انڈین ہائیکورٹ کا فیصلہ اور میریٹل ریپ پر بحث: ’شوہر کا اپنی بیوی کے ساتھ غیر فطری جنسی تعلق رکھنا جرم نہیں‘

بی بی سی اردو  |  May 07, 2024

Getty Images

انڈیا کی وسطی ریاست مدھیہ پردیش کی ہائیکورٹ نے ایک خاتون کی اِس شکایت کو مسترد کر دیا ہے کہ اُن کے شوہر نے شادی کے رشتے میں رہتے ہوئے انھیں ’غیر فطری جنسی تعلقات‘ رکھنے پر مجبور کیا۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ انڈیا میں رائج قوانین کے تحت شوہر کا اپنی بیوی کو جنسی تعلقات قائم کرنے پر مجبور کرنا غیر قانونی نہیں ہے۔

عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’عدالت کی رائے ہے کہ خاتون کی جانب سے لگائے گئے الزامات تعزیرات ہند کے تحت کوئی جرم نہیں۔۔۔ کسی شوہر کی طرف سے اپنی قانونی طور پر شادی شدہ بیوی کے ساتھ غیر فطری جنسی تعلق رکھنا تعزیرات ہند کی دفعہ 377 کے تحت جرم نہیں ہے۔۔۔‘

ہائیکورٹ کے جج جسٹس گرپال سنگھ اہلووالیہ کی جانب سے سنایا گیا یہ حالیہ فیصلہ انڈیا کے قانونی نظام میں موجود اس سقم کی نشاندہی کرتا ہے جس پر بہت عرصے سے بحث و مباحثے کا سلسلہ جاری ہے۔

موجودہ انڈین قوانین کے تحت شوہر کی طرف سے اپنی بیوی کے خلاف ’میریٹل ریپ‘ کو مجرمانہ فعل نہیں قرار دیا گيا ہے۔

ہائیکورٹ کے حالیہ فیصلے کے بعد ایک بار پھر انڈیا میں یہ قانون موضوع بحث ہے اور سوشل میڈیا پر لوگوں کی آرا منقسم ہیں۔

میریٹل ریپ کے خلاف مہم چلانے والے برسوں سے اس قانون کو تبدیل کرانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن اس کے خلاف بھی بہت سے لوگ ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ قانونی مداخلت انڈیا میں شادی کے نظام کو تباہ کر سکتی ہے۔

ان سب کے باوجود انڈیا کی عدالتوں میں اس سے قبل اس قسم کے الزامات پر مختلف فیصلے سنائے گئے ہیں۔

Getty Imagesانڈین عدالتمنقسم فیصلے

سنہ 2021 میں جنوبی ریاست کیرالہ میں طلاق کے کیس کا ایک فیصلہ سناتے ہوئے کیرالہ ہائیکورٹ کی جسٹس اے محمد مشتاق اور ڈاکٹر جسٹس کوثر ایڈپپاگتھ نے قرار دیا تھا کہ عورت مرد کی جاگیر نہیں ہے، اس لیے اس پر اس طرح کے ناقابل برداشت حد تک مظالم نہیں کیے جا سکتے۔

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ میریٹل ریپ طلاق کے لیے ایک جائز بنیاد ہے حالانکہ انڈین قانون میں اسے تسلیم نہیں کیا جاتا ہے۔

اسی طرح گذشتہ سال مغربی ریاست گجرات کے ایک معاملے میں جب ایک شخص کی ضمانت کے لیے عرضی داخل کی گئی تو جج نے یہ کہتے ہوئے درخواست مسترد کر دی کہ ’ریپ تو ریپ ہے، چاہے وہ ایک شوہر نے اپنی بیوی کے ساتھ ہی کیوں نہ کیا ہو۔‘

احمدآباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس جوشی نے کہا تھا: ’مرد مرد ہے، ایک فعل ایک فعل ہے، ریپ ریپ ہے، چاہے وہ شوہر اپنی بیوی کے ساتھ کرے۔‘

انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جب کوئی مرد عورت کا ریپ کرتا ہے تو وہ تعزیرات ہند کی دفعہ 376 کے تحت سزا کا مستحق ہے۔

