انڈیا میں لوک سبھا الیکشن کا دوسرا مرحلہ: راہول گاندھی اور ہیما مالنی کی قسمت کا فیصلہ آج ہو گا

بی بی سی اردو  |  Apr 26, 2024

انڈیا کی پارلیمان کے 543 رکنی ایوانِ زیریں لوک سبھا کے انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے 26 اپریل کو ووٹ ڈالے جا رہے ہیں اور اس مرحلے میں کانگریس کے راہول گاندھی سمیت کئی اہم رہنماؤں کی قسمت کا فیصلہ ہو گا۔

دوسرے مرحلے میں ملک کی 13 ریاستوں کے 88 حلقوں میں ووٹنگ کا عمل جاری ہے جس میں سولہ کروڑ کے قریب رجسٹرڈ ووٹر شریک ہوں گے۔

جن 13 ریاستوں میں جمعے کو ووٹنگ ہو رہی ہے ان میں آسام، بہار، چھتیس گڑھ، کرناٹک، کیرالہ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، منی پور، راجستھان، تریپورہ، اتر پردیش، مغربی بنگال اور جموں و کشمیر شامل ہیں۔

انڈین نیشنل کانگریس کے راہول گاندھی کیرالہ سے دوسری بار الیکشن لڑ رہے ہیں۔ 2019 کے الیکشن میں راہول گاندھی نے اتر پردیش میں امیٹھی کے حلقے کے ساتھ ساتھ کیرالہ سے بھی الیکشن لڑا تھا اور جہاں امیٹھی میں راہل کو بی جے پی کی سمرتی ایرانی سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا وہیں وہ کیرالہ سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

دوسرے مرحلے میں الیکشن لڑنے والوں میں ایک اہم نام کانگریس کے ہی رہنما ششی تھرور کا ہے جو کیرالہ سے ہی ترواننتپورم کے حلقے سے میدان میں ہیں۔ ششی تھرور سنہ 2009 سے مسلسل یہاں سے جیتتےرہے ہیں۔ اس بار بی جے پی نے مرکزی وزیر راجیو چندر شیکھر کو تھرور کے خلاف میدان میں اتارا ہے۔

اترپردیش میں متھرا کے حلقے سے بالی وڈ کی سابق اداکارہ اور بی جے پی کی رہنما ہیما مالنی میدان میں ہے۔ ہیما مالنی متھرا لوک سبھا سیٹ سے دو بار اسمبلی میں پہنچ چکی ہیں۔ ہیما نے 2014 اور 2019 میں بڑے فرق سے یہ نشست جیتی تھی اور اس مرتبہ ان کا مقابلہ کانگریس کے مکیش دھنگر سے ہے۔

Getty Images

اس سے قبل 19 اپریل کو انتخابات کے پہلے مرحلے میں ملک کی 21 ریاستوں کے 102 حلقوں میں ووٹ ڈالے گئے تھے۔

اس مرحلے میں صرف جنوب کی تمل ناڈو ہی ایک بڑی ریاست تھی جہاں تمام 39 حلقوں میں اسی مرحلے میں پولنگ مکمل ہوئی جبکہ اس کے علاوہ آسام کی پانچ، بہار کی چار نشستوں پر، مدھیہ پردیش کی چھ، مہاراشٹر کی پانچ، راجستھان کی 12، بنگال کی تین اور اتر پردیش ریاست کی آٹھ نشستوں کے لیے ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔

اتر پردیش میں انڈیا کی پارلیمنٹ کی 80 سیٹیں ہیں۔ ان ریاستوں کے علاوہ، شمال مشرق کی چھوٹی ریاستوں کی نشستوں، انڈمان نکوبار جزائر، لکش دیپ اور جموں کشمیر کے ایک حلقے کے لیے بھی ووٹ ڈالے گئے۔

پارلیمنٹ کی 543 نشستوں کے لیے انتخابات سات مرحلوں میں پورے کیے جائیں گے اور ووٹنگ کا آخری مرحلہ یکم جون کو ہو گا۔ ووٹوں کی گنتی پورے ملک میں ایک ساتھ چار جون کو ہو گی۔

یہ انتخابات اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ ملک کا اگلا وزیر اعظم کون ہو گا۔

شراب، سونے اور چاندی کا استعمال Getty Images

انڈیا کے الیکشن کمیشن نے پارلیمنٹ کا انتخاب لڑنے کے لیے ایک امیدوار کو انتخابی مہم کے اخراجات کرنے کی حد تقر یباً ایک کروڑ روپے مقرر کی ہے۔

