دنیا کے دوسرے مصروف ترین دبئی ایئرپورٹ کی کہانی: ’یہاں حالات بدترین نہیں بلکہ خطرناک ہیں، ہمیں جانوروں کی طرح رکھا گیا ہے‘

بی بی سی اردو  |  Apr 18, 2024

AFP

متحدہ عرب امارات میں طوفانی بارشوں کے سبب دبئی ایئرپورٹ پر فلائٹ آپریشنز تاحال تعطل کا شکار ہیں۔

منگل کو متحدہ عرب امارات میں طوفانی بارشوں کے بعد دبئی ایئرہورٹ کے اطراف اور اندر کئی سڑکیں اب بھی زیرِ آب ہیں۔ ان بارشوں کے باعث متحدہ عرب امارات اور اس کی پڑوسی ریاست عمان میں 20 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔

جمعرات کو دبئی ایئرپورٹ پر کچھ فلائٹس تو اُتری ہیں لیکن دنیا کے اس دوسرے بڑے مصروف ترین ہوائی اڈے پر آپریشنز اب بھی معمول پر نہیں آ سکے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ جمعرات کو غیرملکی ایئرلائنز کے زیرِ استعمال ایئرپورٹ کا ٹرمینل ون اُترنے والی پروازوں کے لیے کھول دیا گیا تھا، تاہم یہاں سے اُڑان بھرنی والی پروازیں ابھی بھی تاخیر کا شکار ہیں۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر حکام نے لوگوں سے گزارش کی ہے کہ دبئی ایئرپورٹ پر وہی لوگ تشریف لائیں جن کی فلائٹس کی کنفرمیشن (تصدیق) ہو چکی ہے۔

دبئی ایئرپورٹ کے منتظم پال گرفتھس کے مطابق: ’یہ ہمارے لیے ایک مشکل وقت ہے، میرا نہیں خیال کہ کسی نے اپنی زندگی میں یہاں اس طرح کے حالات دیکھے ہوں گے۔‘

ایئرپورٹ کے اطراف میں سڑکوں پر اب بھی ٹریفک جام ہے کیونکہ لوگ وہاں پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بدھ کے دن دبئی ایئرپورٹ پر تقریباً 300 پروازیں منسوخ کر دی گئیں تھیں جبکہ سینکڑوں مزید فلائٹس تاحال تاخیر کا شکار ہیں۔

حکام کے مطابق بدھ کے روز متحدہ عرب امارات میں ہونے والی بارش نے گذشتہ 75 برس کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ منگل کو ملک میں 259 ملی میٹر سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی تھی۔

Getty Imagesدبئی ایئرپورٹ کو دنیا کا دوسرا مصروف ترین ہوائی اڈہ کہا جاتا ہےایئرپورٹ پر مسافر شدید مشکلات کا شکار

برطانوی سیاح این ونگ اپنے شوہر اور تین بچوں کے ہمراہ ایئرپورٹ پر پھنسی ہوئی ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’یہاں بدترین حالات ہیں، ہمیں یہاں جانوروں کی طرح رکھا ہوا ہے۔ یہ نہ صرف خطرناک ہے بلکہ غیرانسانی عمل ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’مسافر نہ صرف یہاں چیخ و پکار کر رہے تھے بلکہ ٹرانسفر ڈیسک پر دھینگا مشتی بھی ہو رہی ہے اور یہاں ایئرپورٹ کا عملہ بلکل بھی نہیں تھا۔‘

این ونگ کے مطابق ان کے خاندان نے دوپہر کے بعد سے کچھ نہیں کھایا ہے اور انھیں سہولیات کے نام پر صرف ’پانی کی بوتلوں کے کچھ کارٹن‘ فراہم کیے گئے ہیں۔

گذشتہ برس دبئی ایئرپورٹ کو دنیا کا دوسرا مصروف ترین ایئرپورٹ قرار دیا گیا تھا کیونکہ اسے دنیا بھر کے آٹھ کروڑ مسافروں نے استعمال کیا تھا۔

