پنجاب اسمبلی میں ہر وقت ایک دوسرے کے ساتھ دست و گریبان حکمران جماعت مسلم لیگ ن اور اپوزیشن تحریک انصاف کے اراکین کے درمیان پیر کو ایک ایشو پر اتقاق رائے دیکھنے میں آیا۔
صوبائی اسمبلی کے اجلاس کے دوران جب لاہور جمخانہ کی لیز کا ایشو ایک بار پھر سامنے آیا تو حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے انتہائی سستے داموں انتہائی قیمتی سرکاری اراضی اشرافیہ کے کلب کے لیے ماہانہ لیز پر دینے پر تنقید کی۔
خیال رہے پہلی مرتبہ یہ ایشو 15 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی نے تحریک التویٰ کے ذریعے اٹھایا تھا اور کہا تھا کہ لاہور میں اپر مال پرانتہائی قیمتی سرکاری اراضی پر قائم لاہور جم خانہ کلب ریاست کو صرف 417 روپے ماہانہ بطور لیز ادا کرتا ہے۔
تحریک التواء کے بعد پنجاب اسمبلی کے سپیکر نے صوبائی وزیر خزانہ و پارلیمانی امور کو اس دعویٰ کی تصدیق کرنے کی ہدایت کی تھی۔
پیر کو مجتبیٰ شجاع الرحمان نے اس حوالے تفصیلات ایوان میں پیش کی اور تصدیق کی کہ لاہور جمخانہ کلب انتہائی قیمتی زمین کا کرایہ صرف 417 روپے ماہانہ ادا کر رہا ہے۔
اس پر سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان اشرافیہ پر برس پڑے اور اعلان کیا کہ وہ لاہور جمخانہ کلب کی ممبر شپ نہیں لیں گے۔
رکن پنجاب اسمبلی امجد علی نے کہا کہ ’آج ہم تباہی کے دہانے پر کھڑے ہیں اور اشرافیہ اپنا رویہ تبدیل کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ ’بات ایک جمخانہ کی نہیں پنجاب میں پھیلے جمخانہ کا نظام ہے جو وسائل پر قابض ہے۔‘
امجد علی نے کہا کہ کھربوں روپے کی جائیداد پر جمخانہ بنائے جا رہے ہیں اگر اس کلاس کو عیاشیاں درکار ہیں تو اپنے پیسوں پر کریں سرکاری خزانے پرعیاشیاں نہ کریں۔
امجد علی نے کہا کہ 75 سالوں سے کھربوں روپے جو اشرافیہ کے ذمہ بنتا ہے اس پر ان سے تاوان وصول کیا جائے۔
اس پر سپیکر پنجاب اسمبلی نے وزیرخزانہ میاں مجتبیٰ شجاع الرحٰمن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ سن رہے ہیں کہ کیا کہا جا رہا ہے اس کا کھربوں روپے تاوان بنتا ہے۔‘
ملک محمد احمد خان نے کہا کہ جمخانہ نے پانچ ہزار روپے پر سرکاری زمین سالانہ ٹھیکے پر دے رکھی ہے۔ ’جس کی اربوں روپے قیمت ہو تو امجد علی جاوید ٹھیک کہہ رہے ہیں کہ وہ تاوان لینا بنتا ہے۔‘
امجد علی نے کہا کہ 75 سالوں سے کھربوں روپے جو اشرافیہ کے ذمہ بنتا ہے اس پر ان سے تاوان وصول کیا جائے۔ (فوٹو: لاہور جمخانہ)
وزیرخزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے ایوان کو بتایا کہ 1913 میں جمخانہ کلب کو 16 سو روپے میں ٹھیکے پر دیا گیا۔ ’جمخانہ کی زمین ایک سو سترہ ایکڑ سات کینال بنتی ہے۔‘
اس پر سپیکر نے کہا کہ پھر تو لاہور جمخانہ پر تو قیام پاکستان سے پہلے بھی تاوان بنتا ہے۔
مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ 1960 سے 2016 تک سو روپے تک لیز دی گئی۔ ’1996 میں سردار عارف نکئی نے اگلے پچاس سال کے لیے پانچ ہزار روپے سالانہ لیز دے دیا۔‘
مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے ایوان کو بتایا کہ پورے پنجاب میں جو جمخانہ کلب بن رہے ہیں وہ صوبائی کابینہ کی منظوری سے بن رہے ہیں۔
ملک احمد خان نے کہا کہ کوئی بھی حکومت ہو وہ کیسے سرکار کی زمین کو ایسے انتہائی سستے داموں کرایہ پر دے سکتی ہے۔
سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ جمخانہ کی انتظامیہ سے کروڑوں روپے کے چارجز وصول کررہی ہے۔ ’عوام کی زمین پر یہ کیسے کیاجا سکتا ہے کہ پانچ ہزار روپے کرایہ پر لے کر اس طرح سے ظلم کیا جائے۔‘
سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ آئین و قانون بن گیا لیکن اتنی دیدہ دلیری لیکن اب اس کا کرایہ دینا پڑے گا۔
سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ لاہور جمخانہ کلب کے معاملہ پر سپیشل کمیٹی بنانے جا رہے ہیں۔ کمیٹی دو ہفتے میں رپورٹ مرتب کرکے حکومت کو بھی بھیج دے گی۔
سپیکر نے کہا کہ اشرافیہ کی غنڈہ گردی کسی صورت نہیں چل سکتی۔ ’ہم جمخانہ کلب کے ممبرشپ بھی نہیں لیں گے کسی ممبر کو ممبر شپ کی کوئی ضرورت بھی نہیں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ چناب کلب فیصل آباد کو بھی اس میں شامل کیاجائے گا۔ سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ اپوزیشن رکن رانا آفتاب کے کہنے پر چناب کلب کو اس مین شامل کیا گیا۔