شبھمن گِل کی ڈبل سنچری: نوجوان انڈین بلے بازوں میں رنز بنانے کی صلاحیت یا انڈین پِچز کا کمال؟

بی بی سی اردو  |  Jan 19, 2023

حیدرآباد میں انڈین اوپنر شبھمن گل کی ڈبل سنچری کی بدولت انڈیا نے نیوزی لینڈ کو سیریز کے پہلے ون ڈے میچ میں 12 رنز سے شکست دی ہے۔

149 گیندوں پر 208 رنز کی اس اننگز کا منفرد پہلو اس میں لگنے والے 19 چوکے اور نو چھکے ہیں۔ میزبان ٹیم نے نیوزی لینڈ کو 350 رنز کا ہدف دیا تھا۔

جہاں اس میچ میں انڈیا کی باقی بیٹنگ لائن اپ (جس میں کپتان روہت شرما، ویرات کوہلی، سوریہ کمار یادیو اور ہاردک پانڈیا جیسے جانے مانے کھلاڑی شامل ہیں) اتنی کامیاب نظر نہیں آئی وہیں وکٹیں گرنے کے باوجود شبھمن گل نے حوصلہ بلند رکھتے ہوئے اپنی باری جاری رکھی۔

وہ اپنی ڈبل سنچری تک اس وقت پہنچے جب انھوں نے کیوی پیسر لاکی فرگوسن کو مسلسل تین گیندوں پر تین چھکے لگائے۔ ظاہر ہے کوئی بلے باز 194 پر چھکا لگانے کے بارے میں اسی صورت سوچتا ہے جب وہ مکمل طور پر سیٹ ہوچکا ہو۔

پہلی اننگز کے بعد ایسا لگا جیسے میچ نیوزی لینڈ کے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔ 131 کے سکور پر اس کیچھ وکٹیں گِر چکی تھیں مگر پھر آل راؤنڈر مائیکل بریسویل نے 78 گیندوں پر 140 رنز جوڑ دیے۔

جب نیوزی لینڈ نے 300 رنز مکمل کیے تو ایسا لگا جیسے مہمان ٹیم یہ میچ جیت سکتی ہے۔ تاہم محمد سراج نے آخری مراحل میں دو وکٹیں حاصل کیں جس نے انڈیا کی جیت کی راہ ہموار کر دی۔

سراج کی مجموعی چار وکٹوں میں مائیکل سینٹنر بھی شامل تھے جنھوں نے بریسویل کے ساتھ ساتویں وکٹ کے لیے 162 رنز کی شراکت بنائی تھی۔

https://twitter.com/CricCrazyJohns/status/1615676288014094337

https://twitter.com/BCCI/status/1615922120311164932

شبھمن گل ون ڈے ڈبل سنچری بنانے والے سب سے کم عمر کرکٹر

عالمی سطح پر اب تک آٹھ جبکہ انڈیا کے پانچ بلے بازوں نے ڈبل سنچریاں بنائی ہیں۔

23 سال کے شبھمن گل کا نام زیادہ اہم اس لیے ہے کیونکہ وہ ڈبل سنچری بنانے والے سب سے کم عمر کھلاڑی ہیں۔

روہت شرما کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے کہ انھوں نے اپنے ون ڈے کیریئر میں تین ڈبل سنچریاں بنائی ہیں۔ سب سے بڑے انفرادی سکور، 264 رنز، کا ریکارڈ بھی انھی کے پاس ہے۔

نیوزی لینڈ شبھمن گل کو ڈبل سنچری بنانے سے روک سکتا تھا اگر بریسویل کے اوور میں 45 رنز پر وکٹ کیپر ٹام لیتھم ان کا کیچ تھام لیتے۔ نہ صرف انھوں نے یہ کیچ چھوڑا بلکہ سٹمپنگ کا موقع بھی گنوا دیا جس کا گِل نے بخوبی فائدہ اٹھایا۔

