دعا کے بیان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوگی اگر.. دعا زہرا کیس کے متعلق علی کاظمی کے وکیل کے انکشافات

ہماری ویب  |  Jun 28, 2022

"ہائی کورٹ کے لیول پر دیکھا جاتا ہے کہ لڑکی اگر 16 سال سے کم عمر ہے تو اس کے گھر سے جانے کو اغوا کے کیس کے طور پر ہی لیا جائے گا اور اس عمر کی بچی کی کوئی اہمیت نہیں ہوگی کیونکہ اس طرح تو کوئی بھی بچی کو ڈرا دھمکا کر یا پھر لالچ دے کر اپنے حق میں بیان دلوا سکتا ہے۔ دعا کی عمر اگر 16 سال سے کم عمر ثابت ہوجاتی ہے تو اس کے بیان کی بھی کوئی قانونی حیثیت نہیں رہ جائے گی"

یہ کہنا ہے معروف سماجی کارکن اور سید مہدی علی کاظمی کے وکیل جبران ناصر کا جو دعا زہرا کیس میں دعا کے والد کی جانب سے کیس لڑ رہے ہیں۔ یہ کیس جو دن بہ دن الجھتا جارہا ہے اس حوالے سے ماہرین کی رائے جاننا بھی ضروری ہے اس لیے آج ہم آپ کو اس کیس کے حوالے سے وکیل کے نکتہ نگاہ سے آگاہ کریں گے۔

دوبارہ میڈیکل سے حقائق سامنے آجائیں گے

جبران ناصر نے ایک نجی صحافی کا انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ بچی کی عمر کا تعین نہیں کیا جاسکا ہے کیونکہ اکثر نادرا میں بھی درست عمر نہیں لکھوائی جاتی۔ اس کے علاوہ دعا کا پہلے جو میڈیکل ہوا ہے اس پر عدالت نے ہمیں چیلنج کرنے کا حق دیا ہے جسے استعمال کرتے ہوئے ہم نے دعا کے لئے مضبوط میڈیکل بورڈ تشکیل کرنے کی درخواست دی ہے۔ ہماری صرف 2 درخواستیں ہیں ایک یہ کہ دعا کو چائلد پروٹیکشن میں رکھا جائے اور دوسرا اس کا صاف شفاف طریقے سے میڈیکل کروایا جائے اس کے بعد سچ خود بخود سامنے آجائے گا۔

دعا 24 گھنٹے کس حیثیت سے اجنبی کے گھر میں تھی؟

جبران ناصر نے ایک نکتہ یہ بھی اٹھایا کہ جب دعا لاہور پہنچی اور بقول اس کے نکاح اگلے دن ہوا ہے پھر بھی درمیان کے یہ 24 گھنٹے اس کے اغوا کے شمار کیے جائیں گے۔ دعا نے جب بھی عدالت میں بیان دیا ہے کوئی نہ کوئی اس کے ساتھ موجود تھا جس کی وجہ سے بہت حد تک ممکن ہے کہ وہ دباؤ میں ہو۔ عدالت ان نکات پر بھی غور کرتی ہے۔

پنجاب کا قانون

کچھ لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ پنجاب میں 16 سال کی عمر میں مرضی سے نکاح کیا جاسکتا ہے تو اس حوالے سے جبران ناصر کا کہنا ہے کہ لیکن 16 سال سے کم لڑکی کو پھر بھی نکاح کی قانونی اجازت نہیں اس طرح تو کوئی بھی کسی کو اغوا کرکے نکاح کا دعویٰ کرسکتا ہے جو کہ ٹھیک نہیں.

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More