مراکش میں پاکستان کی قائم مقام سفیر رابعہ قصوری نے کہا ہے کہ کشتی حادثے میں پاکستانیوں کی ہلاکتوں کی تصدیق تاحال نہیں ہو سکی اور اس کے لیے مقامی حکام سے رابطے میں ہیں۔جمعرات کی شب اردو نیوز کے نامہ نگار بشیر چوہدری سے گفتگو میں اُن کا کہنا تھا کہ ’ہمارے پاس جو فہرست آئی ہے وہ دس ایسے افراد کی ہے جن کو پاکستانی بتایا جا رہا ہے۔ اور اُن میں سے بھی جو پاسپورٹ نمبر سامنے آئے ہیں ہمارے سسٹم میں اُن کی تصدیق نہیں ہو رہی۔‘رابعہ قصوری نے بتایا کہ ’اس حوالے سے ابھی کچھ کنفیوژن ہے۔ ہمارے سفارتخانے کے حکام ہسپتال جا رہے ہیں اور وہاں جا کر دیکھیں گے کہ کتنی لاشیں ہیں۔‘قبل ازیں بدھ کو مراکش میں حکام نے بتایا تھا کہ مغربی افریقہ سے سپین جانے والی تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے 50 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں سے 44 پاکستانی ہیں۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق تارکین وطن کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’واکنگ بارڈرز‘ کے مطابق مغربی افریقہ سے سپین جانے والی تارکین کی کشتی ڈوبنے سے 50 افراد ہلاک ہوئے۔مراکش کے حکام نے ڈوبنے والی ایک کشتی کے 36 مسافروں کو بچایا تھا۔ مذکورہ کشتی 2 جنوری کو موریطانیہ سے سپین کے لیے روانہ ہوئی تھی اور اس پر 86 افراد سوار تھے۔مقامی حکام اور ’واکنگ بارڈرز‘ نے دعویٰ کیا کہ کشتی پر سوار 86 افراد میں سے 66 پاکستانی تھے۔’واکنگ بارڈر‘ کی سی ای وا ہیلینا مالینو نے ایکس پر لکھا کہ ڈوبنے والوں میں سے 44 پاکستانی تھے۔’انہوں نے 13 دن سمندر میں بڑی مشکل میں گزار دیے اور کوئی ان کی مدد کو نہیں آیا۔‘وزیراعظم شہباز شریف نے اس حادثے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حکام کو واقعے کی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ’انسانی سمگلنگ کے سنگین جرم میں ملوث افراد کو سخت سزا دی جائے۔ اس معاملے میں کسی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔‘پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’مراکش میں پاکستانی سفارت خانے نے اطلاع دی ہے کہ موریطانیہ سے جانے والی کشتی مراکش کے داخلہ پورٹ کے قریب ڈوب گئی۔‘