وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان پاکستان کی تانبے اور سونے کی کانوں میں سرمایہ کاری سے متعلق بات چیت کا سلسلہ آگے بڑھ رہا ہے۔عرب نیوز کے مطابق پاکستان نے گزشتہ کچھ عرصے میں کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے چند اقدامات اٹھائے ہیں۔ معدنیات سے مالا مال ملک پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں سونے اور تانبے کے سب سے بڑے منصوبے ریکوڈک پر کام ہو رہا ہے۔
پاکستانی سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ گزشتہ سال سعودی عرب نے پاکستان کو اس منصوبے میں 15 فیصد سرمایہ کاری کی پیشکش کی۔
ریاض میں فیوچر منرلز فورم (ایف ایم ایف) کے موقع پر عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ’بہت بڑے اثاثے‘ کے بارے میں بات چیت کا سلسلہ آگے بڑھ رہا ہے اور اس حوالے سے میں تمام مطلوبہ اقدامات کر لیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ’دونوں فریقین نے ویلیو ایشن فریم ورک تیار کیا ہے۔ میں آپ کو تفصیلات نہیں بتا سکتا تاہم، یہ کہنا کافی ہے کہ ہم بہت جلد بہت بڑے اعلانات کی توقع کر رہے ہیں۔ یہ کان کنی کے اثاثوں خاص طور پر تانبے اور سونے کے ذخائرکے حوالے سے ہوں گے۔ اس لیے ہم اس کے حوالے سے بہت پُرامید ہیں۔‘خبر رساں ادارے روئٹرز نے رپورٹ کیا ہے کہ پاکستان کے وزیر پیٹرولیم کا کہنا ہے کہ ’سعودی عرب کی کان کنی کمپنی منارا منرلز آئندہ دو سہ ماہیوں میں پاکستان کی ریکوڈک کان میں سرمایہ کاری کر سکتی ہے۔‘مصدق ملک نے کہا کہ ’میں بہت پُرامید ہوں کہ اگلی یا دو سہ ماہی میں بہت بڑے اعلانات ہوں گے۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمیں اُمید ہے کہ رواں سال ہم کچھ بڑے اعلانات کریں گے، ریکوڈک اور اسی طرح کان کنی میں بھی۔‘اس سوال کے جواب میں کہ کیا منارا کمپنی بھی اس میں شامل ہو گی، مصدق ملک نے کہا، "کیوں نہیں، بالکل۔‘روئٹرز کے مطابق منارا کمپنی نے فوری طور پر تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں معدنیات کے حوالے سے 14 سے 16 جنوری تک دو روزہ فیوچر منرلز فورم کا انعقاد کیا گیا ہے جس میں پاکستان کے وزیر برائے پیٹرولیم و آبی وسائل ڈاکڑ مصدق ملک بھی شریک ہیں۔فیوچر منرلز فورم معدنیات کے لیے دنیا کا سب سے اہم پلیٹ فارم ہے جہاں مختلف ممالک کے نمائندے، بین الاقوامی تنظیمیں اور دیگر متعلقہ عہدیدار اکھٹے ہوتے ہیں اور معدنیات کے مستقبل کا تعین کرتے ہیں۔