’عمر ایوب کے استعفے کے بعد پی ٹی آئی اب فاسٹ بولر کی تلاش میں‘

اردو نیوز  |  Jun 28, 2024

تحریک انصاف کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ سیکریٹری جنرل عمر ایوب نے استعفیٰ دوہری ذمہ داریوں، حلقے کی مصروفیات اور ملک بھر میں مقدمات کے باعث دیا ہے۔

تاہم پاکستان تحریک انصاف کے ذرائع کا کہنا ہے کہ عمر ایوب نے استعفیٰ دیا نہیں بلکہ ان سے مانگا گیا تھا جس کی وجہ پارٹی کے اندرونی اختلافات اور تحفظات تھے۔

تحریک انصاف کے ذرائع نے اردو نیوز کو بتایا کہ 20 جون کو شبلی فراز نے عمر ایوب سے ملاقات کرکے عمران خان کا پیغام انھیں دیا اور کہا ہے کہ وہ پارٹی عہدے سے مستعفی ہو جائیں۔ جس کے بعد ان دونوں کے درمیان خاصی بحث بھی ہوئی۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ گذشتہ روز جب شبلی فراز کی سابق وزیراعظم عمران خان سے جیل میں ملاقات ہوئی تو اس میں بھی عمران خان نے شبلی فراز سے عمر ایوب کے استعفیٰ کے متعلق استفسار کیا جس پر انھوں نے بتایا کہ وہ آج شام اعلان کر دیں گے جس کے بعد انھوں نے استعفیٰ کا اعلان کر دیا۔

بظاہر پاکستان تحریک انصاف کے ارکان عمر ایوب کے استعفیٰ کے بارے میں کہہ رہے ہیں کہ عمر ایوب پر ذمہ داریاں بہت زیادہ ہو گئی تھیں اور وہ اپنے دونوں عہدوں سے انصاف نہیں کر پا رہے تھے اس وجہ سے استعفیٰ دیا، لیکن اس کے پیچھے پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کا دباؤ بھی موجود تھا۔

عمر ایوب کے استعفیٰ کے بعد جمعے کو پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں  آپسی لڑائیوں اور اختلافات پر  ممبران نے کھل کر گفتگو کی اور عمر ایوب اور بیرسٹر گوہر کی موجودگی میں ارکان نے قیادت کی کارکردگی پر تحفظات کا اظہار کیا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں مختلف ارکان نے پارٹی قیادت پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے ممبران کو آپس میں لڑایا جارہا ہے۔ شیر افضل مروت کو شیخ وقاص اکرم کے سامنے لاکر اختلافات پیدا کیے جا رہے ہیں۔ عمر ایوب کے استعفیٰ دیتے ہی متبادل پنجاب سے لانے کی کوششیں شروع ہو گئیں۔

اس حوالے سے اردو نیوز نے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر شبلی فراز سے رابطہ کیا تو انھوں نے عمران خان سے گذشتہ روز ملاقات کی تصدیق کی، تاہم عمر ایوب کے استعفیٰ کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ اس کا پارٹی کے اندرونی اختلافات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ’پارٹی ڈھانچے میں تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں اور اس کا تعلق حکمت عملی سے ہے۔ ایک وقت میں پارٹی کو سپنر بولرز کی ضرورت ہوتی ہے کسی وقت فاسٹ بولنگ اٹیک کو میدان میں اتارنا پڑتا ہے۔ انھوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ اب فاسٹ بولر کی تلاش ہے۔‘

شبلی فراز نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’پارٹی ڈھانچے میں تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)ذرائع نے بتایا ہے کہ ’صرف پارٹی سیکریٹری جنرل کی حد تک نہیں بلکہ پارٹی چیئرمین، سیکریٹری جنرل اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا تک تبدیلی زیر غور ہے۔ پارٹی چیئرمین کے لیے سابق صدر مملکت عارف علوی، سیکریٹری جنرل کے لیے پنجاب سے کسی متحرک رہنما اور وزیراعلیٰ کے لیے بھی کچھ نام زیر غور ہیں۔‘

شبلی فراز نے کہا کہ ’اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پارٹی کے اندر اختلافات ہیں اور چار پانچ لوگ اپنی واہ واہ یا کسی کے کہنے پر ان اختلافات کو بڑھا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ پارٹی ورکرز کا دباؤ بھی ہے اور ان کے دباؤ کی وجوہات بھی درست ہیں، لیکن پارٹی قیادت کے پاس بھی کوئی راستہ نہیں ہے، کیونکہ پنجاب اور دیگر صوبوں میں فسطائیت اس حد تک ہے کہ جب بھی کال دینے کی بات زیر غور آتی ہے کریک ڈاون شروع ہوجاتا ہے۔‘

