مصنوعی ذہانت کی دلچسپ لیکن ’ڈرا دینے والی‘ شکل ’جنریٹیو اے آئی‘ کیا ہے؟

بی بی سی اردو  |  May 09, 2024

Getty Images

جدید ٹیکنالوجی کے دور میں جہاں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے چرچے ہیں وہیں اس کی بڑھتی ہوئی ترقی کچھ لوگوں کو فکر مند بھی کر رہی ہے لیکن تمام تر خدشات کے باجود دنیا بھر میں لوگ مصنوعی ذہانت پر اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کرنے سے نہیں جھجھک رہے۔

یہی وجہ ہے کہ ’اوپن اے آئی‘ کے سی ای او اور شریک بانی سیم آلٹمین نے کہا ہے کہ وہ ’جنریٹیو اے آئی‘ کی تیاری پر آنے والی لاگت کی وجہ سے فکر مند نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر ہم معاشرےکے لیے کچھ کر رہے ہیں تو مجھے اس بات کی پرواہ نہیں ہے کہ ہم کتنا پیسہ خرچ کر رہے ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ ’چاہے ہم سالانہ 50 کروڑ ڈالر لائیں یا 5 ارب ڈالر یا 50 ارب ڈالر۔ مجھے پرواہ نہیں ہے۔‘

سیم آلٹمین ان لوگوں میں شامل ہیں جنھوں نے مصنوعی ذہانت کو عوامی دسترس تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ کمپیوٹرز اور پھر انٹرنیٹ کی ایجاد کے بعد مصنوعی ذہانت کو ٹیکنالوجی کے میدان میں تیسری سب سے بڑی انسانی پیش رفت سمجھا جاتا ہے۔

سیم آلٹمین نے سٹینفورڈ یونیورسٹی میں اُبھرتے ہوئے کاروباری افراد کے لیے ایک خصوصی لیکچر دے رہے تھے۔

انھوں نے ’اوپن اے آئی‘ کو سنہ 2015 میں ایک غیر منافع بخش تنظیم کے طور پر قائم کیا تھا۔ تاہم اوپن اے آئی اب کہتا ہے کہ تکنیکی ترقی کی لاگت کو غیر منافع بخش ذرائع سے پورا نہیں کیا جا سکتا ہے۔

سیم آلٹمین نے کہا کہ ’چیٹ جی پی ٹی فور سب سے زیادہ بیکار ماڈل ہے، جو شاید ہی آپ میں سے کوئی بھی دوبارہ کبھی استعمال کرے۔‘

اسٹیکنالوجی کے بانیوں میں سے ایک ہونے کے ناطے، اُن کا یہ کہنا کافی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ بتاتا ہے کہ اس کی آئندہ آنے والی اقسام کتنی باصلاحیت اور طاقتور ہوں گی۔

اپنی گفتگو کے دوران انھوں نے کہا کہ ’مصنوعی ذہانت میں چاہے جتنی بھی سرمایہ کاری کی جائے، وہ اس کی وجہ سے معاشرے کو حاصل ہونے والے فوائد کے مقابلے میں کم ہے۔‘

جنریٹیو اے آئی کیا ہے؟Getty Images

جنریٹیو اے آئی مصنوعی ذہانت کی ایک ایسی قسم ہے جو نیا خالص مواد تخلیق کر سکتی ہے۔

یہ مواد صارف کے طلب کرنے پر ٹیکسٹ، تصاویر، ویڈیو، آواز یا سافٹ ویئر کی کسی بھی شکل میں ہو سکتا ہے۔

جنریٹیو اے آئی مشین لرننگ کے انتہائی نفیس ڈیپ لرننگ ماڈلز پر انحصار کرتا ہے۔

ڈیپ لرننگ سیکھنے اور فیصلہ سازی میں انسانی دماغ کی نقل کرتی ہے۔

یہ ماڈل وسیع مقدار میں موجود ڈیٹا سے مطلوبہ نمونوں کی شناخت کرتا ہے، انھیں سمجھ کر اس کے بعد یہ خاص انداز میں صارف کی طرف سے دی گئی ہدایات کی بنیاد پر نیا اور مفید مواد تخلیق کرنے کے لیے اپنی سمجھ بوجھ کااستعمال کرتا ہے۔

اس سے پہلے کمپیوٹر کو کوئی بھی ہدایات دینے کے لیے مختلف قسم کی کمپیوٹنگ زبانوں میں مہارت حاصل کرنا پڑتی تھی جیسے سی پلس پلس، جاوا، پائتھن وغیرہ۔ اب آپ اے آئی کو عام بولی جانے والی زبان میں کوڈ لکھنے کے لیے کہہ سکتے ہیں۔

زیادہ تر جنریٹیو مصنوعی ذہانت کے تین مراحل ہوتے ہیں :

تربیت: جس میں ایک بنیادی ماڈل بنایا جاتا ہے

ٹیوننگ: وہ بنیادی ماڈل جو کسی خاص مقصد کی تکمیل کے لیے ایڈجسٹ کیا جاتا ہے

تخلیق، تشخیص، اور فیڈ بیک: اس مرحلے میں مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ مواد کا مسلسل جائزہ لیا جاتا ہے اور معیار اور درستگی کے لیے اسے مسلسل بہتر بنایا جاتا ہے۔

