“ملزم شاہنواز میری بیٹی سے پیسے مانگتا تھا۔ اس کی حرکتیں شروع سے ہی مشکوک تھیں۔ وہ سارہ کو لوٹنا چاہتا تھا مگر وہ ہمیں بتاتی نہیں تھی۔ ایسے لوگ معصوم لڑکیوں کو بہکاتے ہیں۔ ان کی تلاش مالدار، کمانے والی لڑکیاں ہوتی ہیں تاکہ ان سے پیسے ہتھیا سکیں۔ بچیاں بہک جاتی ہیں اور ان کی جانیں چلی جاتی ہیں۔“
یہ کہنا ہے پر تشدد قتل کا شکار ہونے والی صحافی ایاز امیر کی بہو سارہ انعام کے والد کا۔ سارہ کا خاندان کینیڈا میں رہائش پذیر ہونے کی وجہ سے آج پاکستان پہنچا اور سارہ کی باڈی پوسٹ مارٹم کے بعد ان کے حوالے کی گئی۔ سارہ انعام کی نماز جنازہ آج اسلام آباد کے علاقے چک زئی میں ظہر کے وقت ادا کی گئی۔ جنازے کے بعد ان کے والد انجینئر انعام الرحمان اپنی بیٹی کے بارے میں بات کرتے ہوئے رو پڑے۔
میری پھول سی بچی چھین لی
سارہ کے والد کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی نے شادی کے بعد ہمیں اطلاع دی کہ اس نے شادی کرلی ہے۔ وہ بڑی ہوگئی تھی اپنی زندگی کے فیصلے خود کرسکتی تھی۔ ہماری ایک دو بار شاہنواز سے بات ہوئی لیکن اس نے میری پھول سی بچی چھین لی۔
حکومت اس کیس کا فوری فیصلہ کرے
میرا حکومت سے مطالبہ ہے کہ اس کیس کو زیادہ لمبا نہ کھینچا جائے۔ انصاف کا دیر سے ملنا نہ ملنے کے برابر ہے۔2,3 سنوائی کے بعد ہی اس کیس کا فیصلہ کیا جائے اور میری بیٹی کے قاتل کو سزا دی جائے۔ اس سے پہلے نور مقدم کے ساتھ بھی ایسا ہی واقعہ ہوا تھا۔ اگر حکومت قاتلوں کو سزا نہیں دے گی تو ہماری بچیاں یوں ہی مرتی رہیں گی۔