’کل جن ورکرز نے عمر ایوب کے ساتھ بدتمیزی کی ہو سکتا ہے وہ پلانٹڈ ہوں۔ میں ہوتا تو انھیں کہتا کہ گھر نہیں جانا بلکہ خان کی رہائی تک احتجاج پر بیٹھے رہنا ہے پھر دیکھتا کہ ان میں سے کتنے ٹک پاتے۔‘

پارٹی کے ایک اور سینیئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی داور کنڈی نے کہا کہ وہ عمران خان سے اپیل کریں گے کہ ان کا استعفیٰ قبول نہ کیا جائے۔

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ تحریک انصاف کا ورکر جذابتی ہے اور اسے کنٹرول کرنا بہت مشکل ہے، اس لیے ان کا دباؤ اپنی جگہ پر موجود ہے۔ دوسری جانب پارٹی میں اختلافات کا سوال اس لیے نہیں ہو سکتا کہ پارٹی کے تمام فیصلے عمران خان نے کرنے ہیں وہ جسے کہیں گے کہ وہی پارٹی میں رہے گا۔ کسی کی ذاتی رائے کی کوئی اہمیت ہی نہیں ہے۔

عمر ایوب کے استعفیٰ پر جہاں پارٹی رہنماؤں کی اکثریت اسے ذمہ داریوں کے بوجھ کا نتیجہ قرار دے رہی ہے وہیں پارٹی کا دوسرا دھڑا اسے درست اقدام قرار دے رہا ہے۔

رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ‏’میں عمر ایوب خان کی طرف سے سیکریٹری جنرل کا عہدہ چھوڑنے کے دانشمندانہ فیصلے کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ پارٹی کے اہم عہدوں پر فائز چند دیگر افراد کو بھی ان کی پیروی کرنی چاہیے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پارٹی ایک بھی کام پورا کرنے میں ناکام رہی۔‘

شیر افضل مروت نے کہا کہ ’میں شبلی فراز سے پارٹی آفس اور سینیٹ میں قائد حزب اختلاف دونوں سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتا ہوں۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)’خان جیل میں ہے اور مینڈیٹ کی بازیابی ابھی دور ہے۔ ہماری خواتین اور رہنما جیلوں میں بند ہیں اور ہم عوام کو ایک عظیم تحریک کے لیے متحرک کرنے میں ناکام رہے۔ ملک بھر میں بلے کے نشان، مخصوص نشستوں، ضمنی انتخابات اور پارٹی کی تنظیم نو کا نقصان ایسی چند مثالیں ہیں جہاں پارٹی قیادت بری طرح ناکام رہی۔‘

انھوں نے کہا کہ ’پارٹی کی کور کمیٹی اور سیاسی کمیٹیاں فیورٹ پر مشتمل ہوتی ہیں اور فیصلے میرٹ پر نہیں ہوتے۔ میں شبلی فراز سے پارٹی آفس اور سینیٹ میں قائد حزب اختلاف دونوں سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتا ہوں تب ہی پارٹی قبضہ مافیا کے چنگل سے آزاد ہوگی۔‘

’اگر پارٹی کارکن مجھے میدان میں چاہتے ہیں تو میرے مطالبے کے حق میں آواز بلند کریں۔ اگر شبلی کو ہٹایا گیا تو میں وعدہ کرتا ہوں کہ پارٹی وقت کی ضرورت کے مطابق اٹھے گی۔ اگر ہم ماضی کی طرح ناقص لوگوں پر خاموشی اختیار کرتے رہے تو فتح نظر نہیں آئے گی۔‘

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کارکنان کی بڑی تعداد بھی عمر ایوب کے استعفیٰ کو اس تناظر میں درست قرار دے رہی ہے کہ پارٹی قیادت عمران خان اور دیگر سیاسی رہنماؤں کی رہائی اور مینڈیٹ کی واپسی کے حوالے سے اقدامات اور عوام کو متحرک کرنے میں ناکام رہی ہے۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی کی رکن قومی اسمبلی شاندانہ گلزار نے شہریار آفریدی کی اسمبلی میں استعفیٰ کے عندیہ کے حوالے سے انکشاف کیا تھا کہ پارٹی کے 20 سے زائد ارکان اسمبلی کارکنان کی جانب سے مسلسل دباؤ کے باعث مضطرب ہیں اور وہ پارٹی کی موجودہ قیادت کے کردار سے مطمئن نہیں ہیں۔ اس لیے وہ مستعفیٰ ہونے کے لیے بھی تیار ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More