’ماہواری کا درد اتنا شدید ہوتا کہ صوفے سے اٹھا نہیں جاتا تھا‘: باڈی سوٹ جو آپ کو درد کی اذیت سے بچا سکتا ہے

بی بی سی اردو  |  Feb 03, 2023

جب 33 سالہ پاؤلا فشر نے پہلی مرتبہ جسم کے ساتھ چمٹے ہوئے ایک ایسے لباس کے بارے میں سُنا جس سے ماہواری کے درد میں کمی کی جا سکتی ہے تو انھوں نےفیصلہ کر لیا تھا کہ وہ اسے استعمال کر کے ضرور دیکھیں گی۔

بہت سی دیگر خواتین کی طرح پاؤلا کو بھی ماہواری کے دنوں میں شدید بے چینی اور درد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسی لیے وہ کسی ایسی چیز کی تلاش میں تھیں جو ان کی تکلیف کو کم کر دیتی کیونکہ انھیں درد کی گولیوں سے صرف ایک دو گھنٹے ہی آرام ملتا تھا۔

ہنگری کی رہائشی پاؤلا بتاتی ہیں کہ ’ماہواری کے دوران اکثر مجھےاس قدر شدید درد ہوتا تھا کہ میرے لیے صوفے سے اٹھنا اور کوئی کام کرنا محال ہو جاتا تھا۔ ماہواری سے میری ہر چیز متاثر ہو جاتی تھی، میرا مزاج، کام کرنے کا جذبہ اور میری صلاحیت بھی۔‘

پھر دو سال قبل انھوں نے سوشل میڈیا پر ہنگری کی ایک نئی کمپنی، ایلفا فیم ٹیک کے بارے میں سُنا جسے ایسی رضاکار خواتین کی تلاش تھی جو ان کے نئے باڈی سوٹ کو استعمال کر کے بتا سکیں کہ یہ کام کرتا ہے یا نہیں۔

اس تجربے میں حصہ لینے کی خواہشمند خواتین اور لڑکیوں کو پہلے ایک سروے میں حصہ لینا تھا جس میں انھیں اپنی ماہواری کے بارے میں سوالات کے جواب دینا تھے۔ اس کے بعد خواتین کی صحت کی ایک ماہر ڈاکٹر کو ایسی خواتین کا انتخاب کرنا تھا جو اس تجربےکے لیے بہترین ثابت ہو سکتی تھیں۔ پاؤلا بھی ان منتخب خواتین میں شامل تھیں۔

کمپنی کا یہ تجربہ کامیاب رہا اور اب ’آرٹیمیس‘ نامی یہ باڈی سوٹ اِسی سال برطانیہ اور یورپی یونین میں دستیاب ہو جائے گا۔ اس آلے میں گرم کرنے والے پینل کے ساتھ ساتھ جیلی کے بنے ہوئے پیڈز لگے ہوئے ہیں جنھیں ’ٹینز‘ کیا جاتا ہے جن کے ذریعے زیرِ ناف رگوں میں حرکت پیدا کر کے درد میں کمی کی جاتی ہے۔

ٹینز (ٹرانسکوٹانیوس ایکٹریکل نروّ سٹیمولیشن) کئی خواتین بچے کی پیدائش کے وقت بھی استعمال کرتی ہیں جن سے برقی لہریں نکلتی ہیں۔ ٹینز کے بارے میں کہا جاتا ہے یہ درد کے احساس کو دماغ تک جانے سے روکتے ہیں اور ان کے ساتھ لگے ہوئے گرم پینلز سے شرمگاہ کے ارد گرد کے پٹھوں کی مالش ہوتی ہے اور آپ کو کم درد ہوتا ہے۔

