بیرونی خلا میں ہتھیارو ں کی تنصیب روکنے کے لئے موثر اقدامات کئے جائیں، اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب کا جنرل اسمبلی میں مباحثے کےد وران اظہار خیال

اے پی پی  |  May 07, 2024

اقوام متحدہ۔7مئی (اے پی پی):پاکستان نےبیرونی خلا میں ہتھیاروں کی تنصیب روکنے کے لیے اقدامات کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ اقدام بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرات کے خاتمے کے لئے ضروری ہے۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے 193 رکنی جنرل اسمبلی میں روس کےویٹو پر بحث کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ برسوں میں بیرونی خلا میں اور اس سے سلامتی کو درپیش خطرات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

یہ خلا میں ہتھیاروں کی تنصیب اوراس کو آئندہ جنگوں کا میدان بنانے کے حوالے سے بڑی طاقتوں کی فوجی پالیسیوں اور نظریات سے ظاہر ہورہا ہے۔گزشتہ ماہ امریکا اور جاپان نے بیرونی خلا میں ہتھیاروں کی دوڑ کو روکنے کے حوالے سے ایک قرار داد سلامتی کونسل میں پیش کی تھی جس کو روس نے ویٹو کر دیا تھا جبکہ چین نے اس قرار داد پر رائے شماری میں حصہ نہیں لیاتھا۔اس کے علاوہ سلامتی کونسل کے تمام 13 ارکان نے قرار داد کے حق میں ووٹ دیئے تھے۔ پاکستانی مندوب نے اس موقع پر کہا کہ مذکورہ قرارداد اس بات کا اعتراف ہے کہ بیرونی خلا میں ہتھیاروں کی دوڑ کی روک تھام بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے سنگین خطرے کو ٹال دے گی۔

انہوں نے بیرونی خلا کے حوالے سے معاہدے کی اہمیت پر زور دیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ تخفیف اسلحہ پر جنیوا میں قائم کانفرنس تخفیف اسلحہ پر واحد کثیرالجہتی مذاکراتی فورم ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ ایک اصولی موقف رکھا ہے کہ تخفیف اسلحہ کے عالمی مسائل پر قراردادوں کو مناسب فورمز بشمول تخفیف اسلحہ کی کانفرنس (سی ڈی)، اقوام متحدہ کے تخفیف اسلحہ کمیشن اور پہلی کمیٹی کے اندر ایک جامع اور شفاف انداز میں زیر غور لایا جانا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ چار دہائیوں سے زائد عرصے سے بیرونی خلا میں ہتھیاروں کی دوڑ کو روکنے کے معاہدے پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر کچھ ممالک نے بیرونی خلا میں ہتھیاروں کی دوڑ کے امکان کو مسترد کر دیا لیکن بعدازاں یہ موقف اختیار کیا کہ خلا کو ہتھیاروں سے پاک رکھنے کے معاملہ پر بہت دیر ہو چکی ہے اور اب اس معاملے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے لیکن وہ اب بھی بیرونی خلا میں ہتھیاروں کی تنصیب کے خطرات کو نظر انداز کر رہے ہیں اور اس حوالہ سے مختلف ممالک کے رویوں پر توجہ دینے پر زور دے رہے ہیں۔منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان صلاحیتوں اور رویے دونوں پر توجہ کے ساتھ ایک جامع نقطہ نظراپنانے کی حمایت کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بیرونی خلا میں ہتھیاروں کی دوڑ کی روک تھام پر ایک قانونی طور پر لازم معاہدے پر فوری مذاکرات کی مسلسل حمایت کی ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ ہم نے شفافیت اور اعتماد سازی کے اقدامات جن پر قانونی طور پر عملدرآمدنہیں کرایا جا سکتا میں بھی فعال تعاون کیا ہےلیکن یہ بات عیاں ہے کہ ایسے اقدامات بین الاقوامی قانونی نظام میں واضح خلا کو پر نہیں کر سکتے ۔ انہوں نے اس صورتحال کو بھی افسوس ناک قرار دیا کہ کچھ ممالک تخفیف اسلحہ کی کمیٹی میں ایک قانونی طور پر پابند معاہدے پر اس طرح کے مذاکرات شروع کرنے میں رکاوٹ ڈالتے ہیں جو بیرونی خلا میں ہتھیاروں کی تنصیب کی ممانعت کرتا ہے اور بیرونی خلا میں موجود اجرام کے خلاف طاقت کے استعمال کو غیر قانونی قرار دیتا ہے۔ ایلچی نے کہا کہ یہ ممالک یہ بتانے میں ناکام رہے ہیں کہ اس طرح کے مذاکرات ان کے سلامتی کے مفادات کو کیسے نقصان پہنچائیں گے۔

