وہ جانور جس کی سیکس کی خواہش اس کی نسل مٹا سکتی ہے

بی بی سی اردو  |  Feb 01, 2023

Getty Images

آسٹریلیا میں ایک نئی تحقیق کے مطابق شمالی کولز نامی جانور زیادہ سیکس کرنے کے لیے اپنی نیند قربان کر رہے ہیں۔ یہ ان کی ہلاکت کی وجہ بن سکتا ہے۔

تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نر کول سیکس کے لیے اپنی مادہ کی تلاش میں طویل فاصلہ طے کرتے ہیں اور اس عمل میں انھیں اپنی نیند کی قربانی دینی پڑتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ آرام کی کمی ہی وہ وجہ ہو سکتی ہے جس سے نر کول عام طور پر ایک ہی بریڈنگ سیزن کے بعد موت کے منھ میں چلے جاتے ہیں۔

جبکہ مادہ کول چار برس تک زندہ رہتی ہے اور بچے پیدا کر سکتی ہیں۔

سن شائن کوسٹ یونیورسٹی کے سنیئر لیکچرر کرسٹوفر کلیمنٹے کہتے ہیں کہ ’سیکس کے لیے نر کول طویل سفر طے کرتے ہیں اور ان کی جنسی خواہش اس قدر زیادہ ہوتی ہے کہ وہ زیادہ وقت مادہ کول کی تلاش میںاپنی نیند بھی قربان کر دیتے ہیں۔‘

ان کے ادارے نے کوئینز لینڈ یونیورسٹی کے ساتھ مل کر یہ تحقیق کی جو بدھ کے روز شائع ہوئی ہے۔

محققین نے اس تحقیق کے لیے آسٹریلیا کے شمالی علاقہ جات کے ساحل پر واقع ایک جزیرے گروٹے آئی لینڈ پر رہنے والے جنگلی نر اور مادہ شمالی کولز پر ٹریکرز لگا کر 42 دنوں کے دوران یہ ڈیٹا اکٹھا کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ڈائنوسارز کیسے سیکس کیا کرتے تھے؟ ایک معمہ جو آج بھی حل طلب ہے

کیا جانوروں میں قدرتی طور پر ایسا نظام موجود ہے جو انھیں آنے والی قدرتی آفات سے آگاہ کرتا ہے؟

800 بچوں کا باپ: اپنی نوع کو معدومیت سے بچانے والا عظیم الجثہ کچھوا

تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ان سے میں سے کچھ کولز مادہ کی تلاش میں ایک رات میں 40 کلومیٹر تک کا فاصلہ طے کرتے ہیں۔

نر کولز دیگر خون چوسنے والے جانداروں کو بھی اپنی جانب متوجہ کرتے نظر آئے۔

اس کی ایک ممکنہ وجہ یہ ہے کہ وہ اپنے آرام کے لیے کم وقت نکالتے ہیں تاکہ ایک بریڈنگ سیزن میں وہ زیادہ سے زیادہ سیکس کر سکیں۔

محققین کا کہنا ہے کہ مادہ کولز کی طرح نر جانور خوراک اور مادہ کی تلاش کے دوران شکار کرنے والے دیگر جانوروں سے بچنے میں زیادہ ہوشیاری سے کام نہیں لیتے ۔

اس تحقیق کے سربراہ جوشا گیسشک کا کہنا ہے کہ ’ایک بریڈنگ سیزن کے بعد بہت عرصے تک نیند کی کمی اور اس سے جڑی علامات نر کولز کی صحت یابی کو مشکل بنا دیتی ہیں اور یہ ہی ان کی ہلاکت کی وجہ ہو سکتی ہے۔‘

’وہ زیادہ سیکس، مسلسل تھکاوٹ اور نیند کی کمی کی وجہ سے آسانی سے شکار ہو جاتے ہیں، یا گاڑیوں کی ٹکر کی زد میں آجاتے ہیں یا بعض اوقات تھکاوٹ سے بے حال ہو کر مر جاتے ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا ہے یہ ابتدائی تحقیق سے مزید تحقیق کی ضرورت پر زور دیتی ہے تاکہ یہ جانا جا سکے کہ آسٹریلیا اور پاپوا نیو گنیا میں پائے جانے والے جانور کی اس نسل کو نیند کی کمی کیسے متاثر کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر نر کوول اپنی بقا کے لیے نیند قربان کر دیتے ہیں، تو ناردرن کولز جسم پر نیند کی کمی کے اثرات جاننے کے لیے ایک بہترین نمونہ ثابت ہو سکتے ہیں۔‘

آسٹریلیا کے محکمہ جنگلی حیات کے مطابق اس وقت ملک میں شمالی کولز کی آبادی تقریباً ایک لاکھ ہے مگر اس میں تیزی سے کمی آ رہی ہے۔

مختلف علاقوں میں ترقی و تعمیرات سے ان کی آماجگاہیں ختم ہونے اور آوارہ بلیوں کے ہاتھوں شکار ہونے کا خطرہ ہے۔ انھیں جنگلی مینڈک سے بھی خطرہ ہے۔

مزید خبریں

تازہ ترین خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More