کئی سال سے ٹی وی بھی چل رہا تھا اور ۔۔ دنیا کے چند ایسے واقعات، جن میں مردہ لوگ کئی سال سے کمرے میں ہی تھے

ہماری ویب  |  Jun 24, 2022

دنیا میں ایسے کئی واقعات رونما ہو چکے ہیں جو کہ سب کے لیے حیرت کا باعث بن جاتے ہیں، کچھ تو ایسے تو ہوتے ہیں، جنہیں دیکھ کر انسان یقین بھی نہیں کر پاتا۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔

خاتون کئی سال سے غائب:

کروشیا سے تعلق رکھنے والی 42 سالہ خاتون نے اس وقت سب کی توجہ حاصل کر لی، جب وہ اپنے کمرے کے صوفے پر مردہ حالت میں بیٹھی ہوئی تھیں۔

1924 میں پیدا ہونے والی خاتون حدیجہ گولک کو آخری بار 1966 میں دیکھا گیا تھا، تاہم خاتون پراسرار طور پر غائب ہو گئی تھی۔ پولیس ذرائع کے مطابق خاتون نے چائے بنائی اور اپنے پسندیدہ کرسی پر بیٹھ کر ٹی وی دیکھنے لگی۔

پڑوسیوں کے مطابق حدیجہ ایک خاموش طبیعت کی مالک تھی جو کہ بہت کم بات چیت کیا کرتی تھی، تاہم پولیس کی جانب سے پراسرات موت پر تحقیق کی گئی تھی، تاہم اس حوالے سے خبر سامنے نہیں آ سکی ہے۔

3 سال پہلے انتقال کرنے والی خاتون:

2006 میں ایک ایسی خاتون نے سب میں خوف پیدا کر دیا جب خاتون کی تین سالہ پرانی لاش کمرے میں موجود تھی۔ \

صورتحال نے مزید خوف پیدا کر دیا کیونکہ خاتون کے گھر کے باہر دوست احباب اور پڑوسیوں کے کئی تحائف بھی جوں کے توں رکھے ہوئے تھے لیکن جب گھر کا دروازہ توڑ کر دیکھا گیا تو انکشاف ہوا کہ خاتون تو موجود ہی نہیں ہے۔

پولیس اہلکار بھی خوفزدہ ہو گئے کہ خاتون تو موجود نہیں تھی لیکن ٹی وی لاؤنج میں ٹی وی آن تھا، اور صوفے پر انسانی ڈھانچہ موجود تھا۔

شواہد اس بات کی جانب ہی اشارہ کر رہے تھے کہ یہ انسانی ڈھانچہ اسی خاتون کا تھا، جو کہ تین سال سے غائب تھی۔

شخص 30 سال پہلے ہی مر گیا:

ٹوکیو میں ایک ایسا واقعہ پیش آ چکا ہے جس نے سب کو حیرت میں مبتلا کر دیا، مسٹر کیٹو نامی شخص ٹوکیو شہر میں سب زیادہ عمر پانے والا شخص تصور کیا جاتا تھا۔

ایک سو گیارہویں سالگرہ کے موقع پر کیٹو کے گھر والوں نے جب دروازہ کھول کر گھر کے بزرگ کو دعائیں دینے کی کوشش کی گئی تو انکشاف ہوا کہ کیٹو کو تو دنیا سے گزرے 30 سال ہو گئے ہیں۔

دراصل مسٹر کیٹو کمرے میں ہی رہنا پسند کرتے تھے، دوسری جانب پولیس ذرائع نے گھر والوں کو بھی شامل تشویش کرنے کا فیصلہ کیا، پولیس کے مطابق ایسا کیسے ممکن ہے کہ گھر کا کوئی فرد 30 سال سے یوں ہی مردہ حالت میں موجود ہو اور گھر والوں کو علم نہ ہو۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More