دادا کے انتقال پر روتی رہیں پھر گھومنے چلی گئیں ۔۔ والد کے انتقال پر اجے دیوگن نے بیٹی کو گھر سے باہر کیوں بھج دیا تھا؟ ویڈیو

ہماری ویب  |  Dec 02, 2022

والد دنیا سے لڑ کر اپنے بچوں کیلئے روزی کما کر لاتا ہے اور جب تک والد کا ہاتھ بیٹے کے سینے پر ہوتا ہے وہ خود کو اس قدر طاقت ور سمجھتا ہے کہ کے ٹو پہاڑ بھی چڑھ سکتا ہے۔

پر جب یہی والد اس دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں تو انسان ختم ہو جاتا ہے مگر ایسے میں کوئی آپ کے جذبات کا مذاق بنائے تو انسان پر غموں کے پہاڑ ٹوٹ پڑتے ہیں۔

بالکل ایسا ہی بھارتی فلموں کے مشہور اداکار اجے دیوگن کے ساتھ ہوا۔ جب 27 مئی 2019 کو ان کے پیارے والد ویرو دیوگن اس دنیا سے رخصت ہوئے تو ان کے پاؤں تلے زمین نکل گئی اور یہ خاموش ہو گئے۔ ایسے میں اپنے دادا کو آخری مرتبہ دیکھنے کیلئے اجے دیوگن کی بیٹی نائسا دیوگن آئیں اور وہ خوب روتی رہیں۔

کیونکہ وہ پورے گھر میں اپنے دادا سے زیادہ پیار و لگاؤ تھا۔ بیٹی کو غم کی حالت میں دیکھتے ہوئے اجے دیوگن نے اسے وہاں سے روانہ کر دیا مگر وہ گاڑی میں بیٹھ کر بھی روتی رہیں۔ مگر کچھ ہی دیر بعد انہیں بھارتی میڈیا نے باہر گھومتے ہوئے دیکھا اور یہ بھی دیکھا کہ یہ سیلون گئیں۔ جس پر دنیا نے انہیں کافی باتیں سنائی۔

اس بات پر اجے نے ایک انٹرویو میں کہا کہ میری بیٹی اپنے دادا کو کھونے پر بہت ہی پریشان تھیں تو ہم نے خود ہی اسے گھر سے باہر بھیجا تاکہ اس کا موڈ اچھا ہو اور کہیں روتے روتے اس کی طبعیت خراب نہ ہو جائے۔

یہی نہیں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ فلمی ستاروں پر تنقید آپ کر سکتے ہیں پر ان کی نجی زندگی کا تو خیال کیا کریں، کیونکہ کسی کو کیا معلوم اس وقت مجھ پر کیا گزر رہی تھی، میں نے اپنا والد کھویا ہے، وہ میری طاقت اور خوشی تھے۔

اس کےعلاوہ ہم آپکو یہ بھی بتاتے چلیں کہ اجے دیوگن کی والدہ جب اپنے شوہر کو کھویا تو وہ ٹوٹ گئی تھیں یہی وجہ ہے کہ بہو کاجل کا ہاتھ پکڑ کر وہ چل رہی تھیں۔

اجے دیوگن کے والد کے جانے پر پوری بھارتی فلمی دنیا سوگ میں ڈوب گئی تھی کیونکہ ان کے والد ویرو دیوگن اپنے وقت کے بہترین "فائٹ ماسٹر" تھے۔

مزید خبریں

تازہ ترین خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More