ڈبل روٹی میں چوہے کی باقیات ملنے کے بعد کمپنی کا اپنے گاہگوں کو پیسے واپس کرنے کا اعلان

بی بی سی اردو  |  May 10, 2024

جاپان میں ڈبل روٹی کی جانی مانی کمپنیوں میں سے ایک نے اپنی بریڈ میں سے چوہے کی باقیات ملنے کے بعد تقریباً ایک لاکھ بریڈ کے پیکٹ واپس منگوا لیے ہیں جبکہ خریداروں کو پیسے بھی واپس کرنے کی پیشکش کی ہے۔

پاسکو شیکیشیما کارپوریشن نے سفید آٹے سے بنی اپنی ڈبل روٹی کے تقریباً ایک لاکھ چار ہزار پیکٹ واپس منگوا لیے ہیں۔ یہ فیصلہ کم از کم دو ڈبل روٹی کے پیکٹس میں سے چوہے کی باقیات ملنے کے بعد لیا گیا۔

پاسکو بریڈ جاپان میں کافی مشہور ہے اور یہ ہر دکان اور سپر مارکیٹ پر باآسانی دستیاب ہوتی ہے۔

کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تاحال بریڈ کھانے سے کسی کے بیمار پڑنے کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔

’ہم اس تکلیف کے لیے اپنے تمام گاہکوں، بزنس پارٹنرز اور دیگر متاثرہ افراد سے معذرت خواہ ہیں۔‘

تاحال پاسکو کی جانب سے اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی کہ ان کی ڈبل روٹی میں چوہے کی باقیات کیسے آئی ہیں تاہم، کمپنی نے کوالٹی کے معیار کو بہتر بنانے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا دوبارہ کبھی نہیں ہو گا۔

پاسکو نے اپنی ویب سائٹ پر ایک فارم بھی جاری کیا، جس کو بھر کر متاثرہ گاہک اپنی رقوم واپس حاصل کر سکتے ہیں۔

پاسکو شیکیشیما کارپوزشن کی اشیا امریکہ، چین، آسٹریلیا اور سنگاپور سمیت کئی ممالک کو برآمد کی جاتی ہیں۔

جاپان میں صفائی کا خاص خیال رکھا جاتا ہے اور یہاں کمپنیوں کو شازونادر ہی کھانے پینے کی چیزیں غیر معیاری ہونے کے باعث واپس منگوانی پڑتی ہیں۔

رواں مہینے کے اوائل میں شمال مشرقی میاگی پریفیکچر میں سینکڑوں طلبا سکول کو مہیا کیے جانے والا دودھ پی کر بیمار پڑ گئے تھے۔

مارچ میں دوا ساز کمپنی کوبایاشی فارماسیوٹیکل نے کولیسٹرول کم کرنے کے لیے غذائی سپلیمنٹس رضاکارانہ طور پر واپس منگوا لی تھی۔ پچھلے مہیںے کمپنی کا کہنا تھا کہ وہ ممکنہ طور پر اپنی مصنوعات سے منسلک پانچ اموات کی تحقیقات کر رہی ہے۔ اس سپملیمنٹ کی تیاری میں سرخ خمیری چاول استعمال کیا جاتا ہے۔

پچھلے سال، سیون الیون نامی سٹورز کی ایک برانچ نے رائس بال میں کاکروچ کے پائے جانے کے بعد معافی مانگتے ہوئے اپنی مصنوعات واپس منگوا لی تھی۔

وہ ملک جہاں چوہے پسندیدہ غذا ہی نہیں بلکہ دلہن کو جہیز میں بھی دیے جاتے ہیںکیا ہمیں دن میں تین بار کھانا کھانا چاہیے؟چین 30 کروڑ لال بیگ کس لیے پال رہا ہے؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More