’مگر پاکستان نے عباس کی مسکراہٹ تشنہ چھوڑ دی‘

بی بی سی اردو  |  Dec 29, 2024

Getty Images

اچانک ایک عزم کے ساتھ محمد عباس ماضی کی بھول بھلیوں سے لپک کر نمودار ہوئے اور پاکستان کے ہاتھوں سے پھسلتی بازی پہ اپنی انگلیوں کی لگام ڈال دی۔پچھلی شام سے اٹھی موہوم سی امید بس مرجھانے کو ہی تھی کہ ان کے سِحر نے وہ چنگاری پھر سے جلا دی۔

مگر کاش کہ اتنے سارے 'کاش' محمد عباس کی کمر پہ نہ لدے ہوتے تو یہ ممکن نہ ہوتا کہ وہ کسی فاتح لشکر کے مسکراتے ہوئے سرخیل نہ ہوتے۔ بالآخر، یہ قسمت کی ستم ظریفی نہیں تو اور کیا تھا کہ فتح سے چار کوس پیچھے پروٹیز کو سر کے بل پٹخ دینے کے بعد بھی وہ شکست خوردہ ڈریسنگ روم کی سیڑھیاں چڑھ رہے تھے۔

جب کسی صحرا میں بھٹکتے تشنہ لب کی مانند رنز کی ایک ایک بوند کو ترستی ربادا و ینئنسن کی شراکت داری قطرہ قطرہ سینچورین کے اس سکور بورڈ کو ہلکا کر رہی تھی تو میدان میں سر کھجاتے کئی ذہنوں میں بہت سے کاش امڈ رہے تھے۔

جنوبی افریقی کنڈیشنز میں بلے بازی کی رِیت ایسی ہی ہے کہ ہر لمحہ ایک تنی رسی پہ توازن سنبھالنے کے مترادف ہوتا ہے۔ سو، یہاں وہ لگے بندھے داؤ کھیلنا ہی پڑتے ہیں کہ یقینی انہدام سے پہلے جو بھی مالِ غنیمت رسائی میں آئے، سمیٹ لینا بہتر ہے۔

مگر دونوں اننگز میں وہ لمحات بھی آئے جہاں پاکستانی بیٹنگ کو میچ میں برتری کی ایسی سیدھی راہ میسر تھی جو بے خطر انھیں تگڑے مجموعے تک لے جاتی۔

پہلی اننگز میں وہ پلیٹ فارم دستیاب تھا جہاں سے پاکستان بآسانی 250 کا وہ نفسیاتی ہندسہ عبور کر جاتا جو جنوبی افریقی بیٹنگ پہ دباؤ بڑھا دیتا۔ دوسری اننگز میں تو ایک موقع وہ بھی آیا جہاں سے پاکستان 200 سے بھی زیادہ برتری کی سمت بڑھ سکتا تھا۔

مگر دونوں مواقع پہ پاکستانی بلے بازوں کی شاٹ سلیکشن قابلِ تحسین نہ تھی۔ گو کچھ دوش اس پچ کے طفیل قسمت کو بھی دیا جا سکتا ہے لیکن زیادہ بات اسی حسنِ انتخاب پہ آ ٹھہرتی ہے جو بیشتر پاکستانی بلے بازوں کو دستیاب نہ ہو پایا۔

Getty Images

پاکستان کرکٹ کی تاریخ میں جہاں کہیں دلگیر اور دردناک لمحات واقع ہوئے ہیں، ہر ایک موڑ پہ بیٹنگ کے سانحات نمایاں رہے ہیں۔ جبکہ ان صدمات کے برعکس جہاں کہیں پاکستان نے تاریخ رچائی ہے تو وہاں بولنگ ہی ہمیشہ زریں کردار میں ابھر کر آئی ہے۔

جو ہدف بالآخر پاکستانی بلے باز جنوبی افریقہ کے لیے طے بھی کر پائے، وہ بھی سعود شکیل کی اکلوتی جرات کا نتیجہ تھا کہ جنھیں اگر بابر اعظم کی بدقسمتی کا اضافی بوجھ دامن گیر نہ ہوتا تو شاید محمد عباس کی جیب میں اتنی نقدی جمع کر جاتے کہ وہ دوسرے کنارے سے ہونے والی کوتاہیوں کا بوجھ بھی ادا کر پاتے۔

