پٹھان: کیا انڈیا میں فلموں کے بائیکاٹ کی مہم کمزور پڑ رہی ہے یا ’شاہ رخ کی مقبولیت بازی لے گئی؟‘

بی بی سی اردو  |  Feb 04, 2023

@IAMSRK

بالی ووڈ میں شاہ رخ خان کی نئی فلم پٹھان کے ریلیز ہونے سے قبل ہی اس کے بائیکاٹ کرنے کی زبردست مہم چلی۔ اس کے خلاف مظاہرے اور احتجاج بھی ہوئے۔ فلم کے گانے بے شرم رنگ کو فلم سے نکالنے کے مطالبے کیے گئے کیونکہ بظاہر اس سے معاشرے میں کچھ لوگوں کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے۔

ماضی میں بھی دیگر فلموں پر ریلیز ہونے سے پہلے تنازعہ شروع ہوا مگر یہ ضروری نہیں کہ اس کے نتیجے میں فلم ناکام یا کامیاب ہوئی ہو، البتہ اس طرح سے بائیکاٹ کے مطالبے مشکلات ضرور پیدا کر سکتے ہیں۔

لیکن اس سب معاملے کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ پچھلے کافی عرصے سے شاہ رخ خان کی کوئی نئی فلم ریلیز نہیں ہوئی تھی اور اُن کی جو آخری فلم زیرو ریلیز ہوئی تھی وہ باکس آفس پر بری طرح ناکام ہوئی تھی۔

کچھ فلم ناقدین کا خیال یہ بھی تھا کہ شاید اب شاہ رخ خان کی کوئی فلم اُس طرح کامیاب نہ ہو سکے جیسے پہلے ہوا کرتی تھی اور خود شاہ رخ خان نے بھی اس بارے میں خدشات اور اپنی ذات پر اعتماد کو ٹھیس پہنچنے کی بات کی تھی۔

مگرسب شور شرابے کے بعد جب پٹھان فلم ریلیز ہوئی تو شاہ رخ خان کا جادوایسا چلا کہ شاید اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ آپ شاہ رخ خان کے مداح ہوں یا نہ ہوں اور یہ بھی ممکن ہے کہ آپ نے شاید یہ فلم نہ دیکھی ہو مگر اس بات کا امکان کافی زیادہ ہے کہ آپ نے پٹھان کا ذکر سنا ہوگا۔

فلم پٹھان متنازع کیوں ہوئی؟MOVIE TRAILOR

پٹھان کی ریلیز سے پہلے ہی انڈیا میں اس فلم کو بائیکاٹ کرنے کی ایک منظم مہم چلائی گئی لیکن باکس آفِس پر پٹھان کی کارکردگی نے سب کو حیران کر دیا۔

یہ کامیابی اس سوال کو بھی جنم دیتی ہے کہ کیا انڈیا میں اِس طرح کے بائیکاٹ اور پابندیوں کی مہم کمزور پڑتی جا رہی ہے یا پھر یہ صرف شاہ رخ خان کی بے انتہا مقبولیت ہے جو اِس بار بازی لے گئی؟

ویسے تو انڈیا میں فلموں کے بائیکاٹ کے مطالبات اور اِن کے خلاف مظاہرے نئی بات نہیں۔ شاہ رخ خان، سلمان خان اور عامر خان کو پہلے بھی ایسی مہمات کا سامنا رہا ہے، اور دیپیکا پاڈوکون کی فلم ’پدماوت‘ تو ایک عرصے تک تنازعے کا شکار رہی۔ مگر پٹھان پر لوگوں کو کیا اعتراض تھا؟

جیسے ہی فلم پٹھان کا ٹریلر ریلیز ہوا دائیں بازو کی بعض ہندو تنظیموں، سیاسی رہنماؤں اور سادھوؤں کی طرف سے اِس فلم کے بائیکاٹ یا گانے ’بے شرم رنگ‘ کو سینسر کرنے کا مطالبہ کیا جانے لگا۔

مظاہرین کو بظاہر اِس گانے میں استعمال ہونے والے بعض کپڑوں اور ان کے زعفرانی رنگ پر اعتراض تھا۔ انڈیا میں یہ رنگ ایک سیاسی اور مذہبی علامت بن گیا ہے۔

بعض جگہوں پر شاہ رخ خان اور دیپیکا پڈوکون کے پُتلے تو کہیں فلم کے پوسٹر جلائے گئے۔ مگر جب وزیر اعظم مودی اور اُن کے ایک مسلم مخالف اشتعال انگز بیانات کے لیے مشہور وزیر انوراگ ٹھاکر نے ’فلم انڈسٹری کے بارے میں غیر ضرروی تبصرہ‘ نہ کرنے کی تلقین کی تو مخالفت کی شدت میں کمی آگئی۔