گل نے 52 گیندوں پر نصف سنچری بنائی۔ پھر اگلی 35 گیندوں میں سنچری مکمل کر لی۔ انھیں 150 تک پہنچنے میں 35 مزید گیندیں لگیں۔

150 رنز پر پہنچنے کے بعد انھوں نے کیوی بولرز کا لاٹھی چارج شروع کر دیا۔ 200 رنز تک پہنچنے میں انھوں نے صرف 23 گیندیں کھیلیں۔ اپنی آخری 12 گیندوں پر گل نے 39 رنز بنائے تھے۔

شبھمن گل نے محض 19 اننگز میں ایک ہزار ون ڈے رنز مکمل کر لیے ہیں مگر سب سے تیز ایک ہزار ون ڈے رنز کا ریکارڈ پاکستانی اوپنر فخر زمان کے پاس ہے جنھوں نے صرف 18 اننگز میں یہ ممکن کر دکھایا۔

پانچ انڈین بلے بازوں کے علاوہ پاکستان کے فخر زمان، نیوزی لینڈ کے مارٹن گپٹل اور ویسٹ انڈیز کے کریس گیل کو ون ڈے میں ڈبل سنچری کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔ مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ اس فہرست میں انگلینڈ اور آسٹریلیا کا ایک بھی بلے باز نہیں جنھیں روایتی طور پر جارحانہ کھیل کے لیے جانا جاتا ہے۔

مگر یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ انڈین بلے بازوں نے آٹھ میں سے سات ڈبل سنچریاں اپنی گھر کی پچز پر بنائی ہیں جنھیں بیٹنگ فرینڈلی سمجھا جاتا ہے۔

تو ایسی کون سی خاصیت ہے جو انڈین بلے باز اس قدر بڑے انفرادی رنز بنانے میں کامیاب ہوتے ہیں؟

یہ بھی پڑھیے

انڈیا میں کرکٹ کا ٹیلنٹ تو بہت، مگر کیا یہی ٹیلنٹ ایک مسئلہ بھی ہے؟

زیب النسا کا انڈر 19 ویمن ورلڈ کپ میں متنازع رن آؤٹ: ’اگر یہ قواعد کے مطابق جائز ہے تو مسئلہ کیا ہے‘

ریاض میں آج میسی بمقابلہ رونالڈو: کیا مشرق وسطیٰ بالخصوص سعودی عرب عالمی کھیلوں کا نیا مرکز ہے؟

یوٹیوب پر ایک انٹرویو میں سابق پاکستانی وکٹ کیپر راشد لطیف کا کہنا ہے کہ انڈین کھلاڑیوں، خاص طور پر بلے بازوں، کو ون ڈے کھیلنے کی بہتر سمجھ ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ان کھلاڑیوں کی فرسٹ کلاس میں ٹریپل سنچریاں ہوتی ہیں اور بڑے انفرادی سکور بنانا ان کی عادت بن جاتی ہے۔ ’انھیں سنچری، ڈبل سنچری اور ٹریپل سنچری بنانے کی عادت ہے۔ انھیں رنز کرنے کا شوق ہوتا ہے۔ (حتیٰ کہ) جڈیجا کی (فرسٹ کلاس میں) تین ٹریپل سنچریاں ہیں۔‘

2012 میں بولنگ آل راؤنڈر سمجھے جانے والے رویندر جڈیجا نے رنجی ٹرافی میں تیسری ٹریپل سنچری بنا کر ایک نیا ریکارڈ رقم کیا تھا۔

راشد لطیف نے یہ بھی کہا کہ اس قدر کرکٹ ہونے کی وجہ سے انڈین کرکٹرز کو خاص طور پر انڈیا میں کھیلنے کا بہت زیادہ تجربہ ہوتا ہے۔ مگر ان کی رائے میں یہ کہنا غلط ہوگا کہ انڈین بلے باز صرف انڈیا میں ڈبل سنچریاں بناتے ہیں۔ ’صرف ایشان کشن کی ڈبل سنچری بنگلہ دیش میں ہے۔ باقی سب کی انڈیا میں ہے۔ لیکن دوسرے (ملکوں کے بلے بازوں کی) ڈبل سنچریاں انڈیا میں کیوں نہیں؟‘

