آخری وقت میں بھی نعت سن رہے تھے ۔۔ جنرل ضیاء الحق نے مفتی رفیع عثمانی کو مفتی اعظم پاکستان کا خطاب کیوں دیا تھا؟ دیکھیں

ہماری ویب  |  Nov 19, 2022

دین کی خدمت انہیں سب چیزوں سے عزیز تھی۔ جی ہاں ہم یہاں بات کر رہے ہیں اس مشہور و معتبر شخصیت کی جن کے جانے سے پاکستان کا بڑا نقصان ہوا۔

یہ کوئی اور نہیں بلکہ پاکستان کے مفتی اعظم رفیع عثمانی صاحب ہیں جن کا انتقال گزشتہ روز ہوا۔ آئیے ان کی زندگی سے جڑے کچھ اہم پہلو پر بات کرتے ہیں۔

حضرت مفتی عثمانی رفیع صاحب مفتی پاکستان ہو نے کے ساتھ ساتھ وہ عظیم شخصیت بھی ہیں جنہوں نے کراچی میں دارلعلوم جیسے نایاب دینی درسگاہ کی بنیاد رکھی۔ اور آگے بڑھنے سے پہلے آپکو ان کے آخری لمحات کے بارے میں بتائیں تو اس وقت ایک وڈیو گردش کر رہی ہے جس میں ہم دیکھ سکتے ہیں کہ مفتی صاحب اسپتال میں بیمار ہیں پر پھر آخری وقت میں نعت رسول ِ مقبولﷺ سن رہے ہیں۔

انہیں جنرل ضیاء الحق کے دور میں 1995 میں مفتی اعظم پاکستان کا خطاب دیا گیا جس کیلئے ملک کے جید علماء کا ایک پینل بیٹھا اور ان کی ان کی متفقہ رائے کی رائے سے انہیں مفتی اعظم پاکستان ہونے کی وجہ سے یہ زمے داری دے گئی کہ وہ اس اسلامی ملک کی عوام کو زیادہ سے زیادہ درس دیں تاکہ یہ صراط مستقیم پر چل سکیں۔

مگر مفتی عثمانی صاحب اس قدر نیک اور نرم دل طبعیت کے مالک تھے کہ یہ اپنے نام کے ساتھ مفتی اعظم لگاتے ہی نہیں تھے اور سکون سے وہ تمام کام کرتے چلے گئے جن کی وجہ سے انہیں مفتی اعظم کا لقب ملا تھا۔

یہی نہیں مفتی طارق مسعود کہتے ہیں کہ ان سے پہلے مفتی شیخ رشید صاحب کو یہ مفتی اعظم کا خطاب ملنے والا تھا پر انہوں نے خود کہہ کر اپنے شاگرد مفتی رفیع عثمانی کو یہ خطاب دلوایا۔

اس کے علاوہ ان کی زندگی پر بات کریں تو انہوں نے ابتدائی تعلم اور حفظ قرآن کا آغاز دارلعلوم دیوبند سے کا اور 1947مںد ان کا خاندان اتر پردیش کے علاقے دیوبند سے ہجرت کرکے پاکستان آیا تو آپ کی عمر 12سال تھی۔ مفتی رفعع عثمانی نے 1948 مں4 مسجد باب السلام آرام باغ کراچی سے حفظ قرآن مکمل کاد۔

اور 1951 مں اپنے والد کی قائم کردہ دینی درسگاہ جامعہ دارالعلوم کراچی نانک واڑہ سے درس نظامی کی تعلیم کے لے داخلہ لیا اور ان کا شمار دارالعلوم کے اولین طلبہ میں ہوتا تھا۔

مفتی رفعا عثمانی نے 1960 میں عالم فاضل، مفتی کی تعلم مکمل کرنے کے ساتھ پنجاب یونیورسٹی سے فاضل عربی کی ڈگری حاصل کی اور جامعہ دارالعلوم کراچی سے ہی تدریس کا آغاز کار اور 1971مںل دارالافتا اور دارالحدیث کی ذمہ داریاں سنبھال لی۔

انہوں نے 1976 مںر مفتی شفعی عثمانی کے انتقال کے بعد دارالعلوم کراچی کا انتظام سنبھال لیا اور ان کی کاوشوں سے دارالعلوم کراچی کا شمار آج پاکستان کے بڑے تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے۔

مفتی رفع عثمانی کو 1995 مفتی اعظم ولی حسن ٹونکی کے انتقال کے بعد علمی خدمات پر علما کرام نے مفتی اعظم پاکستان کا منصب دیا اور اہم مواقع پر رہنمائی کی۔ مفتی اعظم پاکستان مفتی رفیع عثمانی نے 2 درجن سے زائد تحقیقی پرچے، کتابںت تحریر کیں۔

واضح رہے کہ مفتی رفیع عثمانی صاحب مفتی اعظم پاکستان شفع عثمانی کے بیٹے اور حضرت مولانا تقی عثمانی صاحب کے بڑے بھائی تھے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More