نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کاا جلاس ، پہلی اور دوسری سہ ماہی کی شرح نمو اور جی ڈی پی گروتھ کا جائزہ لیا گیا

اے پی پی  |  Mar 28, 2024

اسلام آباد۔28مارچ (اے پی پی):نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں مالی سال 2023.24 کی پہلی اور دوسری سہ ماہی کی شرح نمو اور جی ڈی پی گروتھ کے کا جائزہ لیا گیا جس کے مطابق ملک میں مالی سال 2023.24 کی پہلی سہ ماہی میں نظر ثانی شدہ مجموعی جی ڈی پی بڑھ کر 2.5 فیصد ہوگئی js ka این اے سی کے 107ویں اجلاس میں تخمینہ 2.13 لگایاگیاتھا ، دوسری سہ ماہی میں جی ڈی پی گروتھ ایک فیصد رہی۔ یہ بات جمعرات کو سیکرٹری منصوبہ بندی کی زیرِ صدارت نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں بتائی گئی کہ پہلی سہ ماہی میں ملک کی جی ڈی پی کی شرح 2.5 فیصد رہی۔نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی (این اے سی) کے اجلاس میں پہلی سہ ماہی کیلئے نظرثانی شدہ اقتصادی اشاریوں کی منظوری دی گئی۔

نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی نے بتایا کہ پہلی سہ ماہی میں زرعی ترقی کی شرح 8.58 فیصد رہی جبکہ تخمینہ 5.6 فیصد لگایا گیا تھا۔کمیٹی نے رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی کے اقتصادی اشاریوں کی منظوری بھی دی۔نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کے مطابق دوسری سہ ماہی میں جی ڈی پی گروتھ ایک فیصد رہی جبکہ زرعی ترقی کی شرح 5.2 فیصد رہی۔ نومبر 2023 میں ہونے والے این اے سی کے 107ویں اجلاس میں سہ ماہی قومی کھاتوں کے تعارف کی منظوری دی گئی۔ زراعت کی ترقی میں 5.06 فیصد سے 8.58 فیصد تک صحت مند نظرثانی دیکھنے میں آئی ہے جس کی بنیادی وجہ فصلوں میں 6.13 فیصد کے مقابلے میں 17.66 فیصد دوہرے ہندسوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اہم فصلوں کا جن کا تخمینہ پہلے رقبہ کی بنیاد پر لگایا گیا تھا، میں 23-2022 میں بہت کم بنیاد کی وجہ سے 31.47 فیصد کی غیر معمولی ترقی دیکھی گئی ہے۔

کپاس کے حتمی تخمینوں میں پیداوار میں نمایاں اضافہ گزشتہ سال 4.91 ملین گانٹھوں کے مقابلے میں اس سال 108.2 فیصد اضافے کے ساتھ 10.22 ملین گانٹھوں پر پہنچ گیا، چاول کی پیداوار 34.8 فیصد اضافے سے 9.87 ملین ٹن ہو گئی جبکہ گزشتہ سال یہ پیداوار 7.32 ملین ٹن تھی۔ زیر جائزہ مدت کے دوران مکئی کی پیداوار میں 5.6 فیصد اضافہ ہوا۔ کان کنی اور کھدائی میں 2.15فی صد سے 7.78 فی صد تک بہتری کے باوجود، صنعت نے نیچے کی طرف نظر ثانی کی ہے۔ فنانس اور انشورنس کی وجہ سے 12.79فیصد سے 2.88 فیصد تک خدمات نے 0.82 فیصد سے 0.92 فیصد تک معمولی بہتری پوسٹ کی ہے۔ 24۔2023 کی دوسری سہ ماہی کے دوران معیشت نے 1.0 فیصد کی معمولی ترقی کی، زراعت نے ترقی کی ہے۔

گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 5.02 فیصد، بنیادی طور پر اہم فصلوں میں صحت مند ترقی کی وجہ سے 8.12 فیصد کیونکہ کپاس، چاول اور مکئی کی حتمی پیداوار میں نمایاں اضافہ، گندم کا پہلا تخمینہ رقبہ میں 6.7 فیصد اضافہ اور کاٹن جننگ 53.6فیصد لائیو سٹاک اسی سطح پر ہے جبکہ جنگلات اور ماہی گیری نے بھی ان کو برقرار رکھا ہے۔ گیس کی پیداوار میں 5.04 فیصد کمی کی وجہ سے کان کنی کی صنعت میں 4.17 فیصد کی منفی نمو دیکھی گئی ہے، ماربل 40.13 فیصد، چونا پتھر 20 فیصد اور تلاش کی لاگت میں کمی دیکھی گئی۔ بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ جو کہ کوانٹم انڈیکس آف مینوفیکچرنگ پر مبنی ہے، میں 0.35 فیصد کی مثبت نمو دیکھنے میں آئی ہے جس کی وجہ کوکنگ آئل، گارمنٹس، فرٹیلائزر، بجلی، گیس اور پانی کی سپلائی کی صنعت میں 1.54 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

آئی پی پیز، ہائیڈرو اور نیوکلیئر پلانٹس کی پیداوار میں اضافے کی وجہ ہے۔ سیمنٹ کی پیداوار میں 8.7 فیصد اور لوہے اور سٹیل کی 2.5فیصد کے ساتھ ساتھ عام حکومتی اخراجات میں کمی کی وجہ سے تعمیراتی صنعت -17.59 فیصد تک گر گئی۔ ریلوے اور روڈ ٹرانسپورٹ کی پیداوار میں اضافے کی وجہ سے ٹرانسپورٹ اور اسٹوریج انڈسٹری میں 1.13 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ بلند افراط زر کی وجہ سے انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن، فنانس اینڈ انشورنس اور پبلک ایڈمنسٹریشن اور سوشل سکیورٹی انڈسٹریز میں حقیقی نمو بالترتیب 5.43فیصد، 11.1فیصد اور 16.18فیصد منفی ہو گئی ہے۔

مزید یہ کہ تعلیم اور انسانی صحت اور سماجی کام کی صنعتوں نے بالترتیب 0.85فیصد اور 2.53فیصد منفی ترقی کی ہے۔ ذرائع سے موصولہ اشارے کی بنیاد پر دیگر نجی خدمات کا تخمینہ 3.63 فیصد لگایا گیا ہے۔ مجموعی طور پر فورم نے پاکستان بیورو آف شماریات کی نیشنل اکاؤنٹس ٹیم اور اہم اسٹیک ہولڈرز بشمول وزارت منصوبہ بندی ترقی اور خصوصی اقدامات، وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More