سلمان خان کو دھمکی آمیز ای میل: موسے والا قتل کیس میں نامزد لارنس بشنوئی کے خلاف ایک اور ایف آئی آر درج

بی بی سی اردو  |  Mar 20, 2023

BBC

بالی وڈ اداکار سلمان خان کو دھمکی آمیز ای میل موصول ہونے کے بعد ممبئی پولیس نے گینگسٹر لارنس بشنوئی اور گولڈی برار کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے۔

انڈیا کی خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق دھمکی آمیز ای میل بھیجنے والے شخص نے ہندی میں لکھا کہ ’گولڈی بھائی (گولڈی برار) سلمان خان کے آمنے سامنے بیٹھ کر بات کرنا چاہتے ہیں۔‘

پی ٹی آئی نے پولیس حکام کے حوالے سے لکھا ہے کہ ایف آئی آر لارنس بشنوئی، گولڈی برار اور روہت نامی ایک شخص کے خلاف درج کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ لارنس بشنوئی اور گولڈی برار پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کے قتل میں بھی نامزد ہیں۔ لارنس بشنوئی اس وقت دہلی کی ایک جیل میں قید ہیں جبکہ گولڈی برار کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بیرون ملک مفرور ہیں۔

یہ ایف آئی آر پرشانت گنجلکر کی مدعیت میں درج کروائی ہے۔ پولیس کے مطابق پرشانت گنجلکر، سلمان خان کی باندرہ میں رہائش گاہ پر اکثر آتے جاتے ہیں اور سلمان خان کی ایک کمپنی کے معاملات کو بھی دیکھتے ہیں۔

پولیس حکام نے ایف آئی آر کے حوالے سے پی ٹی آئی کو بتایا کہ پرشانت گنجلکر سنیچر کے روز سلمان خان کے اپارٹمنٹ میں موجود تھے، جب یہ ای میل موصول ہوئی۔

ای میل میں لکھا تھا کہ ’سلمان خان نے لارنش بشنوئی کے حالیہ انٹرویو دیکھے ہوں گے اور اگر نہیں تو انھیں یہ انٹرویو دیکھ لینے چاہییں۔‘

اس کے بعد لکھا تھا کہ ’اگر سلمان خان اس معاملے کو ختم کرنا چاہتے ہیں تو گولڈی برار کے ساتھ آمنے سامنے بیٹھ کر بات کریں۔‘

واضح رہے کہ اس سے قبل جون میں بھی سلمان خان کو ایک نامعلوم شخص کی جانب سے دھمکی ملی تھی جب سلمان خان کے والد سلیم خان صبح معمول کے مطابق اپنے مقررہ راستے پر چہل قدمی کے لیے نکلے تھے اور باندرہ میں واقع اپنی محضوص بینچ پر بیٹھنے کے لیے آئے تو ان کے باڈی گارڈ کو بینچ پر رکھی ایک پرچی ملی۔’

سلیم خان نے پرچی کو کھولا تو اس میں ایک پیغام لکھا ہوا تھا کہ ’سلمان خان اور سلیم خان بہت جلد آپ کا بھی وہی حشر ہونے والا ہے جو سدھو موسے والے کا ہوا۔‘

سلیم خان نے اس دھمکی کے بارے میں ممبئی پولیس کو خبر دی اور باندرہ کے پولیس سٹیشن میں ایک رپورٹ درج کرائی۔

بشنوئی برادری کی وجہ شہرتAFP

بشنوئی برادری کو اس وقت شہرت ملی جب اس برادری نے سلمان خان، سیف علی خان اور بعض دوسرے اداکاروں کے خلاف کانجودھپور کے نزدیک کالے ہرن اور چنکارا ہرن کا غیر قانونی طور پر شکار کرنے کا مقدمہ درج کرایا تھا۔

سنہ 1998 میں سلمان، سیف علی، سونالی بیندرے، تبو اور نیلم، اس وقت جودھ پور کے نواح میں فلم ’ہم ساتھ ساتھ ہیں‘ کی شوٹنگ کر رہے تھے۔

جودھپور کی ذیلی عدالت میں یہ مقدمہ کئی برس تک چلا۔ سنہ 2018 میں جودھ پور کی عدالت نے کالے ہرن کا شکار کرنے پر سلمان خان کو پانچ برس قید کی سزا سنائی جبکہ باقی سبھی اداکاروں کو رہا کر دیا گیا۔

تاہم جولائی 2022 میں راجستھان ہائیکورٹ نے سلمان خان کو ناکافی شواہد کی بنیاد پر ہرن کے غیر قانونی شکار کے الزام سے بری کر دیا تھا۔

بشنوئی برادری اب بھی جانوروں اور فطرت کے تحفظ کے لیے پوری طرح سرگرم ہے۔ ان کا عقیدہ ہے کہ ’جانوروں میں مقدس آتمائیں‘ رہتی ہیں اور انھیں مارنا ’گناہ عظیم‘ ہے۔

بشنوئی برادری راجستھان کے بیکا نیر ضلع سے لے کر جیسلمیر اور بارمیڑ کے اضلاع میں آباد ہے۔ ان کی کچھ آبادی ہریانہ پنجاب میں بھی ہے لیکن بیشتر راجستھان کے صحرائی علاقوں میں بسے ہوئے ہیں۔ ان کا تعلق راجپوت اور جاٹ برادری سے ہے۔ یہ لوگ گوشت نہیں کھاتے اور شراب سے اجتناب کرتے ہیں۔

راجستھان کے جن علاقوں میں بشنوئی آباد ہیں وہاں ہرن، بارہ سنگھے اور دوسرے جانور میدانوں میں بے خوف و خطر گھومتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ اس کی وجہ وہ تحفظ ہے جو انھیں بشنوئی برادری سے حاصل ہے۔

بشنوئی کسی کو بھی جانوروں کو مارنے نہیں دیتے۔ وہ درختوں کو بھی کاٹنے کے سخت خلاف ہیں۔

بشنوئی عموماً سفید کرتے دھوتی اور راجستھانی لال پگڑی پہنتے ہیں۔ خواتین عموماً لمبی سادہ قمیض پہنتی ہیں۔ یہ برادری گائے، بکری اونٹ وغیرہ پالتی ہے اور باجرے کی کھیتی کرتے ہیں۔

بشنوئی اپنے گھروں اور اس کے اطراف صفائی کا خاص خیال رکتھے ہیں۔ یہ ریگستاني میدانوں میںچھوٹے چھوٹے گاؤں میں آباد ہیں، جنھیں دھانی کہا جاتا ہے۔

ان کے مکان گھاس پھوس کے بنے ہوتے ہیں۔ یہ دیواروں اور فرش کو گائے کے گوبر سے لیپتے ہیں تاکہ بری روحیں ان کے کھروں میں داخل نہ ہوسکیں۔

وقت کے ساتھ ساتھ بشنوئی برادری کی نئی نسل روایتی رہن سہن سے نکل کر تعلیم کی طرف راغب ہو رہی ہے اور شہروں کی زندگی میں گھل مل رہی ہے لیکن یہ قبیلہ اب بھی جانوروں کے تحفظ کے لیے مشہور ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More