میرا بیٹا تو اس دنیا سے چلا گیا لیکن بل کم نہ ہو سکا ۔۔۔ 41500 کے بجلی کے بل نے غریب دکاندار کی جان لے لی۔ بوڑھے باپ کے آنسوؤں نے سب کے دل پگھلا دئیے

ہماری ویب  |  Jun 28, 2022

بجلی کے بل اکثر ہی اپنے صارفین پر بجلی گراتے رہتے ہیں۔ سندھ ہو یا پنجاب بجلی کے بلوں کی مد میں جس طرح صارفین کو لوٹا جاتا ہے وہ اکثر لوگوں کی جان ہی لے لیتا ہے۔ کتنے ہی ایسے واقعات ہو چکے ہیں کہ جس میں زائد بلوں کی ٹینشن نے لوگوں کی جان لے لی، لوڈ شیڈنگ اورحادثات اپنی جگہ ہیں، لیکن بجلی کے ناجائز بلوں میں کسی طرح کو ئی کمی نہیں آتی، ابھی حال ہی میں ایسا ہی ایک واقعہ مرید کے کے مقصود نامی ایک غریب دکاندار کے ساتھ پیش آیا۔

مقصود مرید کے کا ایک غریب دکاندار تھا جس نے گھر کے اندر ہی چھوٹی سی دکان کھولی ہوئی تھی ، لیکن اس کے اوپر بجلی جب گری جب اس نے اپنے چھوٹے سے گھرکے 84 یونٹ کا بل 41500 روپے دیکھا۔ غریب دکاندار یہ برداشت نہ کر سکا ۔ پہلے تو واپڈا کے چکر کاٹتا رہا کہ کسی طرح اس کا بل کم ہو جائے ، لیکن وہاں ایک نہ سنی گئی اور اسی پر اصرار کیا گیا کہ بل بھروایا جائے ورنہ بجلی کاٹ دی جائے گی۔ روزانہ چکر لگائے کے بعد بھی کوئی سنوائی نہ ہوئی۔ بل کی ٹینشن اوربجلی کاٹنے کی دھمکیوں نے اس کو اتنا پریشان کر دیا کہ وہ ان سب کو برداشت نہ کر سکا اور اس کا ہارٹ فیل ہو گیا۔ مقصود کے ضعیف والد اور نوجوان بیٹا جو کہ پڑھ رہا تھا۔ اب خالی ہاتھ بیٹھے ہیں ۔ مقصود کے بیٹے کا کہنا ہے کہ وہ پڑھائی چھوڑ دے گا کیونکہ اب ان کے گھرمیں اور کوئی نہیں جو کہ گھر کا خرچہ چلا سکے۔ مقصود کی موت اور ان کے گھرانے کی بربادی کے ذمہ داران کے لئے حکومت کو کوئی سخت کاروائی کرنا چاہیے۔ ظلم تو یہ ہے کہ اب بھی ان کا نہ تو بل کم کیا گیا ہے اور نہ ہی اسے معاف کیا گیا۔ مقصود کا بیٹا اور بوڑھا باپ منتظر ہیں کہ غیب سے کوئی مدد آئے تو وہ یہ بل بھی ادا کر سکیں اور اپنا گھر بھی چلا سکیں۔

کراچی میں بھی کے الیکٹرک کی طرف سے ناجائز بلوں کا سلسلہ چلتا ہی رہتا ہے یہاں بھی آئے دن لاکھوں کے بل لوگوں کے ہوش اڑاتے ہی رہتے ہیں۔ اور پھر بل صحیح ہو یا غلط یہ اصول ہے کہ بل تو آپ کو بھروانا ہی ہے۔ لیکن اگر صارفین ایک دفعہ یہ ٹھان لیں کہ ناجائز بل نہیں بھروائیں گے اوران بلوں کے خلاف مقدمہ دائر کریں گے تو ان کا کچھ نہ کچھ سدِباب کیا جا سکتا ہے۔ ایسے ناجائز بلوں کے خلاف نیپرا یا وفاقی محتسب کے ہاں درخواست دی جا سکتی ہے۔ جہاں ان درخواستوں پر کاروائی کی جاتی ہے۔ کے الیکٹرک کے ایک صارف نے بتایا کہ کچھ عرصہ پہلے ان کا ایک لاکھ چھیاسٹھ ہزار کا بل آگیا جبکہ عام دنوں میں چھ سے سات ہزار تک آتا تھا، جب کے الیکٹرک کے دفترمیں شکایت کی تو حسب عادت یہ کہہ دیا گیا کہ آپ کے میٹر میں کوئی گڑبڑ کی گئی ہے لہذا یہ جرمانہ اور بل تو آپ کو بھرنا ہی پڑے گا، لیکن وہ بھی اڑ گئے کہ یہ ناجائز بل تو میں جمع نہیں کرواؤں گا ، چنانچہ اس بل کے خلاف نیپرا میں درخواست دی جس کے بعد یہ کیس چلتا رہا ان کے گھر کا سروے ہوا، میٹر نکالا گیا ساری کاروائی تقریباً 6 ماہ چلی لیکن پھر فیصلہ ان کے حق میں آیا اور بل کو غلط قرار دیا گیا ۔ اسی لئے ایسے ناجائز بلوں کو بھروانے کے بجائے ان کے خلاف کاروائی کرنی چاہیے۔ تاکہ ان اداروں کی بلیک میلنگ ختم کی جا سکے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More