اس آلے کو بجلی فراہم کرنے کے لیے بیٹری موجود ہوتی ہے جسے آپ باڈی سوٹ کے ساتھ یا اپنی بیلٹ کے ساتھ لگا سکتی ہیں۔ اس بیٹری کو آپ بلیو ٹوتھ کے ذریعے اپنے سمارٹ فون میں موجود ایپ سے جوڑ کر اس آلے کو کنٹرول کر سکتی ہیں اور جب چاہیں آلے سے نکلنے والی حرارت اور برقی لہروں کو کم یا زیادہ کر سکتی ہیں۔

پاؤلا کہتی ہیں کہ جب انھوں نے تجربے کے دوران پہلی مرتبہ یہ باڈی سوٹ پہنا تو انھیں ’ایک بالکل نیا تجربہ‘ ہوا اور ماہواری کا درد ختم ہو گیا یا بہت ہی کم ہو گیا۔ وہ بتاتی ہیں کہ یہباڈی سوٹ نرم اون اور مصنوعی دھاگے سے بنایا گیا ہے اور یہ ’آرم دہ اور پہننے میں اچھا لگتا ہے۔‘

پاؤلا کے مطابق اس آلے کا صرف ایک منفی پہلو ہے اور وہ یہ کہ اس سے ان کی ماہواری زیادہ ہیوی ہو گئی یعنی انھیں زیادہ خون آنے لگا۔ پولا کے بقول ’اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ (اس آلے) سے پٹھوں یا مسلز میں تناؤ کم ہو جاتا ہے اور وہ زیادہ ڈھیلے پڑ جاتے ہیں۔‘

یہ باڈی سوٹ این صوفیہ کورموس کی تخلیق ہے جو خود ’ایلفا فیم ٹیک‘ کی شریک بانی ہیں اور انھوں نے سمارٹ ٹیکنالوجی میں پی ایچ ڈی کر رکھی ہے۔ انھوں نے ماہواری کے درد میں کمی کے لیے بنائی جانی والی جدید ٹیکنالوجی پر خاص طور پر تحقیق کی ہے۔

اس کمپنی کی دوسری شریک بانی اور مالککا نام ڈورا پیلزر ہیں جو مارکیٹنگ کی ماہر ہیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ ’ہم نے 350 خواتین سے ان کی ماہواری کے حوالے سے گفتگو کی، تاکہ ہم کوئی ایسا آلہ بنا سکیں جو زیادہ سے زیادہ خواتین کو پسند آئے۔‘

صوفیہ کوموسکے بقول دونوں خواتین کی خواہش یہ تھی کہ (194 پاؤنڈ کا یہ) باڈی سوٹ ایسا ہونا چاہیے جو دیکھنے میں کوئی طبی آلہ نہ لگے بلکہ خواتین کے فیشن کا حصہ دکھائی دے۔

ربیکا پاؤڈرلی کو نہ صرف ماہوری میں شدید درد ہوتا ہے بلکہ انھیں ایک طبی مسئلے کا بھی سامنا ہے جسے اینڈو میٹریوائیسِز کا جاتا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ ہر دس میں سے ایک خاتون کو اینڈو میٹریوائیسِز ہوتا ہے۔ اس میں شرمگاہکی سطح پر پائے جانے والے ٹشوز جسم کے باقی حصوں، مثلاً بچہ دانی اور گال بلیڈر میں بھی پیدا ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے خواتین کو شدید درد کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ربیکا بتاتی ہیں کہ خود کو ماہواری کے شدید درد سے بچانے کی غرض سے وہ ہر وقت ٹکور کرنے کے لیے گرم پانی کی ربڑ والی بوتل اٹھائے رکھتی تھیں۔ 28 سالہ ربیکا کے بقول درد اتنا شدید ہوتا تھا کہ جب وہ شام کو دوستوں وغیرہ کے ساتھ کہیں باہر جاتی تھیں تو تب بھی بوتل ان کے ہاتھ میں ہوتی تھی جس کی وجہ سے انھیں کبھی کبھار لوگوں کی عجیب نظروں کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