جسپریت بمرا سے متعلق متنازع تبصرے پر انگلش کمنٹیٹر کی معافی: ’انسان سے غلطی ہو جاتی ہے مگر معافی مانگنے کے لیے حوصلہ چاہیے‘چیمپیئنز ٹرافی: محسن نقوی کا ’فہم‘ جے شاہ کو مات دے گیا’جیسن گلیسپی کا استعفیٰ پاکستان کرکٹ کی ساکھ کو ایک اور دھچکا‘تین گیندوں کا دفاع کرنے پر انڈین فاسٹ بالر محمد سراج کے لیے ’سر ویوین رچرڈز‘ کا خطاب

اس میں دو رائے نہیں کہ دوسری اننگز میں مارکو یئنسن یکسر ناقابلِ تسخیر تھے مگر دیگر پاکستانی بلے باز ان کے خلاف اپنے قدم اس طرح سے نہ ہلا پائے جیسے سعود شکیل پے در پے ان کے ڈسپلن کو زک پہنچاتے آ رہے تھے۔

سینچورین جنوبی افریقی کرکٹ کا قلعہ ہے اور یہاں دونوں اننگز میں پاکستان جو مجموعے حاصل کر گیا، وہ ان بیٹنگ کنڈیشنز کے لحاظ سے لائقِ تحسین تھے مگر جیت کی راہ پانے کو وہاں ابھی اور کاوش درکار تھی۔

جو مواقع وہاں ضائع ہوئے اور جو عجلت بے سبب طاری ہوئی، وہ ادھوری کاوش چوتھی سہہ پہر تک ان گنت حسرتوں میں بدل چکی تھی جہاں جیت کے عین اوپر پہنچ کر پھسلتے قدموں کو ادراک ہو رہا تھا کہ کاش وہ ان گیندوں سے اپنا بلا بچا پاتے جو بالآخر اس سکور لائن کا سبب ہوئیں۔

مگر اپنے تئیں محمد عباس نے جو کاوش رچائی، اسے کسی 'کاش' سے غرض ںہ تھی۔ چوتھی صبح بھی انھوں نے فرنٹ فٹ ڈیفنس کے امتحان کا وہی سلسلہ جاری رکھا جو تیسری شام تک جنوبی افریقہ کے قدم ڈگمگا چکا تھا۔

میچ کے اوقات میں انھوں نے مسلسل تین گھنٹے بلا روک بولنگ کی اور اپنے دشوار ترین ڈسپلن کے ساتھ ساتھ گیند کو بھی ایسے 'مسکرا' ڈالا کہ جنوبی افریقی مسکراہٹیں مایوسیوں میں بدل گئیں۔

اوور در اوور تحمل، ضبط اور مہارت کی پاسداری کے بعد بالآخر یہ ڈسپلن بار آور ٹھہرا کہ لنچ کو پلٹتی پاکستانی ٹیم کے چہروں پہ خوف نہیں، امید کی مسکراہٹ تھی۔

مگر لنچ کے بعد وہ ناگزیر رو پذیر ہو کر ہی رہا جس نے محمد عباس کی مسکراہٹ بھی ادھوری چھوڑ دی۔ اور بدقسمتی سے اس میں دوش جنوبی افریقی مہارت کا نہیں، ان کے اپنے بلے بازوں کی کم مائیگی کا تھا۔

تین گیندوں کا دفاع کرنے پر انڈین فاسٹ بالر محمد سراج کے لیے ’سر ویوین رچرڈز‘ کا خطاب جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز وائٹ واش: ’سعید انور سنا تھا، صائم ایوب دیکھا ہے‘ایشون کے والد کا وہ بیان جس نے ان کے ریٹائرمنٹ کے فیصلے کو متنازع بنا دیاچیمپیئنز ٹرافی: محسن نقوی کا ’فہم‘ جے شاہ کو مات دے گیاجسپریت بمرا سے متعلق متنازع تبصرے پر انگلش کمنٹیٹر کی معافی: ’انسان سے غلطی ہو جاتی ہے مگر معافی مانگنے کے لیے حوصلہ چاہیے‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More