اس سے قبل دہلی ہائیکورٹ میں جب تعزیرات ہند کی دفعہ 375 کی شق دو کو چیلنج کیا گيا تھا تو دو رکنی بینچ کا فیصلہ منقسم آیا تھا اور اس معاملے کو سپریم کورٹ میں ریفر کیا گیا جہاں اس پر اب تک فیصلہ نہیں آیا ہے۔

Science Photo Library’میاں بیوی کے درمیان سیکس ایک باریک لکیر‘

ہم نے اس بابت بھوپال میں پریکٹس کرنے والے وکیل ناصر علی سے بات کی تو انھوں نے کہا کہ کسی ایک ریاست کی ہائیکورٹ سے آنے والا فیصلہ کسی دوسری ریاست پر نافذ نہیں کیا جا سکتا البتہ انھیں نظیر کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’میریٹل ریپ کا پتہ کرنا ایک مشکل امر ہے۔ اور یہ کہ اس معاملے میں جو فیصلہ دیا گیا ہے وہ غیر فطری سیکس یا تعزیرات ہند کی دفعہ 377 کے تحت کے لیے دیا گيا ہے۔ اس میں یہ کہا گیا ہے کہ اگر آپ نے پہلے اس طرح کے عمل میں تعاون کیا ہے اور شکایت نہیں کی ہے تو اسے رضامندی مانا جائے گا اور عدالت میں آپ کی خاموشی کو بھی رضامندی سے تعبیر کیا جاتا ہے۔‘

انھوں نے کہا اس طرح کے معاملات میں ہمیشہ ایک باریک لکیر ہوتی ہے اور شوہر بیوی کے ساتھ سیکس کے معاملے میں یہ طے کرنا بہت مشکل ہوتا ہے کہ کب وہ باریک لائن عبور ہو گئی۔

دوسری جانب میریٹل ریپ کو سزا کے زمرے میں شامل کرانے کے حامیوں کا کہنا ہے کہ عام طور پر انڈیا کے پدرشاہی سماج میں خواتین کو خاموش کرا دیا جاتا ہے اور اس وجہ سے وہ بروقت شکایت درج نہیں کر پاتیں۔

اس بات پر مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کے ضلعی کورٹ میں پریکٹس کرنے والے وکیل نے کہا کہ ’رجنیش ورسز نیہا والے معاملے کے بعد سپریم کورٹ کے حکم پر اس قسم کی شکایت کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کی گئیں، خصوصی تھانے بنائے گئے، سپیشل ہیلپ لائنز فراہم کی گئیں اور پھر بھی اگر کوئی وہاں نہیں جا سکتا تو یہ ایک الگ مسئلہ ہے کیونکہ قانون آپ کو ہر قسم کا تحفظ فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ عدالت میں جب معاملہ پیش کیا جاتا ہے تو آپ کو میریٹل ریپ کے لیے وجوہات اور حالات بتانے پڑتے ہیں کہ آپ کو جسمانی انجری تو نہیں ہوئی یا مینٹل ٹراما کا موجب تو نہیں بنا۔

بیوی کے ساتھ غیرفطری انداز میں سیکس کرنے پر شوہر کو 9 سال قید بامشقت، تشدد کے الزام میں ساس، سسر اور نند کو بھی سزائیں’میریٹل ریپ کے موضوع پر لڑکیاں کسی سے بات نہیں کر سکتیں، اپنی ساس سے بھی نہیں‘

اس سے قبل سنہ 2022 میں جب دہلی ہائی کورٹ میں ریپ کی دفعہ 375 کی شق 2 کے خلاف اپیل کی گئی تھی تو اس کی آئینی حیثیت کو ’من مانا، غیر منصفانہ اور انڈین آئین کے آرٹیکل 14، 15، 19 اور 21 کی خلاف ورزی‘ کے طور پر چیلنج کیا گیا تھا۔

عدالت میں دائر درخواست گزاروں میں سے ایک ڈاکٹر چترا اوستھی نے بی بی سی ہندی کی سوشیلا سنگھ سے بات کرتے ہوئے کہا تھا: ’میں نہیں جانتی کہ عدالت کا فیصلہ کیا ہو گا لیکن اس سے لوگوں میں بیداری ضرور آئے گی۔‘