بارشوں کے باعث دبئی میں مجموعی طور پر حالاتِ زندگی تعطل کا شکار ہیں اور سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں مرکزی شاہراہوں پر کھڑی گاڑیوں کو پانی میں مکمل طور پر ڈوبا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔

Getty Imagesمتحدہ عرب امارات میں ہونے والی بارش نے گذشتہ 75 برس کا ریکارڈ توڑ دیا ہے

انڈریو اپنی اہلیہ کی 60ویں سالگرہ منانے دبئی آئے تھے اور اب وہ بارش کے سبب یہاں پھنس چکے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ پانی میں ڈوبی گاڑیوں سے بچتے بچاتے ایئرپورٹ تک پہنچے ہیں اور پچھلے 12 گھنٹوں سے یہیں پھنسے ہوئے ہیں۔

انڈرویو نے بی بی سی نیوز کو بتایا کہ ’میں ایک اور فلائٹ بُک کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ میری بیوی یہاں ایک دوسری لائن میں کھڑی ہے تاکہ ہم ٹکٹ خریدنے میں کامیاب ہو سکیں۔‘

ان کے مطابق وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ یہاں سالگرہ منانے اور چھٹیاں گزارنے آئے تھے اور انھیں لگتا ہے کہ یہ دورہ ان کی بیوی کے لیے ’ناقابلِ فراموش‘ ثابت ہو گا۔

وہ امارات ایئرلائن پر بھی تنقید کرتے ہوئے نظر آئے۔ ’یہاں حالات ہماری توقعات سے زیادہ خراب ہیں اور ایئرپورٹ کا نظام مکمل طور پر درہم برہم ہو چکا ہے۔ امارات کو میں ایک بہترین ایئرلائن سمجھتا تھا لیکن یہاں ان کا نہ کوئی عملہ موجود ہے، نہ کوئی تعاون کیا جا رہا ہے، نہ مسافروں کا خیال رکھا جا رہا ہے اور نہ پیشہ وارانہ رویہ اختیار کیا جا رہا ہے۔‘

’یہ میرے لیے حیران کُن ہے کیونکہ بڑی کمپنیاں ایسے حالات سے بچنے کے لیے منصوبہ بندی کر کے رکھتی ہیں۔‘

دبئی میں ’قیامت خیز‘ مناظر

میٹ ویئر ایک استاد ہیں اور دبئی میں پچھلے 10 برسوں سے رہائش پزیر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ منگل کو دوپہر کا وقت تھا جب انھوں نے آسمان پر گہرے سیاہ بادل دیکھے۔

ان کے مطابق ’تقریباً تین بجے آسمان بلکل سیاہ اور قیامت خیز ہو گیا اور تب ہی طوفان کی آمد کے موقع پر میں نے یہ تصویر لی۔‘

میٹ کا کہنا ہے کہ بادلوں کی آمد کے ساتھ ہی بارش شروع ہو گئی۔ ’جب میں اپنے گھر واپس آیا تو ایسا لگ رہا تھا جیسے میں بس نہا کر نکلا ہوں۔‘

’میرے گھر میں تو پانی داخل نہیں ہوا لیکن میرے پڑوس میں واقع گھر میں ایسا لگتا ہے جیسے طوفان آ گیا ہے۔‘

ان کے مطابق دبئی میں ’ہزاروں مکانات زیرِ آب آ چکے ہیں۔‘

حکام کی جانب سے متحدہ عرب امارات اور پڑوسی ممالک میں مزید طوفانی بارشوں اور تیز ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔ پڑوسی ملک عمان میں بارش کی تباہ کاریوں کے سبب 1400 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے، جبکہ وہاں تعلیمی اداروں اور سرکاری دفاتر کو بھی بند کر دیا گیا تھا۔

متحدہ عرب امارات میں طوفانی بارشیں: ’جیو انجینیئرنگ‘ کیا ہوتی ہے اور اس کا ذکر کیوں ہو رہا ہے؟دبئی سمیت خلیجی ریاستوں میں طوفانی بارش، عمان میں 18 افراد ہلاک: ’یہ قدرت کی تباہی تھی یا کچھ اور۔۔۔‘مصنوعی طریقے سے بارش کیسے کی جاتی ہے؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More