پاکستان سے سعودی عرب اور امارات کا فضائی سفر مہنگا، ٹکٹ پر کتنا ٹیکس دینا ہوگا؟

اردو نیوز  |  Jun 28, 2024

پاکستان سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت دیگر ممالک کے لیے اکانومی، بزنس اور فرسٹ کلاس کے فضائی سفر پر ٹیکس میں اضافہ کردیا گیا، نئے ٹیکسز کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا۔جمعہ کے روز قومی اسمبلی میں منظور کیے گئے بجٹ کے مطابق پاکستان سے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات سمیت مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک جانے والے اکانومی اور اکانومی پلس کے کرایوں میں 12500 روپے تک ٹیکس دینا ہوگا۔

فرسٹ کلاس اور بزنس کیٹیگری کے مسافر اب 75 ہزار روپے کے بجائے ایک لاکھ پانچ ہزار روپے ٹیکس ادا کریں گے۔ اسی طرح امریکہ اور کینیڈا کے لیے سفر کرنے والے مسافروں کو تین لاکھ 50 ہزار روپے ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ اس سے قبل مسافروں کو ڈھائی لاکھ روپے ادا کرنا ہوتے تھے۔بجٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ یورپ کے لیے سفر کرنے والے مسافروں کو دو لاکھ دس ہزار روپے ٹیکس ادا کرنا ہوگا اس سے قبل ان مسافروں کو ڈیڑھ لاکھ روپے ٹیکس ادا کرنا پڑتا تھا۔ چین، انڈونیشیا، ملائیشیا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کا سفر کرنے والے اب ڈیڑھ لاکھ روپے کے بجائے دو لاکھ دس ہزار روپے ٹیکس ادا کرکے ٹکٹ خریدیں گے۔ انڈیا اور افغانستان سمیت دیگر آسیان ممالک کے حوالے سے نئے ٹیکسز کی تفصیلات ابھی جاری نہیں کی گئی ہے۔کیا نئے ٹیکسز کا اطلاق اکانومی کلاس کے ٹکٹ پر بھی ہوگا؟فیڈرل بورڈ آف ریوینیو کی جانب سے نئے ٹیکسز کا اطلاق اکانومی، اکانومی پلس سمیت بزنس کلاس اور فرسٹ کلاس کے ٹکٹ پر بھی ہوگا۔  کیا ان نئے ٹیکسز کا اطلاق پاکستان سے ٹکٹ کی خریداری پر ہوگا؟پولانی ٹریول گروپ کے سربراہ یحییٰ پولانی نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اکانومی، بزنس اور فرسٹ کلاس ٹکٹ کے ٹیکسز میں اضافے سے مقامی سطح پر ٹکٹ کی فروخت متاثر ہوگی، لوگ اب پاکستان کے بجائے دیگر ممالک سے ٹکٹ کی خریداری کریں گے جس سے ملک کو نقصان ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بنایا گیا قانون پاکستان میں تو رائج ہو سکتا ہے لیکن دیگر ممالک میں اس کا اطلاق ممکن نہیں ہے۔ ’اگر کوئی شخص سعودی عرب یا متحدہ عرب امارات سمیت دنیا کے کسی بھی ملک سے ٹکٹ خریدے گا تو وہ اپنے ملک کے قانون اور ٹیکسز کے مطابق ٹکٹ خریدے گا۔‘

’غیرملکی ایئرلائنز کے بزنس اور فرسٹ کلاس ٹکٹ کی خریداری پر بھی یہ ٹیکسز عائد ہوں گے‘ (فائل فوٹو: عرب نیوز)

یحییٰ پولانی کے مطابق ’کوئی بھی ایئرلائن کسی مسافر کو پابند نہیں کرسکتی کہ وہ کسی مخصوص ملک سے ٹکٹ خریدے اور پھر اس ایئرلائن میں سفر کرے۔‘آن لائن ٹکٹ کی خریداری کا رجحان بڑھے گایحیٰی پولانی کا کہنا تھا کہ اب آن لائن ٹکٹ کی خریداری کا رجحان مزید بڑھے گا، اس سے ملک کو دو نقصانات ہوں گے۔ سب سے پہلے پاکستان میں ٹکٹ کی فروخت کرنے والے ٹریول ایجنٹس کے کاروبار پر منفی اثرات مرتب ہوں گے کیونکہ لوگ آن لائن پورٹل کے ذریعے سستے اور بنا اضافی ٹیکس کے ٹکٹ خریدنے کو ترجیح دیں گے۔‘’اس کا دوسرا بڑا نقصان یہ ہوگا کہ ملک سے براہ راست زرمبادلہ بیرون ملک منتقل ہونا شروع ہو جائے گا۔ ایک جانب ملک میں ڈالر کی قلت کا سامنا ہے پاکستان کو جتنے ڈالر درکار ہیں وہ دستیاب نہیں ہیں اور پاکستان زرمبادلہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کثیر ملکی مالیاتی اداروں کے قرضوں کا مرہون منت ہے۔‘پاکستان سے بیرون ممالک سفر کرنے والوں میں اکثریت تین طرح کے مسافروں کی ہےپاکستان سے بیرون ممالک سفر کرنے والے افراد کو تین درجات میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ بیرون ملک سب سے زیادہ سفر کرنے والے وہ محنت کش پاکستانی ہیں جو خلیجی ممالک، یورپ اور امریکہ میں روزگار کے حصول کے لیے سفر کرتے ہیں۔