لیکن اے ڈی آر کے مطابق انتخابات اب انتہائی مہنگا عمل بن چکا ہے اور امیدوار مختلف طریقوں سے مقررہ حد سے کہیں زیادہ رقم انتخابی مہم پر صرف کرتے ہیں۔

انڈیا میں کاغذات نامزدگی جمع کرواتے وقت امیدواروں کو اپنی زمین، جائیداد، سٹاکس، بینکوں میں جمع رقم اور زیورات وغیرہ کی مالیت کی تفصیلات ڈکلیئر کرنی پڑتی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انھیں مجرمانہ کیسز کی بھی تفصیل دینی ہوتی ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ ووٹرز ووٹ دینے سے پہلے اپنے امیدواروں کے بارے میں اچھی طرح جان سکیں۔

انڈیا کے الیکشن کمیشن نے گذشتہ دنوں نامہ نگاروں کو بتایا کہ کمیشن نے انتخابات سے قبل یکم مارچ اور 13 اپریل کے درمیان 4650 کروڑ روپے مالیت کی نقدی، منشیات، شراب، سونا چاندی اور ووٹروں کو راغب کرنے والے دوسرے لوازمات ضبط کیے ہیں۔

یہ 2019 کے انتخابات کے مقابلے 34 فیصد زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیےانڈیا الیکشن 2024: دنیا کے سب سے بڑے انتخابات اتنے اہم کیوں ہیں اور ہفتوں پر محیط کیوں ہوں گے؟انڈیا میں انتخابات سے قبل ’ہندوتوا فلموں‘ کی دھوم: کیا فلمیں ووٹرز کو متاثر کرتی ہیں؟انڈیا کے انتخابات میں اہم ریاستیں کون سی ہیں؟Getty Images

بی جے پی کے رہنما اور ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی تیسری مدت کے لیے بی جے پی کی انتخابی مہم کی قیادت کر رہے ہیں۔

انھوں نے اپوزیشن کے خلاف ایک جارحانہ مہم کے دوران ووٹروں کو راغب کرنے کے لیے ہندوتوا ، قوم پرستی اور اقتصادی ترقی کو اپنی انتخابی مہم کا محور بنا رکھا ہے۔

دوسری جانب کانگریس نے دوسری اپوزیشن اور علاقائی جماعتوں کے ساتھ ایک متحدہ محاذ بنایا ہے اور وہ مہنگائی، بےروزگاری اور کرپشن کے ایشو پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔

انڈیا میں ووٹنگ کا پورا عمل الیکٹرانک مشین کے ذریعے انجام پاتا ہے۔ ووٹنگ کے بعد تمام مشینیں مجسٹریٹ اور انتخابی افسروں کی نگرانی میں ایک سرکاری عمارت میں رکھ دی جاتی ہیں جسے پوری طرح سیل کر دیا جاتا ہے۔ یہ مشینیں ووٹوں کے گنتی کے دن کاؤنٹنگ سینٹر پر لے جائی جائیں گی۔ ان مشینوں میں چھیڑ چھاڑ کے امکان کے سوال پر سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی تھی جسے مسترد کر دیا گیا ہے۔

حکمراں بی جے پی کے اتحاد کو پچھلے انتخابات میں بیشتر سیٹیں اتر پردیش، بہار، گجرات، راجستھان، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، مہاراشٹر،کرناٹک اور ہریانہ سے ملی تھیں جبکہ صرف اتر پردیش اور بہار کی دو ریاستوں سے بی جے پی کے اتحاد کو 100 سے زیادہ سیٹیں ملی تھیں۔

انڈیا کے الیکشن میں ہار یا جیت کا فیصلہ بنیادی طور پر انھی ریاستوں سے ہو گا۔

کیا انڈیا دنیا کی اگلی سپر پاور بن سکتا ہے؟انڈیا میں انتخابات سے قبل ’ہندوتوا فلموں‘ کی دھوم: کیا فلمیں ووٹرز کو متاثر کرتی ہیں؟انڈین سیاست میں بالی وڈ کا بڑھتا ہوا کردارانڈیا الیکشن 2024: دنیا کے سب سے بڑے انتخابات اتنے اہم کیوں ہیں اور ہفتوں پر محیط کیوں ہوں گے؟
مزید خبریں

تازہ ترین خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More