Getty Imagesچیمپیئنز ٹرافی میں انگلینڈ کا افغانستان سے مقابلہ 26 فروری کو لاہور میں ہونا ہے
پاکستان میں کھیلی جانے والی چیمپیئنز ٹرافی سے قبل برطانیہ میں 150 سے زائد سیاستدانوں نے انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خواتین کے حقوق کی پامالی پر افغانستان کے خلاف میچ کا بائیکاٹ کریں۔
چیمپیئنز ٹرافی میں انگلینڈ کا افغانستان سے مقابلہ 26 فروری کو لاہور میں ہونا ہے لیکن برطانوی سیاستدان چاہتے ہیں کہ ان کا کرکٹ بورڈ طالبان حکومت کی جانب سے خواتین کے حقوق کی خلاف ورزیوں پر سخت موقف اختیار کرے اور افغانستان کے خلاف ون ڈے میچ کھیلنے سے انکار کر دے۔
افغانستان کے خلاف میچ کا بائیکاٹ کرنے کے حوالے سے انگلینڈ کرکٹ بورڈ کو خط لیبر پارٹی کی رُکن پارلیمان ٹونیا انٹونیاٹزی نے لکھا ہے اور اس پر ریفارم پارٹی کے سربراہ نائجل فراج اور لیبر پارٹی کے سابق سربراہ جیریمی کوربن سمیت درجنوں سیاستدانوں کے دستخط موجود ہیں۔
اس خط میں کرکٹ بورڈ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغانستان کے خلاف میچ کھیلنے سے انکار کر کے طالبان حکومت کو 'واضح پیغام بھیجیں' کہ 'ایسی خلاف ورزیاں برداشت نہیں کی جائیں گی۔'
خیال رہے افغانستان میں سنہ 2021 میں طالبان کی واپسی کے بعد سے خواتین کی کھیلوں میں شریک ہونے پر پابندی عائد کر دی گی تھی اور متعدد خواتین کھلاڑی اپنی حفاظت کے پیشِ نظر ملک بھی چھوڑ چکی ہیں۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے قواعد کے مطابق بورڈ کی مستقل رُکنیت کے لیے لازمی ہے کہ تمام رکن ممالک خواتین کرکٹ ٹیمیں بنائیں اور ان کی بہتری کے سٹرکچر تشکیل دیں۔
Getty Imagesافغانستان میں اقتدار میں طالبان کی واپسی کے بعد سے خواتین کی کھیلوں میں شریک ہونے پر پابندی عائد کر دی گی تھی
تاہم افغانستان میں مردوں کی کرکٹ ٹیم تمام آئی سی سی ایونٹس میں شرکت کرتی آ رہی ہے اور ان پر کسی بھی قسم کی پابندیاں بھی عائد نہیں کی گئی ہیں۔
160 سے زائد برطانوی سیاستدانوں کے خط کے جواب میں انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے سربراہ رچرڈ گولڈ نے کہا ہے کہ وہ 'اس مسئلے کا ایسا حل ڈھونڈنے کے لیے پُرعزم ہیں جس سے افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کی حفاظت ہو سکے۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'آئی سی سی میں (افغانستان کے خلاف) بین الاقوامی اقدامات کے حوالے سے اتفاق نہیں پایا جاتا لیکن انگلینڈ کرکٹ بورڈ ایسے اقدامات کی وکالت کرتا رہے گا۔'
'اتفاق پر مبنی اور پورے آئی سی سی کی جانب سے ایسے اقدامات لینے سے زیادہ فرق پڑے گا، بجائے اس کے کہ تمام رُکن ممالک انفرادی اقدامات اُٹھائیں۔'
جلاوطنی میں کرکٹ سیکھ کر چیمپیئن ٹیموں کو ہرانے والی افغان ٹیم طالبان حکومت میں کیسے چل رہی ہے؟’کِنگ ایڈیشن‘: بابر اعظم کے لیے سیالکوٹ میں تیار کردہ نئے بیٹ میں خاص کیا ہے؟چیمپیئنز ٹرافی: محسن نقوی کا ’فہم‘ جے شاہ کو مات دے گیاچیمپیئنز ٹرافی سمیت 2027 تک پاکستان انڈیا میچوں کے لیے ’ہائبرڈ ماڈل‘ کا اعلان
رچرڈ گولڈ کا کہنا ہے کہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ افغانستان کے ساتھ دو طرفہ میچز نہ کھیلنے کی پالیسی جاری رکھے گا، تاہم انھوں نے چیمپیئنز ٹرافی میں افغانستان کے خلاف میچ کا بائیکاٹ کرنے یا نہ کرنے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
