دانت اللہ کی دی ہوئی ایک ایسی نعمت ہیں جن کی وجہ سے ہم اپنی مرضی کا کھانا کھا سکتے ہیں، چاہے دن ہو یا رات لیکن جب دانتوں کی نعمت سے محروم ہوتے ہیں تو ہمیں احساس ہوتا ہے کہ زندگی کے اصل مزے اسی وقت تک تھے جب تک اپنے قدرتی دانت منہ کے اندر موجود تھے۔ بڑھاپے یا جوانی میں بھی کچھ لوگوں کو جسمانی کمزوریوں اور پیچیدگیوں کے باعث مصنوعی دانت لگوانے پڑ جاتے ہیں۔ بچپن میں ایک بار دانت ٹوٹنے کے بعد صرف ایک بار ہی نئے دانت اگتے ہیں اور اگر وہ بھی ٹوٹ جائیں تو پھر ان کی جگہ لینے کے لیے مزید دانت نہیں اگتے۔
مصنوعی دانت کس چیز سے بنتے ہیں؟
مصنوعی دانت زیادہ تر ایکریلک، نائلون اور میٹل سے بنے ہوتے ہیں۔
ان کا خیال کیسے رکھیں؟
مصنوعی دانتوں کا اگر خیال نہ رکھا جائے تو آپ ان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ ان کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔ کچھ مصنوعی دانت با آسانی نکل جاتے ہیں اور انہیں صاف کرنا بھی آسان رہتا ہے تاہم کچھ مصنوعی دانتوں کی صفائی مشکل ہوتی ہے۔ لہٰذا اگر آپ کے منہ میں بآسانی نکل جانے والے مصنوعی دانت لگے ہوئے ہیں تو ان ہدایات پر عمل کرکے اپنے دانتوں کی صفائی کرلیں۔
سلوشن :
مصنوعی دانتوں کی صفائی کے لیے ایک خاص سلوشن ہوتا ہے جو آپ اپنے معالج کے مشورے سے خرید کر استعمال کریں اور ہفتے میں 2 مرتبہ لازمی دانتوں کو صاف کریں۔
پانی میں بھگوئیں؟
ان دانتوں کو رات بھر پانی میں بھگو کر رکھیں اور گرم پانی سے گریز کریں کیونکہ رات بھر بھگو کر رکھنا انہیں خشک ہونے سے روک سکتا ہے۔ دانتوں کو گرم پانی سے دور رکھیں کیونکہ یہ ان کی شکل کو بگاڑ سکتا ہے۔
سافٹ ڈرانکس اور مخصوص برش :
ڈرانکس اور گرم مشروبات کا استعمال نہ کیا جائے، اور ایسے کھانوں سے پرہیز کرنا جس کو چپانے کے لیے زیادہ طاقت کی ضرورت ہو۔ دانتوں کی صفائی کے لیے خاص طور پر ڈیزائن کیا گیا برش استعمال کریں۔
مصنوعی دانتوں کا بڑا نقصان:
مصنوعی دانتوں کی بتیسی کا استعمال ہڈیوں کی کمزوری بڑھانے کا باعث بن سکتا ہے۔
معمر افراد کو نہ صرف اپنے چبانے کی صلاحیت کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے بلکہ کھانے کو موثر طریقے سے بھی چبانا چاہیے، تاکہ مسلز کے حجم کے لیے ضروری اجزاء جسم کا حصہ بن سکیں اور جوڑوں کے امراض کا خطرہ کم ہو سکے۔
منہ کی صحت اور ہڈیوں کی کمزوری کے درمیان تعلق پر پہلے زیادہ کام نہیں کیا گیا۔
تحقیق کے مطابق مصنوعی دانتوں کا استعمال مسلز اور ہڈیوں کی کمزوری میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