پاکستان کے ہر شعبے میں موروثیت پائی جاتی ہے اور سیاست میں تقریباً تمام بڑے خاندانوں کے بیٹے اور بیٹیاں اہم عہدوں پر براجمان ہوکر برسوں سے پارٹیوں کیلئے خدمت کرنے والے رہنماؤں پر حکم چلاتے دکھائی دیتے ہیں لیکن پاکستان میں طویل عرصہ حکمرانی کرنے والے سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کے بچے پاکستان کے سیاسی معاملات سے دور ہیں۔
پرویز مشرف 1961 میں پاک فوج میں شمولیت کے بعد 1998میں پاک فوج کے سربراہ بنے اور 1999 سے 2008تک پاکستان کے حکمران رہے، پرویز مشرف نے 9 سال تک بلا شرکت غیرے پاکستان میں حکومت کی اور طاقتور ترین ایڈمنسٹریٹر کی حیثیت سے انہوں نے ملک کا نظام چلایا۔
یہاں دلچسپ بات تو یہ ہے کہ پاکستان میں جہاں چھوٹا سے عہدہ ملنے پر بھی اہل خانہ ہی نہیں بلکہ رشتے داروں کی اکڑ قابل دید ہوتی ہے وہیں پرویز مشرف کی بیٹی اور بیٹے کو لوگ شائد جانتے بھی نہیں کیونکہ انہوں نے باپ کے عہدے کا فائدہ اٹھایا نہ قوم کے مال پر عیاشی کی۔
پرویز مشرف اور صہبا پرویز کے دو بچے ہیں، عائلہ رضا اور بلال مشرف نے باپ کے عہدہ صدارت کے دوران بھی پاکستان میں کسی شعبے میں اختیارات کا فائدہ نہیں اٹھایا۔
18 فروری 1970 کو پیدا ہونے والی عائلہ کو بچپن سے ہی موسیقی سے لگاؤ تھا اور انہوں نے باقاعدہ تربیت بھی لی جبکہ داؤد انجینئرنگ کالج سے آرکیٹیچر کے شعبے میں تعلیم یافتہ عائلہ رضا آپ پاکستان میوزک کانفرنس کی ڈائریکٹر رہنے کے علاوہ بطور آرکیٹیکٹ بھی کام کرتی رہیں لیکن بعد میں انہوں نے میوزک انڈسٹری کو اوڑھنا بچھونا بنالیا اور شوبز سے وابستہ کمرشل ڈائریکٹر عاصم رضا سے شادی کرلی۔
پرویز مشرف کے اکلوتے بیٹے بلال مشرف بھی اپنی بہن کی طرح پاکستان کے سیاسی معاملات سے ہمیشہ دور رہے ہیں اور 17 اکتوبر 1972 کو پیدا ہونے والے بلال اعلیٰ تعلیم کے بعد خود بھی درس و تدریس کے شعبے سے وابستہ ہیں۔