زندگی بنانے ماں سے دور گیا تھا لیکن ۔۔ فوجی جوان برسوں بعد جب اپنی والدہ سے ملنے آیا تو وہ کونسی خطرناک بیماری کا شکار ہوکر چل بسی؟

ہماری ویب  |  Jan 26, 2023

آرمی آفیسر کسی بھی ملک کا ہو اُسے یہی ٹریننگ دی جاتی ہے کہ چاہے کچھ بھی ہوجائے جب ملک کی حفاظت کی بات آئے تو اپنی جان کی پرواہ نہ کیئے بغیر اس کا خیال رکھنا ہے۔

ایک فوجی سارا دن ملک کی سرحدوں پر معمور رہتا ہے۔ اب ظاہر ہے کہ وہ اپنے گھر والوں کو چھوڑ چھاڑ کر اس نوکری کے لیے آتا ہے۔ اسے اپنے گھر والوں کی بہت یاد آتی ہے اور وہ کچھ ہی دنوں کے لیے اپنے گھر والوں سے ملنے جاتا ہے۔ فوج کی نوکری آسان کام نہیں ہوتی۔

مگر جس فوجی کی آج ہم بات کرنے جا رہے ہیں اس کا نام آدتیا ہے جس کی کہانی بہت دلچسپ اور ساتھ ہی جذبات سے بھرپور ہے جس طرح دوسرے فوجیوں کی ہوتی ہے۔

آدتیہ بچپن سے ہی زیادہ تر اپنے نانا کے آس پاس پلا بڑھا۔ان کے ناناپہلے برطانوی فوج میں ہوا کرتے تھے اور پھر ہندوستانی فوج میں آگئے۔ جب آدتیہ تقریباً 4 یا 5 سال کا تھا تو اس کے نانا اسے اپنے فوج کے دنوں کے قصے سناتے تھے، اور وہ گھنٹوں نانا کی باتیں سنتا اور بہت سے سوالات کرتا تھا۔ آدتیہ جب 13 سال کا ہوا تو اس کے نانا انتقال کر گئے۔

بڑا ہو کر آدتیہ ہمیشہ کہتا تھا کہ وہ ایک ہیرو بننا چاہتا ہے جو کہ بہت ستم ظریفی تھی کیونکہ میں ڈراموں کا پروفیسر تھا ایسا کہنا ہے آدتیہ کے والد کا۔اس کا ہیرو بننے کاخیال الگ تھالیکن وہ جانتا تھا کہ وہ کیا چاہتا ہے اور اسے کیا کرنا ہے۔

چنانچہ آدتیہ نے دسویں کے امتحانات کے بعد این ڈی اے کے لیے درخواست دی، لیکن انٹرویو کلئیر نہ کرسکا۔ آدتیہ کو اس وقت بہت مایوسی ہوئی اور اس نے اپنے پاپا سے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ میں کبھی سپاہی نہیں بن سکوں گا۔ لیکن آدتیہ نے بہت محنت کی اور گریجویشن کے بعد اس نے CDSE کو کلیئر کیا اور آخر کار اس نے لیفٹیننٹ کا درجہ حاصل کرلیا۔ وہ صرف 23 سال کا تھا۔ آدتیہ کی والدہ کو اپنے بیٹے پر بہت فخر تھا۔

لیکن آرمی افسر کے خاندان کی زندگی اُتنی ہی مشکل ہوتی ہے کہ جتنی خود افسر کے لیے ہوتی ہے۔ آدتیہ جب ڈیوٹی پر ہوتا تو بعض اوقات کئی کئی دنوں تک بات نہیں ہوتی تھی۔ آدتیہ کی ماں آدھی رات کو جاگ کر خبریں دیکھتی تھی۔ کیونکہ 2017 میں جب آدتیہ کو کشمیر میں تعینات کیا گیا تھا تو روز کوئی بری خبر ملا کرتی تھی جس کی وجہ سے آدتیہ کی والدہ بیمار ہوگئیں۔

جب 2019 میں آرمی آفیسر آدتیہ کی والدہ کو کینسر کی تشخیص ہوئی تو اس وقت وہ سیاچن میں ایک ٹیم کی کمانڈ کر رہے تھے۔ وہ واپس آکر اپنی والدہ کے ساتھ وقت گزارنا چاہتے تھے لیکن وہ بے بس تھے۔ جب آدتیہ اپنی ڈیوٹی سے واپس آئے تو وہ کیمو کی وجہ سے کمزور ہو چکی تھیں اور چند دن بعد وہ دنیا چھوڑ کر چلی گئیں۔ آدتیہ اپنی والدہ کی وفات پر بے افسردہ تھے۔ وہ اپنی ماں کے بہت قریب تھے۔

دس سال فوج میں اپنی خدمات انجام دینے کے بعد آدتیہ ایک مضبوط انسان میں تبدیل ہو گیا۔ وہ گزشتہ سال 2021 میں بطور میجر ریٹائر ہوا۔ لیکن وہ ہمیشہ کہتا تھا کہ اسے اپنے نانا پر بہت فخر ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More