امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے شائع ہونے والی سالانہ رپورٹ کے مطابق صدر جو بائیڈن اور ان کے اہل خانہ کو 2023 میں غیر ملکی رہنماؤں کی طرف سے ہزاروں ڈالر کے تحائف دیے گئے تھے۔امریکی نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق خاتون اول جِِل بائیڈن کو انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے 20 ہزار ڈالر کا ہیرا تحفے میں دیا۔نریندر مودی کی طرف سے 7.5 کیرٹ کا ہیرا 2023 میں بائیڈن خاندان کے کسی بھی فرد کو پیش کیا جانے والا سب سے مہنگا تحفہ تھا، حالانکہ انہیں امریکہ میں یوکرین کے سفیر سے 14 ہزار ڈالر مالیت کا ایک بروچ اور ایک بریسلٹ بھی ملا تھا۔ مصر کے صدر نے 4500 ڈالر مالیت کا تصویری البم اور بریسلٹ دیا۔خود امریکی صدر نے کئی مہنگے تحائف وصول کیے جن میں جنوبی کوریا کے حال ہی میں مواخذہ کیے جانے والے صدر سک یول یون کی جانب سے 7100 ڈالر کی یادگاری تصویری البم، منگول وزیراعظم کا 3500 ڈالر کا منگول جنگجو کا مجسمہ، برونائی کے سلطان کی جانب سے 3300 ڈالر کا چاندی کا پیالہ شامل ہے۔ اسرائیل کے صدر کی طرف سے 3100 ڈالر کی سٹرلنگ سلور ٹرے۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی طرف سے 2400 ڈالر مالیت کا کولاج دیا گیا۔پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے جو بائیڈن کو 525 ڈالر مالیت کا قالین تحفے میں دیا۔وفاقی قانون کے تحت ایگزیکٹیو برانچ کے اہلکاروں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ غیر ملکی رہنماؤں اور ہم منصبوں سے ملنے والے تحائف کا اعلان کریں جن کی قیمت 480 ڈالر سے زیادہ ہے۔ اس حد کو پورا کرنے والے بہت سے تحائف نسبتاً معمولی ہوتے ہیں، اور زیادہ مہنگے عام طور پر، لیکن ہمیشہ نہیں، نیشنل آرکائیوز میں منتقل کیے جاتے ہیں یا سرکاری ڈسپلے پر رکھے جاتے ہیں۔محکمہ خارجہ کی دستاویز کے مطابق 20 ہزار ڈالر کے ہیرے کو وائٹ ہاؤس کے ایسٹ ونگ میں سرکاری استعمال کے لیے رکھا گیا تھا، جبکہ صدر اور خاتون اول کے لیے دیگر تحائف آرکائیوز میں بھیجے گئے تھے۔جِِل بائیڈن کی ترجمان وینیسا والڈیویا نے کہا کہ دفتر چھوڑنے کے بعد ہیرے کو آرکائیوز کے حوالے کر دیا جائے گا۔ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اسے کس لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔وصول کنندگان کے پاس امریکی حکومت سے اس کی مارکیٹ ویلیو پر تحفہ خریدنے کا اختیار بھی ہوتا ہے، لیکن ایسا کم ہی ہوتا ہے۔