وہ اس بات کا جواز پیش کرنے میں بھی ناکام رہے ہیں کہ مذاکرات کے دوران تعریفی اور تصدیقی مسائل کیوں نہیں اٹھائے جا سکتے ۔ پاکستانی مندوب نے اس امید کا اظہار کیا کہ بیرونی خلا میں ہتھیارون کی تنصیب کا مسئلہ جو سلامتی کونسل میں اٹھایا گیا ہے، بیرونی خلا میں ہتھیاروں کی دوڑ کو روکنے کے معاہدے پر مذاکرات کے تناظر میں مزید غور کرنے کے لیے تخفیف اسلحہ کمیٹی کے حوالے کیا جائے گا ۔قبل ازیں روس کے سفیر واسیلی نیبنزیا نے قرارداد کو ویٹو کرنے کےروس کے فیصلے کی وضاحت کی۔ انہوں نے 1967 میں طے پانے والے بیرونی خلا بارے معاہدے کا حوالہ دیا جو واضح طور پر بیرونی خلا میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی تنصیب کو ممنوع قرار دیتا ہے اور تجویز پیش کی کہ اس موضوع پر بات چیت خصوصی فورمز میں ہونی چاہیے جس میں جنرل اسمبلی کے تمام اراکین شامل ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی، ماہرانہ ، قانونی اور تکنیکی بات چیت کے بغیر ایسی ذمہ داریاں عائد کرنا ناقابل قبول ہے۔

اس موقع پر جاپان کے سفیر نے کہا کہ بیرونی خلاف میں ممکنہ جوہری دھماکے کے دنیابھر میں انسانوں کے ساتھ ساتھ زمین پر بھی تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ خلا کو کبھی بھی جوہری ہتھیاروں کی دوڑ کا میدان نہیں ہونا چاہیے۔امریکی نائب سفیر رابرٹ ووڈ نے کہا کہ قرارداد کے مسودے کا مقصد 1967 کے بیرونی خلائی معاہدے کے تحت تمام ریاستوں کے فریقین کی ذمہ داریوں ،خاص طور پر جوہری ہتھیاروں یا بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے دیگر ہتھیاروں کو بیرونی خلا میں رکھنے کی ممانعت کی توثیق کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکا نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک پر بھی زور دیا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار جو خاص طور پر زمین کے گرد مدار میں تعیناتی کے لیے بنائے گئے ہیں تیار نہ کریں کیونکہ اس طرح خلا میں جوہری واقعے کے خطرے کو کم کیا جائے گا اور مواصلات، سلامتی اور پائیدار ترقی کے لیے ضروری سیٹلائٹس کومحفوظ رکھا جا سکے گا۔

انہوں نے روس کی طرف سے اس حوالہ سے ایک نئی قرار داد پیش کرنے کے ارادے کے اظہار کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔چین کے سفیر فو کانگ نے کہا کہ بیرونی خلا میں نصب اور استعمال کئے جانے والے ہتھیاروں کی تیاری کا خطرہ بڑھ رہا ہے اور ترقی پذیر ممالک کے خلائی سائنس اور ٹیکنالوجی تک رسائی کے حق کو محدود کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی برادری ایسے اقدامات کرے جس سے تمام ممالک کو فائدہ ہو۔انہوں نے واضح کیا کہ بیرونی خلا کو ہتھیاروں سے پاک رکھنے کے اقدامات کے حوالے سے امریکا اور جاپان کی طرف سے سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد کا مسودہ جامع اور متوازن نہیں تھا اور روس اور چین اس حوالے سے ایک زیادہ جامع اور متوازن مسودہ پیش کریں گے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More