امتناع منشیات کیس: ملزمہ نتاشا اقبال کی درخواستِ ضمانت مسترد

اردو نیوز  |  Sep 09, 2024

کراچی کی سٹی کورٹ نے کارساز ٹریفک حادثے کی ملزمہ نتاشا اقبال کی امتناع منشیات کیس میں درخواستِ ضمانت مسترد کردی ہے۔

پیر کو عدالت نے ملزمہ کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کا تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’سرکاری وکیل کے مطابق کیمیکل ایگزامنر کی رپورٹ کے بنیاد پر امتناع منشیات ایکٹ کا مقدمہ درج کیا گیا، ملزمہ کے وکیل امتناع منشیات ایکٹ کے سیکشن 11 سے متعلق عدالت کو مطمئن نہ کرسکے۔‘

تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ امتناع منشیات ایکٹ کا اطلاق صرف شراب نوشی کی حد تک نہیں بلکہ اس کا دیگر اشیا کے استعمال پر بھی اطلاق ہوتا ہے، وکیل صفائی نے کیمیکل رپورٹ کی شفافیت پر سوال اُٹھائے۔

عدالت نے واضح کیا کہ کیمیکل ایگزامینیشن کی رپورٹ ماہرین کی رائے پر مبنی ہے، آئس کے خون اور یورین کے نمونوں میں موجودگی کی مدت میں فرق ہوسکتا ہے۔

حکم نامے کے مطابق ’وکیل صفائی نے چھٹی کے باعث ملزمہ کے نمونوں کے غیرمحفوظ ہونے سے متعلق خدشات ظاہر کیے، پولیس ریکارڈ میں نمونوں کے غیرمحفوظ ہونے سے متعلق کوئی شواہد نہیں ملے۔‘

عدالت نے کہا کہ ’متوفین کے قانونی ورثا کے این او سی اس مقدمے میں معنی نہیں رکھتے کیونکہ اس مقدمے کا مدعی سرکار ہے، آئس کا استعمال معاشرے بالخصوص نوجوانوں میں تیزی سے سرایت کررہا ہے، اب وقت آگیا ہے کہ معاشرے سے آئس جیسے نشے کی بیخ کنی کی جائے۔‘

عدالتی حکمنامے میں کہا گیا کہ ’ملزمہ اعلیٰ تعلیم یافتہ اور اچھے معیار زندگی کی حامل ہے، اعلیٰ تعلیم یافتہ فرد کے بغیر لائسنس لاپرواہی سے نشے کی حالت میں گاڑی چلا نے کے نتیجے میں دو افراد کی ہلاکت افسوسناک اور حیران کن ہے۔‘

امتناع منشیات ایکٹ کے مقدمہ میں درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزمہ نتاشا اقبال کے وکیل عامر منصور قریشی نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے فیصلے کو سیشن عدالت میں چیلنج کردیا ہے۔

ملزمہ کے وکیل عامر منصور قریشی کا کہنا ہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے درخواست ضمانت میں اہم شواہد کو نظر انداز کیا ہے اور یہ کہ ملزمہ کو متوفین کے لواحقین معاف کر چکے ہیں۔ درخواست میں اس فیصلے کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ 

یاد رہے کہ 19 اگست کو کراچی ضلع شرقی کے علاقے کارساز روڈ پر ایک تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار باپ بیٹی ہلاک جبکہ تین زخمی ہوئے تھے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More