لیکن گذشتہ برس ستمبر میں ربیکا نے گرم پانی کی بوتل کی بجائے ایک ایسا آلہ استعمال کرنا شروع کر دیا جس سے ماہواری کے درد میں کمی کی جاتی ہے۔

ربیکا بتاتی ہیں کہ ٹینز سے لیس اس آلے کو ’مایووی‘ کہتے ہیں اور اس آلے کے استعمال سے ماہواری کے درد میں کمی آئی ہے۔ یہ آلہ بھی وائرلیس ہوتا ہے اور اسے ناف کےنیچے یا کمر پر لگایا جاتا ہے۔

ایک چھوٹی سے پلیٹ کی شکل کا یہ آلہ تقریباً تین انچ کا ہوتا ہے جس میں ٹینز لگے ہوتے ہیں جنھیں بٹن کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے۔ اس آلے کے اندر والا حصہ جسم کے ساتھ چپک جاتا ہے اور 20 سے 30 مرتبہ استعمال کے بعد اس کی بیٹری کو دوبارہ چارج کیا جاتا ہے۔

یہ آلہ استعمال کرنے سے ’فوراً میرا درد کم ہو جاتا ہے۔ اگرچہ اس سے درد کی ٹیسیں مکمل ختم نہیں ہوتیں لیکن ان میں کمی ضرور ہو جاتی ہے۔ مجھے سب سے زیادہ فائدہ اس مسلسل درد میں کمی کی صورت میں ہے جو مجھے ماہواری کے دوران ہوا کرتا تھا۔‘

مایووی نامی یہ آلہ پہلی مرتبہ اکتوبر 2021 میں منظر عام پر آیا تھا جب اس کی قیمت 60 پاؤنڈ ہوا کرتی تھی۔

یہ آلہ برطانیہ کے شہر مانچسٹر کی ایک نئی کمپنی نے بنایا ہے۔ اس کمپنی کے سربراہ ڈاکٹر ایڈم ہمدی ہیں جو محکمۂ صحت میں کام کرتے تھے اور اپنی ملازمت کے دوران انھوں نے ٹینز والے کئی بڑے آلے اور مشینیں استعمال کیں اور ہر ایک کی افادیت کا خود جائزہ لیا تھا۔

ڈاکٹر ایڈم کی خواہش تھی کہ وہ کوئی ایسا آلہ بنائیں جس میں کوئی تاریں نہ ہوں اور اسے باآسانی ایک جگہ سے دوسری جگہ لیجایا جا سکے تاکہ ماہواری کے درد اور دوسرے نسوانی دردوں سے نجات کے لیے خواتین اسے جہاں چاہیں استعمال کر سکیں۔

ٹینز سے لیس آلے کیسے کام کرتے ہیں، اس حوالے سے نسوانی امراضکی ماہر، ڈاکٹر کیرن مورٹن کہتی ہیں کہ اس قسم کے آلے میں ’ گیٹنگ تھیوری آف پین نامی تصور کا استعمال کیا جاتا ہے جس میں درد کے احساس کو دماغ تک پہنچنے سے روکا جاتا ہے۔ یہ کام درد والے ٹشوز کو گرم کرنے یا ان کی ٹکور کرنے سے بھی کیا جا سکتا ہے اور ماہواری کا درد کم کرنے والے آلے بھی اسی اصول پر کام کرتے ہیں۔

تاہم ڈاکٹر کیرن اس بات پر ز ور دیتی ہیں کہ کوئی بھی خاتون جسے ماہواری کے دوران شدید درد ہوتا ہے، اسے چاہیے کہ وہ اس قسم کے آلے استعمال کرنے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کر لے۔

جہاں تک پولا کا تعلق ہے تو وہ آرٹیمس کے بازار میں آنے کا بے چینی سے انتظار کر رہی ہیں اور ان کے بقول وہ فوراً یہ آلہ خرید لیں گی اور پھر اسے باقاعدگی سے استعمال کیا کریں گی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More