شاہ رخ خان کا فلم کے لیے اہم شخصیات کو کال کرنے کا اعترافGetty Images

نامہ نگار مدھو پال نے بی بی سی اردو کے پروگرام سیربین میں بات کرتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں شاہ رخ خان نے اس بات کا اقرار کیا کہ انھوں نے ملک میں کچھ اہم شخصیات کو فون کر کے اُن سے اپیل کی کہ وہ اس فلم کو ریلیز ہونے دیں۔

’شاہ رخ نے ان شخصیات کو یہ سمجھانے کی کوشش کی کہ یہ فلم صرف شاہ رخ خان، جان ابراہم، دیپیکا پاڈوکون کی نہیں اُن ہزار افراد کی ہے جو اس فلم سے جڑے ہوئے ہیں۔‘

اس تناظر میں جب بلآخر فلم ریلیز ہوئی تو فلم کے مداح حمایت میں نکل آئے اور فلم بینوں نے بڑی تعداد میں سنیما گھروں کا رخ کیا۔

فلم کی زبردست مقبولیت کے بعد شاہ رخ خان نے ایک تقریب میں فلم کی کامیابی پر بات کرتے ہوئے جان ایبراہم، دپیکا پاڈوکون، اور اپنی طرف اشارہ کیا اور بالی ووڈ فلموں کے مقبول کرداروں امر اکبر انتھونی سے موازنہ کیا اور کہا کہ یہ بالی ووڈ سنیما کو بناتا ہے کہ ہم میں کوئی تفریق نہیں اور ہم کسی دوسری ثقافت یا زندگی کے کسی اور پہلو میں کوئی تفریق نہیں کرتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر بائیکاٹ سے زیادہ حمایت

شاہ رخ خان کی اِس نئی امر اکبر انتھونی والی فلم نے اگر کچھ ہی دنوں میں چھ سو کروڑ سے زیادہ کما لیے تو یہ اِس بات کی طرف بھی اشارہ ہے کہ انڈیا میں فلم دیکھنے والوں کو فلم بری نہیں لگی۔

یہاں سوال یہ بنتا ہے کہ باقاعدہ مہم چلائے جانے کے باوجود بائیکاٹ کا اثر کیوں نہیں ہوا؟ اس کا کچھ اندازہ سوشل میڈیا پر چلنے والے ٹرینڈز سے بھی ہوتا ہے جہاں بائیکاٹ کا ہیش ٹیگ اتنا نہیں چلا جتنی حمایت کے پیغامات شیئر کیے گئے۔

https://twitter.com/ShashiTharoor/status/1620374961948069889?s=20&t=y4yyjnTkpC-1D3HX4l-dFQ

کانگریس پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر ششی تھرور نے لکھا کہ ’میں نے اپنی بہن کے ساتھ فلم دیکھی، اور سٹارز کے مذہب کا خیال تک ذہن میں نہیں آیا۔ ایک انڈین پٹھان، ایک پاکستانی ڈاکٹر اور جِم نامی ایک ولین۔۔!

ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ ’میرے اولا ٹیکسی ڈرائیور نے بھی پٹھان دیکھی، کیونکہ اس کے بقول’ بی جے پی نے ملک میں بہت نفرت پھیلا دی ہے۔‘ میں امید کرتی ہوں کہ یہ جذبہ عالمی سطح پر تاریخ کی کتابوں میں درج ہو جائے گا۔‘

ڈاکٹر مُتھو کرشنن نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’میں بی جے پی سپورٹر ہوں۔۔ میرے خیال میں پٹھان بائیکاٹ کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ فلم کا فیصلہ دیکھنے والوں کے ہاتھ میں ہونا چاہیے، ٹرولز کے نہیں۔ ‘

سب سے کم عرصے میں اتنی زیادہ کمائی کرنے والی بالی ووڈ فلمYRF

اگرآپ فلم پٹھان سے جڑے اعداد وشمار دیکھیں تو یہ سٹار پاور اور اسے دیکھنے والوں کا فیصلہ واضح نظر آتا ہے۔ فلم25 جنوری کو ریلیز ہوئی اور ریلیز کے پہلے دن سے ہی یہ فلم ہر روز کمائی کے نئے ریکارڈ قائم کرتی جا رہی ہے۔

یش راج فلمز کے مطابق ریلیز کے پہلے ہی دن پٹھان نے دنیا بھر کے سینیما گھروں میں 106 کروڑ انڈین روپے کمائے جس میں سے ستاون کروڑ کمائی صرف انڈیا میں ہوئی۔

انڈین فلم ناقد کومل نہاٹا کے مطابق ’تاریخ میں کسی بھی ہندی فلم کی یہ اب تک کی سب سے بڑی اوپننگ ہے۔ وہ بھی تب جب کوئی چھٹی یا بڑا دن نہیں تھا اور نہ ہی یہ فلم کوئی سیکویل تھی۔‘

ایک ہفتے کے اندر پٹھان نے دنیا بھر میں 600 کروڑ سے زیادہ کمائے۔ جس میں لگ بھگ 400 کروڑ کی کمائی صرف انڈیا میں ہوئی جبکہ بیرون ملک فلم نے ایک ہفتے میں 239 کروڑ کمائے۔

