حکومت اور متعلقہ شراکتدار انصاف کے شعبہ میں خواتین کی شمولیت کی حوصلہ افزائی کے اقدامات کریں، ملک بھر میں ججز اور جوڈیشل افسران میں خواتین کا تناسب 18 فیصد اور اعلیٰ عدلیہ میں شرح 5.5 فیصد ہے، لاء اینڈ جسٹس کمیشن

اے پی پی  |  Mar 29, 2024

اسلام آباد۔29مارچ (اے پی پی):حکومت اور متعلقہ شراکتدار انصاف کے شعبہ میں مزید خواتین کی شمولیت کی حوصلہ افزائی کے اقدامات کریں، ملک بھر میں کام کرنے والے ججز اور جوڈیشل افسران میں خواتین کا تناسب 18 فیصد، اعلیٰ عدلیہ میں خواتین ججز کی شرح 5.5 فیصد ہے۔

لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جمعہ کو یہاں جاری رپورٹ میں پاکستان کے انصاف کے شعبہ میں کام کرنے والی خواتین کے اعداد و شمار مرتب کئے گئے ہیں۔ رپورٹ میں پاکستان کی عدالتوں میں کام کرنے والی خواتین ججوں، وکلاء، پراسیکیوشن افسران اور انسانی وسائل کے اہلکاروں کی تعداد کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس وقت ملک بھر میں 3142 ججز اور جوڈیشل افسران کام کر رہے ہیں۔ ان میں 2570 مرد اور 572 خواتین شامل ہیں۔ مجموعی طور پر کام کرنے والے ججز میں خواتین کا تناسب 18 فیصد ہے۔ رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ اس وقت اعلیٰ عدلیہ کے درجہ پر 126 ججز کام کر رہے ہیں۔ جن میں سپریم کورٹ آف پاکستان، فیڈرل شریعت کورٹ اور پانچ ہائی کورٹس شامل ہیں۔

اعلیٰ عدلیہ کے مجموعی طور پر 126 ججوں میں سے 119 مرد جج جب کہ صرف 7 خواتین ججز ہیں۔ اس طرح اعلیٰ عدلیہ کے درجہ پر خواتین ججز کی شرح 5.5 فیصد بنتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ضلعی عدلیہ کی سطح پر کل 3016 جوڈیشل افسران کام کر رہے ہیں۔ ان افسران میں سے 2451 مرد اور 565 خواتین ہیں۔ اس طرح مجموعی جوڈیشل افسران میں 19 فیصد خواتین شامل ہیں۔

واضح رہے کہ پورٹ میں خواتین جوڈیشل افسران کے عہدوں کی ضلع وار تفصیلات بھی فراہم کی گئی ہیں جو انصاف کی انتظامیہ میں ان کے اہم کردار کو اجاگر کرتی ہے۔ مزید برآں رپورٹ میں خواتین جوڈیشل افسران کے سابق کیڈر کے عہدوں کی صوبہ وار فہرست بھی شامل ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک میں مختلف صوبائی بارز میں دو لاکھ 30 ہزار 879 وکلاء رجسٹرڈ ہیں۔ جن میں ایک لاکھ 98 ہزار 100 مرد وکلاء جبکہ 40 ہزار کے قریب وکلاء خواتین ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اندراج شدہ وکلاء کی کل تعداد کا تقریباً 17 فیصد خواتین وکلاء ہیں۔ اسی طرح پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹس سے جمع کیے گئے اعداوشمار کے مطابق اس وقت ملک میں 2210 پراسیکیوشن افسران کام کر رہے ہیں۔

ان میں سے 1869 افسران مرد اور 341 افسران خواتین ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پراسیکیوشن افسران کے کل نیٹ ورک کا صرف 15 فیصد خواتین پر مشتمل ہے۔ لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کی رپورٹ ملک کے انصاف کے شعبہ میں خواتین کی نمایاں شراکت پر روشنی ڈالتی ہے جبکہ دوسری جانب ملک کی مجموعی آبادی میں خواتین کی تعداد کے متناسب نہیں ہے۔ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ حکومت اور متعلقہ سٹیک ہولڈرز انصاف کے شعبے میں مزید خواتین کی شمولیت کی حوصلہ افزائی کے لئے اقدامات کریں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More