جس طرح انسان کے سیکھنے کا عمل کبھی نہیں رُکتا، اسی طرح مصنوعی ذہانت کی بھی سیکھنے کی کوئی حد نہیں ہے۔

جیسا کہ پہلے ذکر کیا گیا ہے جنریٹیو اے آئی کئی قسم کا اورجنل مواد بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ آئیے کچھ مثالوں کے ساتھ دیکھتے ہیں۔

تحریر:ہدایات، مصنوعات کی تشہیر کے لیے، اشتہارات، ای میلز، ویب سائٹ کا مواد، مضامین، بلاگز، تحقیقی مقالے، یہاں تک کہ تخلیقی تحریر جیسے شاعری بھی۔ یہ کسی بڑی دستاویز کا مختصر خلاصہ پیش کر سکتا ہے۔ اسے نکات میں بتا سکتا ہیں۔ اس طرح یہ مصنف کو زیادہ تخلیقی کام کرنے کے لیے زیادہسے زیادہ وقت فراہم کرتا ہے۔تصاویر اور ویڈیوز: امیج جنریشن انجن جیسے ڈل-ای، مڈجرنی اور سٹیبل ڈسفیوژن آپ کی مرضی کے مطابق کوئی بھی تصویر اور ویڈیو تیار کر سکتے ہیں۔ آپ اسے کسی خاص مصور سے یا کسی خاص انداز میں پینٹ کرنے کے لیے کہہ کر ایک منظر بتا سکتے ہیں۔ آپ پہلے سے تیار کردہ ویڈیو میں اپنی مرضی کے مطابق ترمیم کروا سکتے ہیں۔آواز اور موسیقی: جنریٹیو ماڈل قدرتی آوازوں اور آڈیو مواد کو یکجا کر کے بول سکتے ہیں۔ کتاب پڑھ سکتے ہیں. یہ موسیقاروں کے لیے مکمل طور پر اصل موسیقی تیار کر سکتا ہے، بالکل ایک ماہر موسیقار کی دُھن کی طرح۔سافٹ ویئر کوڈ: ایک کمپیوٹر کوڈ تخلیق کر سکتا ہے۔ جس کے بعد سافٹ ویئر ڈویلپرز جلدی سے غلطیوں کو دور کر کے کوئی بھی سافٹ ویئر کام کرنے کی حالت میں تیار کر سکتے ہیں ۔ ایسا کرنے کے لیے انھیں کمپیوٹر کی زبان میں ہدایات دینے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ وہ انسانی زبان میں اے آئی ماڈل کو بتا سکتے ہیں کہ کون سا کوڈ لکھنا ہے اور یہ کس کے لیے استعمال ہو گا۔ڈیزائن اور آرٹ: جنریٹیو اے آئی ڈیزائنرز کے لیے منفرد فنکارانہ ڈیزائن تخلیق کر سکتا ہے۔ ویڈیو گیم وغیرہ کے لیے ماحول اور کردار بنانا۔الیوژن اور مصنوعی اعداد و شمار: جنریٹیو اے آئی ماڈلز کو حقیقی اعداد و شمار کی بنیاد پر مصنوعی ڈیٹا اور سٹرکچر پیدا کرنے کی تربیت دی جا سکتی ہے۔ مثال کے طور پر، ایک نئی دوا تیار کرنے کے لیے، اس کی کیمیائی ساخت کیا ہونی چاہیے؟مصنوعی ذہانت کا تیسرا مرحلہ کیا ہے اور اسے ’انتہائی خطرناک‘ کیوں سمجھا جا رہا ہے؟آرٹیفیشل انٹیلیجنس: کون سی نوکریوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہو سکتا ہے؟انسانوں کے لیے مددگار یا ہماری نوکریوں کے لیے خطرہ: کیا ہمیں مصنوعی ذہانت سے خطرہ ہو سکتا ہے؟مصنوعی ذہانت کے امکانات اور خطرات

تاہم جیسا کہ سیم آلٹمین نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ اسے کسی بھی دوسری ٹیکنالوجی کی طرح اچھا نہیں سمجھا جانا چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ کسی بھی دوسری ٹیکنالوجی کی طرح اس کا بھی غلط استعمال کیا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر ’آپایک ہتھوڑے سے بڑے کام کر سکتے ہیں، لیکن آپ اسی ہتھوڑے سے لوگوں کو بھی مار سکتے ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ ’کسی بھی طاقتور آلے سے آپ وہ ساری طاقت اس شخص کے ہاتھ میں دے دیتے ہیں جو اسے استعمال کرتا ہے۔‘

جنریٹیو مصنوعی ذہانت سائنس دانوں کو بہت سی غیر حل شدہ سائنسی پہیلیوں کا حل تلاش کرنے میں مدد کر رہی ہے۔ اس کے غلط استعمال کے معاملے اس سے کہیں زیادہ توجہ حاصل کر رہے ہیں۔

