یہ کزن ہیں مگر ایک دوسرے کی دشمن بھی ہیں ۔۔ قریبی رشتہ ہونے کے باجود رانی نے کاجول کو اپنی شادی میں کیوں نہیں بلایا اور ان کی ناراضگی کس بات پر ہے؟

ہماری ویب  |  Jun 27, 2022

بہنیں ہوں یا پھر کزن آپس میں بہت پیارا پایا جاتا ہے مگر شاید مشہور اداکارہ کاجول اور رانی مکھر جی کے درمیان ایسی کوئی بات نہیں۔ جی ہاں یہ بات سچ ہے کہ کاجول اور رانی مکھر جی آپس میں کزن ہیں مگر ان کے درمیان کافی دشمنی پائی جاتی ہے۔

ہوا کچھ یوں کہ جب رانی فلمی دنیا میں آئی تو کاجول کا جب تک فلمی دنیا میں ڈنکا بجتا تھا اور یہ زیادہ تر فلمیں یش راج چوپڑا کیلئے کیا کرتیں تھیں، یہ فلمیں بہت مشہور بھی ہوا کرتی تھیں۔

ان فلموں میں دل والے دلہنیا لے جائیں گے، فنا اور یہ دل لگی جیسی فلمیں سر فہرست ہیں۔ مگر جب یش راج چوپڑا کے بیٹے آدیتیا چوپڑا کے ساتھ رانی مکھر جی کی دوستی بڑھنے لگی تو رانی کو انہی کے کہنے پر کچھ کچھ ہوتا فلم میں کرن جوہر نے ٹینا کا کردار دیا۔

بس پھر کیا تھا یہ فلم بہت مقبول ہوئی اور یوں رانی مکھر جی کا نام آسمان کی بلندیوں پر پہنچ گیا اس کے بعد انہوں نے ایک کے بعد ایک سپر ہٹ فلمیں دیں مگر جب یش راج چوپڑا کے بیٹے نے اپنے والد کا بزنس سنبھالا اور فلمیں بنانا شروع کیں تو کاجول کو بالکل سائیڈ لائن کر دیا۔ جبکہ ادیتیا کے والد یش راج کاجول کو اپنی فلموں کی کامیابی کی کنجی مانتے تھے۔

مزید یہ کہ کہا تو یہ بھی جاتا ہے کہ فلم کچھ کچھ ہوتا ہے کہ دوران بھی ان دونوں نے آپس میں بات تک نہیں کی لیکن کچھ وقت بعد دونوں نے ہی اس افواہ کو جھوٹا قرار دے دیا تھا۔

مگر یہ بات تو سچ ہے کہ دونوں کے درمیان کشیدگی اب بھی برقرار تھی کیونکہ ادیتیا کے والد کی آخری فلم جب تک ہے جان کی تشہیر کیلئے جہاں تمام ستاروں کو بلایا گیا وہاں ہی کاجول کو کسی نے پوچھا تک نہیں۔

یہی نہیں جب 2014 میں ادیتیا چوپڑا اور رانی مکھر جی شادی کے بندھن میں بندھے تو انہوں نے اپنی شادی کو راز رکھا اور پھر کچھ دیر بعد بھارت میں ہی ایک بہت بڑی دعوت رکھی۔

جس میں پوری بھارتی فلم انڈسٹری موجود تھی سوائے کاجول اور ان کے گھر والوں کے لیکن ٹھرئیے اس شادی میں ایک اور فرد بھی موجود نہیں تھا جس کا نام ہے شتروگن سنہا۔

ماضی کے مایاناز اداکار کو اس شادی میں اس لیے نہیں بلایا گیا کیونکہ اس دعوت سے پہلے ہی انہوں نے ایک تقریب میں رانی کو مسز ادیتیا چوپڑا کہہ کر پکارا تھا جس سے ان کی شادی کا راز راز نہ رہ سکا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More