خصوصی اقتصادی زونز میں سستی بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کی ضرور ت ہے،وفاقی وزیر احسن اقبال

اے پی پی  |  Apr 30, 2024

اسلام آباد۔30اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیر ترقی، منصوبہ بندی ،اصلاحات ،خصوصی قدامات و بین الصوبائی رابطہ پروفیسر احسن اقبال نے بورڈ آف انویسٹمنٹ کو بنگلہ دیش، ہندوستان، ویتنام، کمبوڈیا اور تھائی لینڈ میں قائم خصوصی اقتصادی زونز کا تحقیقاتی مطالعہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ خصوصی اقتصادی زونز میں سستی بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے،ان ممالک کی جانب سے غیر ملکی سرمایہ کار کمپنیوں کو دی جانے والی سہولیات اور مراعات کا جائزہ لینے اور ان کے کامیاب تجربات سے سیکھنے کی ضرورت ہے،وزارت تجارت پاکستان کی برآمدات کو 30 ارب ڈالر سے 100ارب ڈالر تک پہنچانے کے لیے منصوبہ بنائے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کوچینی سرمایہ کاری کے منصوبوں پر کابینہ کمیٹی کے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کابینہ کی مذکورہ کمیٹی میں 9 وفاقی وزراء شامل ہیں اور کمیٹی نے چینی کمپنیوں کی طرف سے سرمایہ کاری کے منصوبوں کی پیش رفت کی نگرانی،سی پیک کے زیر اہتمام زیر تکمیل سست رفتار منصوبوں کو دوبارہ فعال کرنا،چینی شہریوں کے حفاظتی اقدامات کا جائزہ لینے کے حوالے سے کردار ادا کرنا ہوگا۔وفاقی وزیر نے سی پیک توانائی منصوبوں کے ضمن میں خود آئی پی پیز کی طرف واجب الادا رقوم جلد جمع کرانے کی ہدایت کی ۔ اجلاس میں رشکئی خصوصی اقتصادی زون کو سستی بجلی کی فراہمی پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ رشکئی سپیشل اکنامک زون کی جانب سے بجلی کی تقسیم اور فراہمی کے لیے نیپرا کے لائسنس کے لیے درخواست جمع کروا دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی اقتصادی زونز میں سستی بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کرنے کی ضروت ہے، علاقائی مسابقت میں مؤثر کردار ادا کرنے کے لئے چینی اور دیگر ممالک سے ہونے والی سرمایہ کاری کے لیے موجودہ مراعات پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ان ممالک کی جانب سے غیر ملکی سرمایہ کار کمپنیوں کو دی جانے والی سہولیات اور مراعات کا جائزہ لینے اور ان کے کامیاب تجربات سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔وزارت تجارت کو ایکسپورٹ پروسیسنگ گروپس کی استعداد کار بڑھانے کے لئے خصوصی تحقیقی مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے، وزارت تجارت پاکستان کی برآمدات کو 30 ارب ڈالر سے 100ارب ڈالر تک پہنچانے کے لیے منصوبہ عمل بنائے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری قومی سلامتی اور پائیدار اقتصادی ترقی کا مستقبل برآمدات میں اضافے سے جڑا ہے، جدید صنعتی ترقی کے عالمی ماڈل میں برآمداتی شرح نمو کلیدی حیثیت رکھتی ہے، نجی کمپنیاں ہر سال اربوں روپے کماتی ہیں لیکن ان کی بیلنس شیٹ کے اعداد و شمار ملکی اقتصادی ترقی خاطر خواہ مددگار ثابت نہیں ہوتے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے ہاں نجی کمپنیاں اور کاروباری ادارے محض اپنے فائدے کے لیے لابنگ کرتے نظر آتے ہیں، پاکستان اور چین کے درمیان اعلیٰ سطحی دورے اور وفود کے تبادلے دوطرفہ کاروباری تعلقات کو بہتر بنانے کے مواقع فراہم کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کا دوسرا مرحلہ دو طرفہ تجارت، صنعتی و سمسجی شعبوں میں تعاون کے ذریعے اقتصادی ترقی کا نقیب ثابت ہوگا، اگر پاکستان کے پاس اپنی تجارتی، صنعتی، کاروباری حکمت عملی نہیں ہوگی تو ہمیں دوسروں کی حکمت عملی پر عمل کرنے پر مجبور کیا جائے گا، ہمیں اپنے مفادات کا از خود تعین کرنا ہوگا۔احسن اقبال نے کہا کہ وزارت داخلہ چینی ورکرز اور حکام کی سیکورٹی ہر سطح پر یقینی بنائے، فول پروف حفاظتی اقدامات اپنے شہریوں کو خوفزدہ کرنے کا باعث نہیں ہونے چائیں، ترقی یافتہ ممالک کی طرز پر غیر ریاستی اور ملک دشمن عناصر کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لئے جدید ذرائع اور ٹیکنالوجی کے استعمال کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی کے نام پر اپنے شہریوں کے لئے مشکلات اور غیر معمولی سماں پیدا کرنا بھی غیرملکیوں کے سامنے مثبت تاثر نہیں چھوڑتا، ہمیں دنیا کے سامنے ایک ہائی سیکورٹی رسک ملک و قوم کا منفی تاثر زائل کرنا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More