سوشل میڈیا پر ایسی کئی ویڈیوز دیکھی ہوں گی جس میں سماجی مسائل بتائے جاتے ہیں کئی ایسی بھی ہوتی ییں جن میں حادثات اور واقعات کے بارے میں بتایا جاتا ہے۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔
لاہور کے ایک سرکاری اسپتال میں ایسا افسوس ناک واقعہ پیش آیا ہے جس نے سب کو افسردہ کر دیا ہے۔ لاہور کے سروسز اسپتال میں اپنے پیروں پر آنے والے نوجوان کو اسپتال انتظامیہ نے مردہ قرار دے دیا۔
یوں اس طرح نوجوان لڑکے کو مردہ قرار دینے پر فیملی بھی ہکا بکا رہ گئی، ظاہر ہے اپنے پیروں پر خود چل کر نوجوان مریض اسپتال آیا تھا اور پھر اسے مردہ قرار دے دینا فیملی کے لیے کسی بڑے دھچکے سے کم نہیں تھا۔
سٹی 42 کی رپورٹ کے مطابق 30 سالہ حامد کو 14 جنوری کو سینے میں تکلیف کے باعث اسپتال لایا گیا تھا، اسپتال انتظامیہ کی جانب سے بتانا تھا کہ حامد کو مردہ حالت میں اسپتال لایا گیا۔
لیکن فیملی کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ ڈاکٹرز کی غفلت سے حامد کا انتقال ہوا ہے، فیملی کے احتجاج پر اسپتال انتظامیہ اور سیکیورٹی کی جانب سے فیملی کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
لیکن یہ پورا بھانڈا اس وقت پھوٹ گیا جب اسپتال میں موجود سی سی ٹی وی کیمروں میں حامد کو دیکھا جا سکتا ہے جو کہ اپنے ساتھی کے ساتھ اسپتال میں موجود ہے، حامد کو زندہ حالت میں دیکھا جا سکتا ہے جہاں اس کا علاج بھی جاری تھا۔
سمن آباد کے رہائشی حامد کے ساتھ ہونے والے افسوس ناک واقعے میں ملوث ڈاکٹرز کی جانب سے ریکارڈ میں رد و بدل بھی کرایا گیا مگر کچھ حاصل نہ ہوا۔ اگرچہ واقعہ 14 جنوری کا تھا مگر سوشل میڈیا پر اب بھی وائرل ہے۔