"مجھے اپنی شہرت سے خوف آتا ہے، یہ سوچ کر کہ میں کل اللہ تعالیٰ کو کیا جواب دوں گی؟ جب وہ مجھ سے سوال کریں گے کہ میں نے اپنی زندگی میں کیا کیا، تو کیا یہ کہوں گی کہ میں نے کچھ فلمیں کیں اور بہت پیسے کمائے؟ میں ایسی نہیں ہوں، یہ سب مجھے سوٹ نہیں کرتا۔ میری کوشش ہمیشہ یہ رہی ہے کہ لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ لاؤں، اور اگر میری سوشل میڈیا پوسٹس کسی کو خوشی دے سکیں، تو یہ میرے لیے بہت بڑی کامیابی ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ لوگ جانیں کہ ذہنی صحت ایک عام مسئلہ ہے اور اس پر بات کرنا کوئی ممنوع چیز نہیں۔"
پاکستانی اداکارہ ہانیہ عامر کی دل کو چھو لینے والی باتیں ان کی شخصیت کے گہرے پہلوؤں کو نمایاں کرتی ہیں۔ ان کی شہرت اور کام یابیاں، جو اکثر حسد اور تعریف کے درمیان جھولتی ہیں، انہیں اللہ کے سامنے جواب دہی کے احساس سے دوچار کرتی ہیں۔
ہانیہ کا کہنا ہے کہ وہ اپنی سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے لوگوں کو یہ پیغام دینا چاہتی ہیں کہ ذہنی صحت پر بات کرنا اب شرم کی بات نہیں۔ ان کے مطابق، "میں نے خود ذہنی صحت کے مسائل کا سامنا کیا ہے، اور میں نہیں چاہتی کہ کسی اور کو اس مشکل سے گزرنا پڑے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم ان مسائل پر بات کریں اور دوسروں کی مدد کریں۔"
ہانیہ کی سب سے بڑی تشویش ان کی شہرت کے ساتھ جڑا وہ احساس ہے جو انہیں مسلسل سوالوں کے دائرے میں لے آتا ہے۔ وہ کہتی ہیں، "یہ خوف ہمیشہ رہتا ہے کہ جو شہرت اور دولت مجھے ملی ہے، وہ کل اللہ کے سامنے کس کام آئے گی؟ میں نے ان نعمتوں کا استعمال کس طرح کیا؟ یہ وہ سوالات ہیں جو مجھے اکثر بے چین رکھتے ہیں۔"
اپنی چلبلی شخصیت کے باوجود ہانیہ کا مقصد گہرا ہے۔ ان کے لیے اصل خوشی اس وقت ہے جب ان کی سوشل میڈیا پوسٹس کسی کو خوش کر سکیں۔ "میری زندگی کا مقصد صرف فلمیں کرنا یا پیسے کمانا نہیں، بلکہ میں چاہتی ہوں کہ میری موجودگی سے لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ آئے۔"
ہانیہ عامر کی گفتگو ان کے مداحوں کو یہ پیغام دیتی ہے کہ زندگی صرف کامیابی یا شہرت کے پیچھے بھاگنے کا نام نہیں۔ اپنے جذبات اور ذہنی صحت کا خیال رکھنا بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ جسمانی صحت کا۔ ان کی یہ باتیں نہ صرف قابلِ ستائش ہیں بلکہ ان لوگوں کے لیے حوصلہ بھی ہیں جو اندرونی مشکلات سے دوچار ہیں۔