میری قبر پر پانی مت ڈالو میں اندر بیٹھ کر پڑھائی کر رہا ہوتا ہے۔ یہ الفاظ ہیں اس دنیا سے رخصت ہو جانے والے ایک بچے کے۔ جی ہاں آپ نے صحیح پڑھا ہے یہ واقعہ کراچی کے علاقے نیا گولیمار کے کھجی گراؤنڈ کے ایک قبرستان کے ہے۔
ہوا کچھ یوں کہ محمد زبیر نامی ایک بچہ جس کی عمر 11 سال تھی اس کا انتقال ہوا تو اس قد معجزاتی طور پر بڑھنے لگ گیا حالانکہ اس کا قد تھا ساڑھے تین فٹ۔ غسل کے دوران ہی اہل خانہ نے دیکھا کہ بچہ کا قد بڑھتا جا رہا ہے جس کے بعد گورکن سے آ کر کہا گیا کہ وہ قبر کی لمبائی بڑھا دیں۔ یہ بات کرنے بعد جب مرد حضرات گھر آئے اور جنازہ پڑھایا گیا۔
تو پھر سے دیکھا کہ بچے کا قد تو بڑھ رہا ہے۔ اب کی بار یہ فیصلہ کیا گیا کہ جنازہ قبرستان ہی لے جایا جائے تا کہ گورکن خود دیکھے اور پھر قبر کی لمبائی بڑھا دے، یو اس بچے کو دفن کیا گیا اور اب اس بچے کی قبر کی لمبائی 11 فٹ بتائی جاتی ہے۔ اس بچے کا زہنی توازن بھی ٹھیک نہ تھا لیکن یہ گھر والوں کا بہت لاڈلا تھا۔
مزید یہ کہ آج اس واقعے کو 30 سے 35 سال گزر چکے ہیں مگر اس قبرستان کا گورکن کہتا ہے کہ جب بھی یہاں کوئی اس قبر پر پانی ڈلا جاتا ہے تو یہ بچہ میرے اور اپنے والد کے خواب میں آتا ہے اور کہتا ہے کہ پانی نہ ڈالا کرو میں بیٹھ کر پڑھائی کر رہا ہوتا ہوں ۔ یوں اس طرح خواب میں آنے کا واقعہ ایک مرتبہ نہیں بلکہ 3 مرتبہ ہوا۔
اب ان تمام معجزات کو دیکھ کر لوگ اس قبر پر منتیں مانگنے آتے ہیں اور اس بچے کو بابا زبیر کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہاں آخر میں آپکو یہ بھی بتاتے چلیں کہا یہ بھی جاتا ہے کہ اب اس بچے کے والدین کا انتقال ہو گیا ہے اور ایک دن بڑے بھائی جوکہ نشے کی لت میں مبتلا ہیں وہ اس کی قبر پر آئے تو ان سے کھڑا ہی نہیں ہوا جا رہا تھا۔
واضح رہے کہ اس خبر سے متعلقہ معلومات میرا پاکستان نامی ویب ٹی وی سے اخذ کی گئی ہیں۔