آڈیو لیکس کمیشن کیس، ’جج کو توہین عدالت کی درخواست میں فریق نہیں بنایا جا سکتا‘

اردو نیوز  |  Jun 06, 2023

سپریم کورٹ کا پانچ رُکنی لارجر بینچ آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے قائم جوڈیشل کمیشن کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کر رہا ہے۔

منگل کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں لارجر بینچ نے سماعت کا آغاز کیا تو وکیل ریاض حنیف راہی نے بتایا کہ اُن کی درخواست پر رجسٹرار آفس نے اعتراض لگایا ہے۔

چیف جسٹس نے وکیل سے کہا کہ وہ اپنی درخواست پر اعتراض دور کریں۔ ’آپ کس کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی چاہتے ہیں۔ جج کو توہین عدالت کی درخواست میں فریق نہیں بنایا جا سکتا۔‘

وفاقی حکومت کی جانب سے دائر متفرق درخواست میں بینچ کی تشکیل پر اعتراض کیا گیا ہے۔

گزشتہ ماہ 21 مئی کو وفاقی حکومت نے ججز اور اُن کے اہلخانہ کی آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کیا تھا جس کے سربراہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ہیں، چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس نعیم اختر افغان اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق کمیشن کے ارکان میں شامل ہیں۔

کمیشن کے پہلے اجلاس کے بعد سپریم کورٹ نے اس کے خلاف دائر درخواستوں کی ابتدائی سماعت کے دوران نوٹیفکیشن کو معطل کرتے ہوئے تحقیقات کو روک دیا تھا۔

عدالت کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کو کام سے روکنے پر وفاقی حکومت نے تنقید کی تھی اور چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ کی تشکیل کو متنازع قرار دیتے ہوئے نیا بینچ بنانے کی متفرق درخواست دائر کی تھی۔

حکومتی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ’چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر آڈیو لیک کا مقدمہ نہ سنیں، تینوں معزز ججز 5 رکنی لارجر بینچ میں بیٹھنے سے انکار کر دیں، 26 مئی کو سماعت کے دوران چیف جسٹس پر اٹھے اعتراض کو پذیرائی نہیں دی گئی۔‘

درخواست کے مطابق ’انکوائری کمیشن کے سامنے ایک آڈیو چیف جسٹس کی خوش دامن سے متعلق ہے، عدالتی فیصلوں اور ججز کے کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق جج اپنے رشتے دار کا مقدمہ نہیں سن سکتا۔‘

مزید خبریں

تازہ ترین خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More