ڈاکٹر چترا اوستھی نے کہا تھا کہ ’معاشرے کا ایک طبقہ اس بات پر ناراض ہے کہ ہم نے میریٹل ریپ کو جرم قرار دینے کے لیے درخواست دائر کیوں کی ہے، لیکن یہاں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہو سکتا ہے کہ یہ کچھ لوگوں کے لیے مسئلہ نہ ہو لیکن ایسی خواتین ہیں جو اسے برداشت کر رہی ہیں۔ اس لیے ہم نے عدالت سے رجوع کیا ہے۔‘

Getty Imagesبعض حلقوں سے میریٹل ریپ کو جرم قرار دینے کا مطالبہ جاری ہے

دوسری جانب سپریم کورٹ کی وکیل رادھیکا تھاپڑ کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک حساس مسئلہ ہے۔ عدالت کے سامنے چیلنج یہ ہے کہ اگر دفعہ 375 سے استثنیٰ ہٹا دیا جائے تو ازدواجی تعلقات متاثر ہوں گے۔ اور ایسا نہ ہو کہ اس طرح کے کیسز کا ڈھیر لگ جائے۔‘

رادھیکا تھاپڑ نے کہا تھا کہ ’شادی ایک ایسا رشتہ ہے جہاں ایک عورت اور مرد کے حقوق ہوتے ہیں، ایک دوسرے کے لیے ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔ ایسی صورت حال میں یہ مساوی حق کی بھی خلاف ورزی ہے۔ لہٰذا حکومت کو اس کے درمیان توازن قائم کرتے ہوئے کوئی درمیانی راستہ نکالنا ہو گا کیونکہ کتنی ہی لڑکیوں کی کم عمری میں شادی ہو جاتی ہے جنھیں میریٹل ریپ کا علم ہی نہیں ہوتا۔‘

سوشل میڈیا پر بھی منقسم آرا

انڈیا میں پارلیمان کی ایوان بالا (راجہ سبھا) کی رکن پرینکا چترویدی نے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے فیصلے کی خبر کو شیئر کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ ’ایک انڈین شادی شدہ خاتون کا المیہ ایسی حکومت کا ہونا ہے جو میریٹل ریپ کو تسلیم کرنے سے انکار کرتی ہے اور عدلیہ یہ بتاتی ہے کہ اس (خاتون) کی رضامندی غیر ضروری ہے۔‘

https://twitter.com/priyankac19/status/1786599798860329204

رتوپرنا چیٹرجی نامی صارف لکھتی ہیں کہ: ’میرے جواب میں مردوں کی طرف سے ٹویٹس: ’جب آپ شادی کرتے ہیں تو آپ ازخود جنسی تعلقات کے لیے رضامندی دیتے ہیں۔‘ سب سے پہلے تو یہ کہ آپ ایسا نہیں کرتے۔ اس کے باوجود آپ کو اپنے شریک حیات کی خواہش کا احترام کرنا ہو گا اور پھر بھی نہیں کا مطلب نہیں ہوتا ہے۔۔۔‘

https://twitter.com/MasalaBai/status/1786616718875607354

سبھیہ ساچی بلدیو نامی صارف نے لکھا: ’میریٹل ریپ کا قانون ہمارے ملک کو توڑ دے گا۔ اس معاملے میں اگر بیوی کو اچانک احساس ہو کہ میاں بیوی کا 15 سال سے زیادہ کا رشتہ ریپ کے سوا کچھ نہیں، خطرناک ذہنیت کا عکاس ہے۔‘

'معلوم نہیں تھا کہ شوہر کا زبردستی سیکس کرنا میریٹل ریپ کہلاتا ہے‘’بیوی کے ساتھ زبردستی سیکس، جرم قرار نہ دیں‘’انڈیا میں ریپ کے جھوٹے دعوے ایک مسئلہ‘’میریٹل ریپ کے موضوع پر لڑکیاں کسی سے بات نہیں کر سکتیں، اپنی ساس سے بھی نہیں‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More