انسان کتنی دشواریوں کے بعد بڑا ہوتا ہے۔۔ جانیے لیجنڈری فنکار معین اختر اور ان کی زندگی کی وہ خوبصورت باتیں جو کم لوگ جانتے ہیں

ہماری ویب  |  Dec 24, 2021

زندگی کے اس اسٹیج ہر کوئی اپنا کردار نبھاتا ہے، اور انہی انسانوں میں ایک انسان تھے، معین اختر۔ جہنوں نے اپنا کردار نبھانے کے ساتھ ساتھ اتنے کردار نبھا دیے کہ آنے والے دور میں کوئی فنکار نبھانا سکے گا۔ شاید ایسے ہی انسان کے بارے میں کہا جاتا ہے، وہ آیا، اس نے دیکھا اور فتح کرلیا۔

سفر کا آغاز

پاکستان کے لیجنڈری فنکار و اداکار معین اختر کی آج یوم پیدائش ہے۔ اس موقع پر ہماری ویب کے قارئین کیلئے ہم ان کی زندگی کے چند ناقابل فراموش لمحات کا ذکر کریں گے۔

24 دسمبر 1950 کو پیدا ہونے والے اسٹار فنکار عہد حاضر کی عظیم شخصیت کے حامل تھے۔ پی ٹی وی سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا، جس کے بعد انہوں نے میزبانی، فلم پروڈکشن، ڈایکشن، کامیڈی اور گائیکی کی دنیا میں اپنا منفرد نام پیدا کیا۔

ذاتی زندگی کے بارے میں

اگر معین اختر کی ذاتی زندگی کے بارے میں بتائیں تو ان کی فیملی نے قیام پاکستان کے بعد ہجرت کی اور کراچی میں قیام پذیر ہوئی۔ معین اختر نے کراچی سے ہی اپنی تعلیم حاصل کی، انہیں اردو، انگریزی، بنگالی، سندھی، پنجابی، میمن، پشتو، اور گجراتی زبان پر مکمل عبور حاصل تھا۔

چار دہائیوں پر مشتمل ان کا کام نئی آنے والے نسل کیلئے مشعل راہ ہے۔ ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں کئی ایوارڈز ملے، مگر حکومت پاکستان نے انہیں پرائز آف پرفارمنس اور ستارہ امتیاز سے بھی نوازا تھا۔

نواسے کو کیا نصیحت کی تھی

آپ کو بتاتے چلیں کہ مشہور اداکار زوہاب خان معین اختر کے نواسے ہیں۔ جو انہیں یہ نصیحت دے کر گئے تھے کہ اب انڈسٹری میں آگئے ہو تو نام ایسا بنانا کہ لوگ مرنے کے بعد بھی یاد رکھیں۔

اپنے دوست کے نام خط

اپنی وفات سے 34 برس قبل معین اختر نے اپنی موت کا ذکر کیا تھا۔ اپنے عزیز دوست اقبال وحید کے نام خط میں انہوں نے لکھا تھا کہ موت کا وقت؟ شاید کسی کو نہیں معلوم کہ سب کو ایک نہ ایک دن جانا ہوگا، شاید پہل ہم ہی کر بیٹھیں، اس صورت میں اس تحریر اور اس تصویر دونوں کی حفاظت کرنا جو تمہیں ہمیشہ اس مخلص کی یاد دلاتی رہے گی۔

آخری انٹرویو

اپنی وفات سے قبل دیے گئے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ مجھے اس ملک سے بہت محبت ہے، میں نے کبھی نہیں سوچا کے ملک نے مجھے کیا دیا، میں نے ہمیشہ یہی سوچا کہ میں نے اپنے ملک کو کیا دیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اندازہ ہوتا ہے کہ میں نے اپنے ملک کے لوگوں کی تکلیف اور دکھ کو کم کیا۔

معین اختر نے پاکستانی معاشرے کے حوالے سے شکوہ کرتے ہوئے کہا، ہم ہر شعبے میں بے ایمان ہیں، تعلیم، سیاست، میں رشوت کا بازار گرم ہے، غریبوں، مسکینوں کا حق کھایا جاتا ہے۔ اگر ایسا ہی ہے، جو کچھ مجھے نظر آرہا ہے، تو آپ قرآن مجید میں موجود اللّٰہ کے پیغام کو پڑھ سکتے ہیں کہ ایسی قوموں کے ساتھ کیا کیا جاتا ہے۔

مزید کہا، ایک انسان کتنی دشواریوں کے بعد بڑا ہوتا ہے، پھر ایک آدمی اس کو ہزار روپے کے موبائل کیلئے گولی مار کر چلا جاتا ہے۔ اور قرآن تو کہتا ہے کہ "کسی ایک بے گناہ انسان کا قتل کرنا، پوری انسانیت کا قتل ہے"۔

دنیائے فانی سے رخصت ہوگئے

لاکھوں کروڑوں لوگوں کے دِلوں پر راج کرنے والے لیجنڈری اداکار معین اختر کو اپنے مداحوں سے بچھڑے 10 برس گزر چکے ہیں۔

لوگوں کے چہروں پر ہنسی اور قہقہے بکھیرنے والے معین اختر 22 اپریل 2011 کو حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کر گئے تھے۔ ان کے کہے گئے جملے آج بھی مداحوں کے ذہنوں میں تازہ ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More