ٹیریان وائٹ عمران خان کی قانونی بیٹی ثابت نہیں ہوئی: اسلام آباد ہائی کورٹ

اردو نیوز  |  Jun 28, 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیریان وائٹ کیس ناقابل سماعت قرار دینے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ فیصلے کے مطابق درخواست گزار یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا کہ ٹیریان جیڈ وائٹ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی حقیقی اولاد ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی کا نوٹ بھی تفصیلی فیصلے کا حصہ ہے۔

جمعے کو جاری کیے گئے 54 صفحات پر مشتمل  تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں لارجر بینچ نے درخواست پر 30 مارچ 2023 کو سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس محسن اختر کیانی بھی شامل تھے۔

وکلا کی جانب سے دلائل کی کے بعد درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کیا گیا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے درخواست پر اپنا فیصلہ تحریر کیا جس سے جسٹس ارباب محمد طاہر نے بھی اتفاق کیا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ لارجر بینچ کے دو اراکین کے فیصلے کے مطابق درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیا گیا تھا۔

’اسلام آباد ہائی کورٹ کا تین رکنی لارجر بینچ کیس کا فیصلہ کر چکا، جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ارباب محمد طاہر نے درخواست کو ناقابلِ سماعت قرار دیا، درخواست پر فیصلہ ہو جانے کے بعد اسی فورم پر دوبارہ نہیں چلایا جا سکتا۔‘

عدالت نے درخواست کو بانی پی ٹی آئی کی ذاتی زندگی میں مداخلت قرار دے دیا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’درخواست گزار ثابت کرنے میں ناکام رہا کہ ٹیریان جیڈ وائٹ بانی پی ٹی آئی کی حقیقی اولاد ہے، بانی پی ٹی آئی کے لیے اپنے بچوں یا زیرکفالت بچوں کو ظاہر کرنا ضروری تھا، جبکہ ٹیریان جیڈ وائٹ نہ تو بانی پی ٹی آئی کی قانونی بیٹی ثابت ہوئی نہ ہی ان کے زیرِکفالت ثابت ہوئی۔‘

فیصلے کے مطابق چیف جسٹس عامر فاروق نے نوٹ لکھا جس میں انہوں نے ایک صحافی کے ٹویٹ کا ذکر کیا۔ چیف جسٹس نے صحافی کے ٹویٹ پر کیس سننے سے معذرت کر لی۔ انہوں نے اپنے فیصلے میں درخواست کو قابل سماعت قرار دیا۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے بینچ توڑتے ہوئے درخواست پر نیا بینچ تشکیل دینے کی ہدایت جاری کر دی۔ چیف جسٹس کے اس اقدام نے بینچ کے اکثریتی فیصلے کو کالعدم کردیا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’امریکی عدالت کا 1997 کا مقدمہ پاکستانی عدالت میں قانونی طور پر ثابت کرنا ضروری ہے، تاکہ پاکستانی قوانین کے مطابق فیصلے کی تصدیق ہو سکے۔‘

’درخواست گزار کسی بھی قسم کا غیر متنازع امر ثابت نہ کر سکا، پٹیشنر نے امریکہ کی لاس اینجلس عدالت سے 13 اگست 1997 کو یکطرفہ ڈگری ہونے والے مقدمے کا حوالہ دیا۔‘

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ وہی فریق عدالت آ سکتا ہے جو غیرملکی عدالت کی ڈگری کو پاکستان میں قابل عمل کروانا چاہتا ہو، جبکہ درخواست گزار پاکستانی شہری اور امریکی عدالت کے فیصلے میں خود فریق نہیں ہے۔

’صرف ٹیریان جیڈ خان وائٹ ہی قانونی حق وراثت یا ولدیت کے لیے غیر ملکی عدالت کی ڈگری کو قابل عمل بنانے کا حق محفوظ رکھتی ہے۔‘

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے لارجر بینچ نے سابقہ بینچ کے فیصلے پر انحصار کیا، جسٹس طارق محمود جہانگیری کی سربراہی میں تین رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا گیا تھا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More