وہ کہتے ہیں کہ انڈین بلے بازوں کو اپنی ہوم کنڈیشنز میں کھیلنے کا طریقہ زیادہ بہتر آتا ہے تاہم ملک سے باہر بھی ’ان کے پلیئرز نے 180 یا 170 (انفرادی) رنز کیے ہوئے ہیں۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ انھیں وہاں کھیلنے کا بہت آئیڈیا ہے۔ اور انھیں رنز بنانے کا شوق اور عادت ہے۔‘

یہ قابل ذکر ہے کہ آئی پی ایل کی تیز رفتار ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں بھی اکثر میچوں میں انڈین کھلاڑیوں کی جانب سے بڑے انفرادی سکور کیے گئے، جیسے صرف 2022 کے سیزن میں کے ایل راہل نے دو سنچریاں بنائی تھیں۔

اس سے ایک بات یہ طے ہوتی ہے کہ یہاں نوجوان کھلاڑی رنز جوڑنے کے ساتھ ساتھ اپنے سٹرائیک ریٹ پر خصوصی توجہ دیتے ہیں۔

اگر شبھمن گل کی مثال لی جائے تو وہ ان گنے چنے بلے بازوں میں سے ہیں جو محض 23 سال کی عمر میں تینوں فارمیٹس میں انڈیا کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ وہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں بھی ڈبل سنچری بنا چکے ہیں اور ان کی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں بھی ایک سنچری ہے۔

لہذا انھیں کم عمری میں بھی اس کا تجربہ ہے کہ پچاس کو سو اور سو کو دو سو میں کیسے تبدیل کیا جاسکتا ہے۔

اور اس سے ایک ماہ قبل ہی ایک دوسرے نوجوان انڈین اوپنر ایشان کشن نے بنگلہ دیش کے خلاف ڈبل سنچری بنائی تھی۔ 24 سال کے ایشان کشن کی آئی پی ایل میں تین سنچریاں ہیں جبکہ انھوں نے فرسٹ کلاس اور لسٹ اے دونوں میں ڈبل سنچریاں بنا رکھی ہیں۔

راشد لطیف کی رائے میں اکثر ون ڈے کرکٹ میں ہر سال بہترین بیٹنگ لائن اپ انڈیا کی ہی ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ گذشتہ ورلڈ کپ میں ان کی بیٹنگ نہیں چل پائی تھی مگر ون ڈے کے اگلے ورلڈ کپ میں انڈیا کی یہ بیٹنگ لائن بہت کڑا مقابلہ دے گی۔

دوسری طرف سنیل گواسکر سے جب مقامی انڈین چینل پر اس حوالے سے سوال ہوا تو ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ کے قوانین بدل گئے ہیں جیسے فیلڈرز دائرے میں رکھنے کی پابندی اور ایک اوور میں باؤنسرز کی حد۔

وہ کہتے ہیں کہ وائٹ بال فارمیٹ میں باؤنڈریاں بھی چھوٹی ہوئی ہیں جس سے کھیل کا توازن بلے باز کے حق میں گیا ہے۔

ادھر سویرا پاشا نے اپنے یوٹیوب چینل پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ حیدرآباد کی یہ پچ کسی ہائی وے جیسی ہرگز نہیں تھی کیونکہ مچل سینٹنر کی جس گیند پر کوہلی محض آٹھ رنز بنا کر آؤٹ ہوئے وہ کافی سپن ہوئی تھی۔

ان کی رائے میں اس وکٹ پر سپنرز کے پاس اچھی بولنگ کی گنجائش تھی جبکہ گِل کے علاوہ کوئی بھی انڈین بلے باز یہاں بڑا سکور نہیں کرسکا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More