اس کا استعمال جعلی ویڈیوز بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے جن میں سے زیادہ تر فحش ہیں۔

سیاستدانوں اور سربراہان مملکت کی جعلی ویڈیوز بنائی جا رہی ہیں۔ اسے جعل سازی، خودکار سائبر حملوں، دھوکہ دہی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

Getty Imagesعام مصنوعی ذہانت بمقابلہ جنریٹیو مصنوعی ذہانت

حالیہ دنوں میں مصنوعی ذہانت نے سب کو حیران کر دیا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے جب لوگ مصنوعی ذہانت کے بارے میں بات کرتے تھے تو ان کا مطلب مصنوعی ذہانت سے تھا جو سیکھ سکتی ہے۔

یہ فراہم کردہ اعداد و شمار کو سمجھ سکتی ہے، اور اس کی بنیاد پر پیشگوئی کر سکتی ہے۔ یہ اعداد و شمار مثالوں کی شکل میں تھے، بعض اوقات کئی لاکھ مثالیں۔

سادہ الفاظ میں کہا جائے تو مصنوعی ذہانت کو کئی لاکھ ایکسرے دیکھنا سکھایا جا سکتا ہے اور پھر ان کی بنیاد پر آپ کو بتایا جا سکتا ہے کہ آیا کسی مریض کو کینسر ہو گا یا نہیں۔

اب اگر ہم جنریٹیو آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی بات کریں تو یہ ایک قدم آگے ہے۔

اب یہ صرف پیشگوئیاں کرنے تک ہی نہیں رکتا بلکہ یہ اپنے ڈیٹا بیس کی بنیاد پر ایک ایکسرے بھی تیار کر سکتا ہے تاکہ یہ دکھایا جا سکے کہ ٹیومر کا ایکس رے کیسا نظر آئے گا۔

جنریٹیو اے آئی سے بھی ایک درجہ اوپر’سُپر اے آئی‘ ہے جوفی الحال نظریاتی سطح پر ہے۔

اگر ہم کبھی اسے استعمال کرنے کے قابل ہو جائیں تو یہ سوچنے، سمجھنے، سیکھنے، فیصلے کرنے کے قابل ہو جائے گا، اس میں سپر ہیومن ذہانت ہو گی۔

مصنوعی ذہانت کی صلاحیتیں انسانی سمجھ سے بالاتر ہوں گی، اس کے اپنے تصورات اور اپنی خواہشات ہوں گی۔

Getty Imagesمصنوعی ذہانت کیسے سیکھتی ہے؟

اگر آپ نے الیکسا، سری یا کسی اور قسم کا صوتی شناخت کا نظام استعمال کیا ہے تو آپ کسی نہ کسی شکل میں اے آئی استعمال کر رہے ہیں۔

آپ نے دیکھا ہو گا کہ آپ کا فون آپ کی تصاویر کی درجہ بندی کیسے کرتا ہے۔ یہ چہروں کے لحاظ سے تصاویر کو ترتیب دیتا ہے۔ یہ سب اے آئی کے ذریعے کیا جاتا ہے۔

وہ تصاویر میں نمونوں کو دیکھتا ہے اور حساب لگاتا ہے کہ آیا تصویر کسی نئے شخص کی ہے یا اس جگہ کے بارے میں کیا خاص ہے جہاں تصویر لی گئی تھی، جیسے ساحل سمندر وغیرہ۔

مشین لرننگ کے عمل کو تربیت کہا جاتا ہے۔ اس میں کسی خاص کمپیوٹر سافٹ ویئر کو ایک خاص قسم کا ڈیٹا دینا شامل ہے۔ اس ڈیٹا کے ساتھ اسے ہدایات دی جاتی ہیں۔

مثال کے طور پر، اسے دی گئی لاکھوں تصاویر میں سے چہروں پر مشتمل تصاویر تلاش کرنے کے لیے کہا جا سکتا ہے۔ یہ اسے بتائے گا کہ چہرے کو کیسے پہچانا جائے۔ اس کے بعد سافٹ ویئر دیے گئے اعداد و شمار میں نمونے تلاش کرے گا۔ یہ دکھائے گا کہ وہ چہروں کے طور پر کیا دیکھتا ہے۔ اس دوران اسے درست کرنے کی بھی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس طرح کے نمونوں کے ساتھ کوئی چہرہ نہیں ہے۔

اس کو دی گئی ہدایات اور اعداد و شمار اے آئی ماڈل بن جاتے ہیں۔ یہ اس بات کا تعین کرتا ہے کہ اے آئی ماڈل کتنا موثر ہو گا۔

مصنوعی ذہانت کی وجہ سے ’30 کروڑ نوکریاں ختم ہو سکتی ہیں‘کیا مصنوعی ذہانت ’مقدس صحیفوں‘ اور نئے مذہبی فرقوں کو جنم دے سکتی ہے؟مصنوعی ذہانت کی برتری کا خوف: ’بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں عوام کو خطرات سے محفوظ رکھیں‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More