ایف اے کپ کی کوریج کے دوران شہوت انگیز آوازیں نشر ہونے پر بی بی سی کی معذرت

بی بی سی اردو  |  Jan 18, 2023

BBC

بی بی سی نے ایف اے کپ کی براہ راست ٹیلی ویژن نشریات کے دوران سیکشوئل آوازیں نشر ہو جانے پر معافی مانگ لی ہے۔

وولوز اور لیورپول کے درمیان منگل کو ہونے والے میچ میں تیسرے راؤنڈ کے ری پلے کو جب گیری لینکر براہ راست پیش کر رہے تھے تو جنسی عمل کے دوران کراہنے جیسی آوازیں آنا شروع ہو گئیں۔

بی بی سی کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ادارہ اس واقعے کی تحقیقات کر رہا ہے۔

بی بی سی نے کہا ہے کہ ’ہم آج شام فٹبال کی لائیو کوریج کے دوران ناظرین کی ہونے والی دل آزاری پر معذرت خواہ ہیں۔‘

اس پروگرام کے نشر ہونے کے بعد گیری لینکر نے ایک موبائل فون کی تصویر پوسٹ کی جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ ان کے ’سیٹ کے پچھلے حصے میں ٹیپ کیا گیا تھا۔‘

گیری لینکر سے اس واقعے پر جب بات کی گئی تو انھوں نے ردعمل میں اس واقعے کو ہنسی میں اڑانے کی کوشش کی۔

وہ اس وقت پروگرام کو فٹبال کے ماہرین پال انسے اور ڈینی مرفی کے ساتھ وولور ہیمپٹن کے مولینکس سٹیڈیم کے ایک سٹوڈیو سے پیش کر رہے تھے۔

فوراً ہی انھوں نے کمنٹری گینٹری میں ساتھی کمنٹیٹر اور انگلینڈ کے سابق سٹرائیکر ایلن شیرر کی بات کو کاٹتے ہوئے کہا ’میرے خیال میں، کوئی کسی کے فون پر کچھ بھیج رہا ہے۔‘

’مجھے نہیں معلوم کہ آپ نے کبھی گھر میں بھی اسے سنا ہے یا نہیں۔‘

جب میچ پھر سے شروع ہوا تو انھوں نے ٹوئٹر پر ایک موبائل فون کی تصویر اور تین ہنستے ہوئے ایموجیز کے ساتھ یہ لکھا کہ ’ارے ہاں، ہمیں یہ سیٹ کے پچھلے حصے میں ٹیپ کیا ہوا ملا۔‘

’کسی تخریب کاری کے طور پر یہ کافی دل لگی والا معاملہ تھا۔‘

بعد ازاں بی بی سی ٹو کے پروگرام ’نیوز نائٹ‘ پر بات کرتے ہوئے لینکر نے وضاحت کی کہ ابتدائی طور پر ان کا خیال تھا کہ کسی ایکسپرٹ کے فون پر کوئی ویڈیو بھیجی گئی ہے۔ انھوں نے کہا لیکن یہ ’بہت اونچی آواز‘ میں تھا۔ اس موقع پر انھیں یہ خیال گزرا کہ یہ کسی قسم کا مذاق تھا۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ سٹوڈیو میں آواز کتنی تیز تھی تو براڈکاسٹر نے کہا کہ وہ سننے سے قاصر تھے کیونکہ کوئی ان کے کان میں کچھ کہہ رہا تھا جس کی وجہ سے میچ سے پہلے کے جوش و خروش کو جاری رکھنا ’کافی مشکل‘ ہو جاتا ہے۔

https://twitter.com/GaryLineker/status/1615435956290551810

تاہملینکر نے کہا کہ اس کا مضحکہ خیز پہلو دیکھتے ہوئے اسے ’اچھا‘ مذاق کہہ سکتے ہیں اور انھوں نے اس کے ساتھ ہی یہ پوچھا کہ آخر بی بی سی نے معافی نامہ کیوں جاری کیا۔

ایف اے کپ کے میچ سے واپسی پر انھوں نے بی بی سی کی کرسٹی ورک کو بتایا کہ ’ہمارے پاس یقینی طور پر (افسوس کرنے کے لیے) کچھ نہیں۔‘

انھوں نے ہنستے ہوئے مزید کہا ’اگر آپ مجھے آج صبح بتائیں کہ آج رات میں نیوز نائٹ میں پورن سکینڈل کے بارے میں بات کروں گا، تو میں گھبرا جاتا۔‘

یہ بھی پڑھیے

اوبرنومکس: وہ امریکی پروفیسر جنھوں نے اوبر کو ’معافی مانگنا‘ سکھایا

میگھن مارکل کا انٹرویو: ’شاہی خاندان اور اپنے رشتہ داروں کو معاف کرنا آسان نہیں ہے‘

بہر حال ناظرین کی نظروں سے یہ واقعہ بچ نہیںپایا  اور منگل کی شام سوشل میڈیا پر اس لمحے کے کلپس بڑے پیمانے پر شیئر کیے گئے اور اس پر تبصرے بھی کیے گئے۔

یوٹیوب پر مزاح پیش کرنے والے ڈینیئل جارویس نے دعویٰ کیا کہ وہ اس سٹنٹ (مذاق) کے پیچھے تھے۔ انھوں نے اپنے دعوے میں ٹوئٹر پر ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں انھیں مولینکس سٹیڈیم میں دیکھا جا سکتا ہے۔

جارویس کو گذشتہ اکتوبر میں ایک واقعے پر سنگین جرم کا مرتکب پائے جانے کے بعد متنبہ کرتے ہوئے آٹھ ہفتوں کی قید کی ایسی سزا سنائی گئی تھی جسے دو سال کے لیے معطل کر دیا گیا تھا۔ یعنی دو سال کے اندر اگر وہ دوبارہ اس قسم کی حرکت کے مرتکب ہوتے ہیں تو انھیں آٹھ ہفتوں کے لیے جیل جانا پڑے گا۔

اس کے ساتھ ہی انھیں انگلینڈ اور ویلز میں دو سال تک کسی بھی مقام پر ہونے والے کھیل کے دوران وہاں جانے پر پابندی بھی عائد کر دی گئی تھی۔

ان پر 12 ماہ کے لیے بیرون ملک سفر کرنے پر بھی پابندی عائد کی گئی تھی اور انھیں اپنے اندر اصلاح لانے والی سرگرمیوں کی ضرورت سے مشروط کر دیا گیا تھا۔

جارویس اس واقعے میں ٹیسٹ میچ کے دوران جنوبی لندن میں اوول کی پچ پر گھس آئے تھے اور انگلینڈ کے کرکٹر جونی بیرسٹو سے ٹکرا گئے تھے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More