امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملے کی حمایت نہیں کریں گے۔خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق صدر بائیڈن سے صحافیوں نے سوال کیا کہ وہ ایرانی حملے کے جواب میں تہران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی حمایت کریں گے، جس پر امریکی صدر نے کہا کہ ’اس کا جواب نہیں میں ہے۔‘جو بائیڈن نے مزید کہا کہ اسرائیل کے حقِ دفاع کی حمایت کرتے ہیں اور ایرانی حملے کے جواب میں کچھ اقدامات لینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ جی سیون ممالک کی جانب سے ایران پر پابندیوں کا اعلان جلد متوقع ہے۔اس بیان سے قبل صدر بائیڈن اور سات ممالک پر مشتمل جی سیون گروپ کے ملکوں کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور برطانیہ کے سربراہان نے ٹیلی فونک رابطے میں ایران پر نئی پابندیاں عائد کرنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا تھا۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو ایرانی حملے کا جواب دینے سے متعلق مختلف ممکنات پر غور کر رہے ہیں جبکہ دوسری جانب امریکی صدر نے اپنا مؤقف واضح کر دیا ہے۔گزشتہ چھ ماہ میں ایران کی جانب سے اسرائیل پر یہ دوسرا حملہ ہے جس میں منگل کو تقریباً 180 سے زائد میزائل داغے گئے۔اسرائیل جوابی حملے میں ایران کے تیل کے ذخائر اور دیگر انفراسٹرکچر کو نشانہ بنا سکتا ہے جبکہ جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانا ایک انتہائی قدم ہوگا، جس سے صدر بائیڈن کے خیال میں مشرق وسطیٰ میں تنازع مزید بھڑک سکتا ہے اور وسیع تر علاقائی تنازع میں تبدیل ہو سکتا ہے۔وائٹ ہاؤس نے جاری بیان میں کہا ہے کہ جی سیون ممالک کے سربراہان نے ’اسرائیل کے خلاف ایران کے حملے کی واضح طور پر مذمت کی ہے‘ اور بائیڈن نے ’اسرائیل اور اس کے لوگوں کے لیے امریکہ کی جانب سے مکمل حمایت اور یکجہتی‘ کی یقین دہانی کروائی ہے۔ ایران نے اسرائیل پر 200 میزائل فائر کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ فوٹو: روئٹرزامریکہ کے نائب سیکریٹری خارجہ کرٹ کیمپبل کا کہنا ہے کہ ایران کو جوابی پیغام دینا ضروری ہے اور اس حوالے سے امریکی اور اسرائیلی حکام غور کر رہے ہیں۔ایران نے 200 میزائل اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب پر فائر کرنے کا دعویٰ کیا ہے اور کہا ہے کہ ان میں سے 90 فیصد اپنے ہدف کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہوئے۔ اسرائیل نے اکثر میزائل ہوا میں ہی مار گرائے تھے لیکن چند وسطی اور جنوبی اسرائیل میں بھی گرے تھے۔ایرانی پاسدارن انقلاب کے مطابق میزائل حملے میں تل ابیب میں تین عسکری اڈوں کو نشانہ بنایا ہے اور اسرائیل کی جانب سے ردعمل کی صورت میں ’مزید تباہ کن‘ جواب دینے کے عزم کا اظہار کیا۔اسرائیل وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ تہران نے ’بڑی غلطی‘ کی ہے اور کہا ہے کہ ’جو ہم پر حملہ کرے گا، ہم اس پر حملہ کریں گے۔‘