصل میں ہم بانجھ کہتے کس کو ہیں اور یہ انسان کی اپنی غلطی کی وجہ سے ہوتا ہے یا پھر قدرتی عمل ہے؟

بانجھ پن کیا ہے؟

٭ خواتین میں بانجھ پن کی 2 وجوہات ہوتی ہیں جوکہ قدرتی ہیں، پہلا تو یہ کہ ایسی خواتین جن کو ماہواری نہیں ہوتی وہ بانجھ کہلاتی ہیں کیونکہ ماہواری کا نہ ہونا اولاد نہ ہونے کی وجہ ہے، لیکن پھر بھی ایسی خواتین جن کو ماہواری ہوتی ہے اور پھر بھی وہ بانجھ کہلائی جائیں تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ قدرتی طور پر ان خواتین کے اووری میں یعنی بچے دانی میں بننے والے ایگز اس قابل نہیں ہوتے کہ وہ ایک صحت مند بچے کی پیدائش کر سکیں، لہٰذا یہ سب ایک قدرتی عمل ہے جس میں انسان کا کوئی اثرورسوخ نہیں ہے، اسی لئے بہتر یہ ہے کہ جس عورت کی اولاد نہ ہو اس کو بانجھ پن کا طعنہ دینا بند کیا جائے کیونکہ یہ قدرت کی جانب سے جسمانی مضبوطی و کمزوری کا عنصر رکھا گیا ہے۔

٭ مردوں میں بانجھ پن کی جو سب سے عام وجہ ہے وہ یہی ہے کہ ان کے ہارمونز اور اسپرمز میں قدرتی طور پر وائے کروموسومز بنانے کی طاقت نہیں ہوتی جو بچہ پیدا کرنے کی وجہ بنتے ہیں، لہٰذا جن کے وائے کروموسومز نہیں بنتے ، اس مرد کے ہاں اولاد کا حصول ممکن نہیں ہوتا۔

بانجھ پن کا علاج کیسے ممکن ہے؟

بانجھ پن کا علاج بھی ممکن ہے اور یہ دونوں طریقے اب پاکستان میں بھی اختیار کئے جا رہے ہیں جن کے متعلق معاشرے کے مختلف خیالات ہیں، مگر جو لوگ عقل اور سمجھ بوجھ رکھتے ہیں وہ یقیناً ان دونوں طریقوں کو اختیار کرنے میں کوئی شرم محسوس نہیں کرتے ہیں۔

٭ بی بی ی کی رپورٹ کے مطابق:

'' ان ویٹرو فرٹیلائزیشن (آئی وی ایف) علاج بانجھ پن کے طعنے کو ختم کرنے کا ایک اہم اور مناسب علاج ہے یعنی خاتون کے ایگز اور ان کے شوہر کا سپرم ان کے جسم سے نکال کر لیبارٹری میں ملایا جائے گا اور دو دن بعد ان کی بچہ دانی میں واپس ڈال دیا جائے گا، جس کے 2 دن بعد خاتون حاملہ ہو جائیں گی اور اگر جسم میں آئرن یا خون کی کمی نہ ہوئی اور دیگر پیچیدگیاں نہ ہوئیں تو خیر خیریت سے 9 ماہ بعد ایک صحت مند بچے کی پیدائش ممکن ہے۔'' کچھ لوگ اس کے مخالف ہیں کہ آئی وی ایف یعنی ٹیسٹ ٹیوب بے بی صحیح طریقہ نہیں ہے یا پھر یہ ناجائز ہے تو ان کے لئے:

ڈاکٹر راشد لطیف

ڈاکٹر راشد لطیف جوکہ پاکستان کے پہلے ٹیسٹ ٹیوب بے بی ڈاکٹر ہیں، وہ کہتے ہیں کہ: '' اگر مرد کے دل کی نالیوں میں موجود خلل کو دور کرنے کے لیے دل کا بائی پاس ہو سکتا ہے تو عورت کی بچہ دانی میں موجود خلل کو دور کرنے کے لیے بھی تو بائی پاس ہو سکتا ہے؟ لہٰذا جو لوگ میری اس بات کو سمجھ جائیں گے، ان کے لئے ٹیسٹ ٹیوب بے بی والا طریقہ بے حد مناسب رہے گا۔ '' آج پاکستان میں ہر روز ٹیسٹ ٹیوب بے بی پیدا ہو رہے ہیں جو بالکل صحت مند ہیں اور کئی ایسے جوڑے جن کو حمل کی پیچیدگیوں سے بچنا ہوتا ہے وہ یہ طریقہ بھی اختیار کر رہے ہیں۔

مزید خبریں

تازہ ترین خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More