ناروے سے پاکستان کا بائیک پہ سفر 22 دن میں

ہم نیوز  |  Jun 05, 2023

لنڈی کوتل: پاکستانی نژاد نارویجین شہری ضیا الدین موٹر بائیک پر 22 روز کا سفر طے کر کے 4 جون کو اپنے گاؤں لنڈی کوتل پہنچ گئے جہاں اہل علاقہ سمیت ضلعی انتظامیہ کے افسران نے ان کا گرم جوشی سے استقبال کیا۔

مؤقر ویب سائٹ کے مطابق ضلع خیبر سے تعلق رکھنے والے بائیکر ضیا الدین کا کہنا تھا کہ وہ گذشتہ ایک دہائی سے ناروے کے شہر اوسلو میں رہائش پذیر ہیں، وطن سے دور انہیں گھر کی یاد ستا رہی تھی اس لیے ملک واپس آنے کا خیال آیا۔

انہوں نے کہا کہ میں پورے یورپ میں موٹر بائیک پر سفر کر چکا ہوں، اس مرتبہ سوچا کہ پاکستان بھی بائیک پر جاؤں اسی ارادے کے ساتھ 2 مئی کو ناروے سے نکلا۔

ضیا الدین نے بتایا کہ وہ یورپ کے 16 ممالک سے ہوتے ہوئے ترکی اور پھر وہاں سے بذریعہ ایران پاکستان پہنچے ہیں۔ انہوں ںے کہا اس سفر کے دوران میں مختلف مقامات میں قیام کرتا تھا تاکہ نئی جگہوں کو دیکھنے کا موقع ملے۔

ایک سوال پر بائیکر ضیا الدین نے کہا اس سفر میں پانچ ہزار یورو خرچ ہوئے ہیں لیکن میں پیسوں کی زیادہ پرواہ نہیں کرتا ہوں کیونکہ یہ میرے خوش رہنے کی وجہ ہے اور میں اسی طریقے سے جینا چاہتا ہوں۔

ضیا الدین نے کہا میں صحت مند رہنے کے لیے سفر کرتا ہوں، اگر زندگی کو جینا ہے تو موٹر بائیک پر سفر ضروری ہے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کورونا میں جب سفری پابندی لگی تو میں نے بائیک پر سفر کرنا شروع کیا، موٹرسائیکل پر سفر کا ایک فائدہ یہ ہے کہ اس کے لیے کوئی بارڈر کی قید نہیں، آپ ہر جگہ گھوم پھر سکتے ہیں، روزانہ کی بنیاد پر 500 کلومیٹر طے کرتا تھا، میرے پاس بی ایم ڈبلیو 2021 ماڈل بائیک ہے جو سفر کے لیے بہت آرام دہ ہے۔

عمرے کی ادائیگی کیلئے موٹر سائیکل پر آنے والا شخص مسجد الحرام پہنچتے ہی انتقال کر گیا

اردو نیوز سے بات چیت میں ضیا الدین نے کہا میرا تعلق قبائلی ضلع خیبر سے ہے جو دہشت گردی سے بہت متاثر ہوا تھا، میں یہ سفر بائیک پر کر کے ایک تو امن کا پیغام دینا تھا دوسرا سیاحت اور کلچر کو پروموٹ کرنا میرا مقصد تھا۔انہوں نے کہا کہ ناروے واپس جاتے ہوئے زیادہ سے زیادہ ممالک کی سیر کروں گا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More