دو طرفہ میچز کا انعقاد انفرادی کرکٹ بورڈز کی رضامندی سے ہوتا ہے تاہم چیمپیئنز ٹرافی جیسے بڑے ایونٹس کا انعقاد آئی سی سی کرواتا ہے۔ افغانستان کو اس ٹورنامنٹ میں حصہ لینے کی اجازت مل چکی ہے اور شیڈول کے مطابق انگلینڈ کو ان کا لاہور میں سامنا کرنا ہوگا۔
طالبان حکومت کی جانب سے خواتین پر عائد پابندیوں کے سبب حالیہ برسوں میں آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم افغانستان کے خلاف کرکٹ سیریز کھیلنے سے انکار کر چکی ہے۔ تاہم آسٹریلیا نے 2023 کے ون ڈے ورلڈ کپ اور 2024 کے ٹی20 ورلڈ کپ میں افغانستان کے خلاف اپنے میچز کھیلے تھے۔
رچرڈ گولڈ کہتے ہیں کہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ اس معاملے پر برطانوی حکومت اور دیگر انٹرنیشنل بورڈز سے بات چیت جاری رکھے گا تاکہ 'معنی خیز تبدیلی کے لیے تمام راہیں دیکھی جا سکیں۔'
'ہم ان لوگوں کے خدشات کو بھی سمجھتے ہیں جن کا ماننا ہے کہ افغانستان میں مردوں کی کرکٹ ٹیم کا بائیکاٹ طالبان کی آزادی کو دبانے اور افغان معاشرے کو تنہا کرنے کی کوششوں کی حمایت کا باعث بن سکتا ہے۔'
انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے سربراہ کے مطابق 'یہ تسلیم کرنا بھی ضروری ہے کہ کرکٹ بہت سارے افغان شہریوں کے لیے امید کا ذریعہ ہے، ان لوگوں میں وہ افراد بھی شامل ہیں جنھیں اپنا ملک چھوڑنا پڑا ہے۔'
برطانوی حکومت کا محکمہ برائے کلچر، میڈیا اور سپورٹس بھی افغانستان میں خواتین کرکٹ ٹیم کے مسئلے پر انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے ساتھ رابطے میں ہے۔
Getty Imagesطالبان حکومت کی جانب سے خواتین پر عائد پابندیوں کے سبب حالیہ برسوں میں آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم افغانستان کے خلاف کرکٹ سیریز کھیلنے سے انکار کر چکی ہے
'ہم اس بات کا خیرمقدم کرتے ہیں کہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ اس معاملے کو آئی سی سی میں اُٹھا رہا ہے۔'
افغانستان میں پہلی مرتبہ خواتین کرکٹ ٹیم طالبان حکومت کے گرنے کے بعد سنہ 2010 میں بنائی گئی تھی۔ ابتدائی طور پر حکومت نے خواتین ٹیم کو متعدد بین الاقوامی ٹورنامنٹس کھیلنے کی اجازت نہیں دی تھی اور کہا تھا کہ انھیں 'طالبان کی دھمکیاں' موصول ہوئی ہیں۔
سنہ 2020 میں افغان کرکٹ بورڈ نے 25 خواتین کرکٹرز کو کونٹریکٹ دیے تھے۔ تاہم اس کے بعد ایک برس سے بھی کم عرصے میں طالبان اقتدار میں واپس آگئے۔ تقریباً 20 خواتین کھلاڑی افغانستان چھوڑنے میں کامیاب ہوگئی تھیں اور اب وہ آسٹریلیا میں رہائش پزیر ہیں۔
انگلینڈ کرکٹ ٹیم آئی سی سی ٹورنامنٹس میں تین مرتبہ ون ڈے اور ٹی20 میچز میں افغانستان کا سامنا کر چکی ہے اور گذشتہ برس ون ڈے ورلڈ کپ میں اسے افغان ٹیم کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
رواں برس چیمپیئنز ٹرافی 19 فروری سے 9 مارچ تک پاکستان اور دبئی میں کھیلی جائے گی۔ آسٹریلیا، جنوبی افریقہ، انگلینڈ اور افغانستان گروپ بی جبکہ پاکستان، انڈیا، نیوزی لینڈ اور بنگلہ دیش گروپ اے میں شامل ہیں۔
کوہلی کے جانشین سمجھے جانے والے کرکٹر جن کا کیریئر ’آئی پی ایل سے ملی شہرت، پیسے‘ کی نذر ہوگیا’دو دہائیوں کا انتظار بھی کیپ ٹاؤن سے مایوس پلٹ آیا‘اننگز کی شکست سے بچنے کے باوجود پاکستانی ٹیم جنوبی افریقہ کے ہاتھوں ٹیسٹ سیریز میں وائٹ واش’بابر اعظم لیجنڈ بنتے بنتے رہ گئے‘گواسکر کو ٹرافی کی تقریب میں مدعو نہ کیے جانے پر انڈین فینز ناراض: ’اس کا نام بارڈر-گواسکر ٹرافی تھا‘سعید انور: بولرز کے لیے ’ڈراؤنا خواب‘ بننے والے اوپنر جو عمران خان کی طرح کرکٹ کی دنیا چھوڑنا چاہتے تھے