خیبر پختونخوا کے ضلع کُرم کے علاقے پارا چنار کو جانے والی سڑک کھولی جا رہی ہے اور امن معاہدے کے بعد امدادی سامان پر مشتمل پہلا قافلہ سینچر کو بھیجا جا رہا ہے۔
صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ قافلہ 75 گاڑیوں پر مشتمل ہے۔
دو روز قبل علاقے کے سُنی اور شیعہ قبائل کے مابین امن معاہدے کے بعد حکام نے کہا ہے کہ امدادی قافلہ پولیس کی حفاظت میں جائے گا۔
جمعے کی رات چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا ندیم اسلم چُوہدری نے ایک ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ ضلع کرم میں اہل سنت اور اہل تشیع کمیونیٹیز کے درمیان امن معاہدہ طے پا چکا ہے۔
چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا نے بتایا کہ ’میں پاکستان کے عوام اور خاص طور پر اہل کرم کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔‘انہوں نے کہا کہ ’دونوں کمیونیٹیز کے علما اور قیادت کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس امن معاہدے کے اوپر دستخط کروانے میں کردار ادا کیا۔‘ندیم اسلم چوہدری کا کہنا تھا کہ ’امن کمیٹیوں سے درخواست ہے کہ وہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مکمل تعاون کریں۔ ہم کرم کے مسائل سے مکمل آگاہ ہیں اور عوامی مشکلات کے خاتمے کے لیے امن معاہدے پر عمل درآمد اولین ترجیح ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’کُرم کے لیے گاڑیوں کا پہلا قافلہ سامان رسد لے کر پارا چنار کے لیے روانہ ہو گا۔ پولیس قافلوں کی حفاظت کرے گی جبکہ قانون نافذ کرنے والے دیگر ادارے بھی معاونت کریں گے۔‘
چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ مقامی قیادت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا تعاون قابل ستائش ہے۔ مشران نے تنازعات کو پس پشت ڈال کر امن کے قیام کی راہ ہموار کی۔انہوں نے کہا کہ صوبائی اور وفاقی حکومت امن معاہدے کی کامیابی کے لیے مکمل تعاون فراہم کرے گی۔ امن کمیٹیاں کسی بھی شرپسند کو قافلے یا معاہدے کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گی۔