یش راجفلمز کا دعویٰ ہے کہ ہندی سینیما کی تاریخ میں ’پٹھان‘ سب سے کم عرصے میں اتنی زیادہ کمائی کرنے والی بالی وڈ فلم ثابت ہوئی ہے۔

اِس سب کے علاوہ ایک اور خاص بات یہ کہ اِس فلم کی سکریننگ کے لیے کم از کم 25 ایسے سنگل سکرین سینیما ہالز کے دروازے دوبارہ کھلے، جن پر تالا لگ چکا تھا۔ خاص طور پر کورونا کی وبا کے بعد سے سینیما ہالز کی رونق پہلے جیسی نہیں رہی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

پٹھان: را اور آئی ایس آئی ایجنٹس کے گرد گھومتی کہانی

’بےشرم رنگ‘: بالی ووڈ میں بائیکاٹ اور دھمکیوں کے دور میں ’اتنا سناٹا کیوں‘

پٹھان: پانچ روز میں 500 کروڑ کی کمائی مگر یہ گِلہ کہ آئی ایس آئی ایجنٹ کو ’اچھے روپ‘ میں کیوں دکھایا؟

پٹھان کی اِس ریکارڈ کامیابی کے پیچھے وجوہات کیا ہیں؟

فلم ناقد گجیندر سنگھ کے مطابق ’فلم کے ڈائیلاگ اور سکرین پلے تازہ تھا اور یش راج کی ماضی کی فلموں کے مقابلے میں مزاح اچھا تھا، ایکشن اچھا تھا۔ ایک اور بڑی بات اس میں سلمان خان کی موجودگی تھی۔ لوگوں نے فلم کرن ارجن کے بعد دونوں (شاہ رخ خان،سلمان خان) کو ایک ساتھ دیکھا۔‘

وہ مزید یہ بھی کہتے ہیں کہ ’فلم ناقدین نے اس فلم کی کافی تعریف کی جس کے بعد اس فلم کو ایک طرح سے ناقدین کا سرٹیفیکیٹ مل گیا۔ ‘

ماضی میں ایسی فلمیں جن کے خلاف بائیکاٹ کی مہم چلی، اُن کا ذکر کرتے ہوئے گجیندر سنگھ کا کہنا تھا کہ ’فلم کے خلاف جیسی بھی مہم ہو جس لمحے وہ پردے پر اترتی ہے اس وقت اس فلم میں کیا دکھایا گیا اس سے ایسی مہمات پر فیصلہ ہوتا ہے۔

’جیسا کہ فلم پدماوت پر الزام تھا کہ اُس میں کچھ قابل اعتراض مواد ہے اور اس کے کچھ حصوں کو تبدیل بھی کیا گیا لیکن ایک فلم جسے ایک اوسط درجے کی فلم بھی کہا جا سکتا ہے وہ جب پردے پر آئی تو بہت کامیاب ثابت ہوئی۔‘

Getty Images

بہت سے شائقین کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ کرونا وائرس کی وجہ سے لگنے واالے لاک ڈاؤنز کے بعد ایک بڑی فلم کے منتظر تھے اور کچھ افراد شاہ رخ خان کی فلم کا بھی شدت سے انتظار کر رہے تھے کیونکہ چار سال پہلے زیرو کی ناکامی کے بعد اُن کی کوئی فلم ریلیز نہیں ہوئی تھی۔

گجیندر سنگھ کچھ عرصہ قبل شاہ رخ کے بیٹے اریان کے خلاف کیس بننے کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’اس کیس کی وجہ سے لوگوں کے دلوں میں اُن کے لیے نرم گوشہ بنا کہ بِنا کسی وجہ کے انھیں کیوں تنگ کیا جا رہا ہے اور اس سے لوگوں کے دلوں میں ایک خیر سگالی کا جذبہ پیدا ہوا۔‘

گجیندر سنگھ بائیکٹ مہم کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’مہم کے خلاف ضروری نہیں کہ لوگ سڑکوں پر نکلیں لیکن جو فلم دیکھنے والے ہیں انھوں نے ٹکٹ کی کھڑکی پر فیصلہ کیا کہ جو بھی چیزیں آس پاس ہو رہی ہیں، جو بھی مہم چل رہی تھی جو بھی بیان سیاسی رہنماؤں کے آ رہے تھے اس سب پر اُن کا کیا موقف ہے۔‘

جہاں فلم ناقدین اور شائقین نے اس فلم کو پسند کیا ہے وہیں اس فلم پر تنقید بھی ہوئی ہے مگر باکس آفس پر اس کی کامیابی کو دیکھ کر ایک بات کا اندازہ تو ہوتا ہے کہ شاہ رخ خان بظاہر بالی ووڈ کے ہی نہیں، انڈیا میں فلم شائقین کے دلوں کے بھی بادشاہ ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More