جہاز جب آسمان پر گیا تو اچانک چھت ٹوٹ گئی، مسافروں کو لگا یہ ان کا آخری سفر ہے ۔۔ طیارے کے خوفناک حادثے سے پائلٹ نے 90 لوگوں کی جان کیسے بچائی؟

ہماری ویب  |  Jan 07, 2022

گاڑی اور موٹر سائیکل کے حادثے کو دیکھ کر ہی انسان کی روح کانپ جاتی ہے تو جہاز کا حادثہ کتنا خوفناک ہوتا ہوگا جس میں کوئی نہیں بچ پاتا۔

لیکن جس جہاز حادثے کے بارے میں آج ہم آپ کو بتانے جارہے ہیں اس کے مسافر باحفاظت لینڈ کر گئے تھے لیکن ایسا کیسے ممکن تھا؟

آج اسی جہاز کے حادثے کے بارے میں آپ کو بتائیں گے جو جان کر آپ حیرانی میں پڑ جائیں گے۔

28 اپریل 1988 کو ہوائے کے خوبصورت جزیرے پر ایک جہاز پرواز کرنے کے لیے کھڑا تھا جس کا الوہا ائیر لائن 243 تھا۔ اس جہاز نے ہوائی کے ہلو انٹر نیشنل ائیر پورٹ سے ہوائی کے ہی ہونو لولو انٹرنیشنل ائیر پورٹ کی جانب سفر کرنا تھا۔

ایک ویب سائٹ کے مطابق اس جہاز میں 89 مسافر سوار تھے جس میں سے 6 جہاز کے عملے کے لوگ شامل تھے۔ اس جہاز نے دن کے ڈیرھ بجے ٹیک آف کرنا تھا، ٹیک آف کرنے سے قبل جہاز کو معمول کے مطابق چیک کر لیا گیا تھا۔ آسمان بھی ایک دم کلئیر تھا۔

جہاز کو اڑانے والے پائلٹ میں کیپٹن روبرٹ باب اور دوسری فرسٹ آفیسر میڈ لین تھیں۔ دونوں ہی پائلٹ بہت تجربہ کار تھے۔

جہاز ٹیک آف کر گیا تھا اور 24 ہزار کی بلندی پر پرواز کر رہا تھا۔ جہاز کو اڑتے ہوئے 23 منٹ ہی ہوئے تھے کہ ایک زور دار دھماکے کی آواز آئی۔ جہاز کی چھت کی الٹی سمت کا چھوٹا سا حصہ ٹوٹ گیا تھا اور جہاز کی چھت پر سوراخ ہوگیا تھا۔ پائلٹ بھی اس صورتحال سے پریشان ہوگئے تھے۔ انہوں نے دیکھا کہ جہاز تیزی سے دائیں اور بائیں جانب گھومنا شروع ہوگیا ہے اور پائلٹ سے جہاز کا کنٹرول بھی چھوٹ گیا ہے۔

پھر ہوا کچھ یوں کہ اچانک پھر اسی وقت جہاز کے اگلے والے حصے کی چھت 18 فٹ تک ٹوٹ کر ہوا میں اڑ گئی۔ پائلٹ اور جہاز کے حصے میں بیٹھے مسافر آسمان کو دیکھ سکتے تھے اور جہاز 24 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کر رہا تھا۔پائلٹس اور مسافر کو لگا کہ آج ان کی زندگی کا آخری سفر ہے۔

افسوسناک خبر یہ تھی کہ جہاز کی ائیر ہوسٹس طیارے سے ہی ہوا میں اُڑ گئی تھی جن کی لاش کسی کو نہ مل سکی۔ مسافروں نے سیٹ بیلٹس پہنی ہوئی تھیں جس کے باعث وہ اپنی سیٹوں پر جمے ہوئے تھے۔ کئی لوگ جہاز کی چھت کے ٹکڑے لگنے سے شدید زخمی ہوگئے تھے۔ مسافروں کا سارا سامان ہوا میں اڑ گیا تھا۔

جہاز کا بائیں جانب والا انجن بھی خراب ہوچکا تھا مگر اس کے باوجود دنوں تجربہ کار پائلٹس روبرٹ باب فرسٹ آفیسر میڈ لین نے جہاز کو لینڈ کرانے کے لیے جان لگا دی۔ خوش قسمتی یہ تھی کہ ایک ائیر پورٹ قریب میں ہی تھا جہاں ہنگامی بنیادوں پر جہاز کو کامیابی سے اتار لیا گیا تھا۔

جہاز کے 65 مسافر شدید زخمی ہوگئے تھے۔ یہ تاریخ کا ایک انوکھا واقعہ تھا کہ کسی جہاز کی 24 ہزار فٹ کی اونچائی پر چھت ہی ٹوٹ گئی ہو۔ چھت ٹوٹنے کی یہ وجہ سامنے آئی تھی کہ یہ مذکورہ الوہا ائیرلائن 243 طیارہ ضرورت سے زیادہ استعمال ہوچکا تھا۔ یہ جہاز ہوائی کے جزیرے پر ہی اڑتا تھا جہاں نمی کا تناسب زیادہ ہوتا تھا۔ یہ ہولناک واقعہ آج بھی یاد کیا جاتا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More