نئے ٹیکسز کا اطلاق اکانومی، اکانومی پلس سمیت بزنس اور فرسٹ کلاس کے ٹکٹ پر بھی ہوگا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

یہ سمندر پار محنت کش پاکستانی ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، یہ پاکستان کے لیے زرمبادلہ کمانے کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں جو کہ سالانہ 30 ارب ڈالر کے لگ بھگ زرمبادلہ بینکاری نظام کے ذریعے ملک بھجواتے ہیں۔ان افراد کی بڑی تعداد اکانومی کلاس میں سفر کرتی ہے۔ اس ٹیکس کے اطلاق سے سب سے زیادہ یہ طبقہ متاثر ہوگا۔بیرون ممالک سفر کرنے والے دوسرے مسافر سیاحت کی غرض سے سفر کرتے ہیں۔ یہ افراد زیادہ تر مشرق بعید کے ممالک جن میں سنگاپور، ملائیشیا، تھائی لینڈ، وسطی ایشیائی ممالک آذربائیجان، ازبکستان کے علاوہ یورپی ممالک ترکیہ سمیت دیگر ممالک کا سفر کرتے ہیں۔ ان میں مسافروں کی بڑی تعداد آرام دہ سفر کے لیے بزنس کلاس اور فرسٹ کلاس کے ٹکٹ کی خریداری کرتی ہے۔ اس ٹیکس کے نفاذ سے ان مسافروں کا یہ تفریحی سفر مہنگا ہوجائے گا۔مسافروں کی تیسری قسم بزنس اور کارپوریٹ ایگزیکٹیو کی ہے جن میں زیادہ تر بڑے ایکسپورٹرز، بینکوں کے صدور اور اعلٰی حکام سمیت کثیر ملکی کمپنیوں کے ایگزیکٹیو شامل ہوتے ہیں۔ 

ماہرین کے مطابق ’ایئر ٹکٹ پر ٹیکس بڑھانے سے زرمبادلہ بیرون ملک منتقل ہونا شروع ہو جائے گا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

تواتر سے سفر کرنے کی وجہ سے انہیں کمپنیوں کی جانب سے آرام دے سفری سہولت فراہم کرنے کے لیے بزنس کلاس اور فرسٹ کلاس کے ٹکٹ دیے جاتے ہیں۔کیا یہ ٹیکس صرف پاکستانی ایئرلائنز پر عائد کیا گیا ہے؟شعبہ ہوا بازی کے ماہر راجا کامران نے بتایا کہ نئے احکامات کے مطابق پاکستان سے قومی ایئرلائن اور نجی ایئرلائنز کے ساتھ ساتھ کسی بھی غیرملکی ایئرلائن کے بزنس اور فرسٹ کلاس ٹکٹ کی خریداری پر یہ ٹیکسز عائد ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی ایئرلائنز پر یورپ سمیت مختلف ممالک میں پروازیں آپریٹ کرنے پر پابندی ہے، جس کی وجہ سے قومی ایئرلائن سمیت پاکستان کی دیگر ایئرلائنز زیادہ تر خلیجی ممالک اور ایشیائی ممالک میں آپریٹ کرتی ہیں۔ ’اس کی وجہ سے یورپ اور امریکہ کے سفر کے لیے پاکستانی مسافروں کو غیرملکی ایئرلائنز پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔ زیادہ تر پاکستانی خلیجی ممالک کی ایئرلائنز پر تین سے چار گھنٹے کا سفر کرتے ہیں اور پھر کنیکٹنگ فلائٹس کے ذریعے اپنے طویل سفر پر روانہ ہوتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اس ٹیکس کی وجہ سے کنیکٹنگ فلائٹس کے ٹکٹ بیرون ممالک سے جاری ہونے کا رجحان بھی بڑھ جائے گا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More